چھینک: تازہ دم اور مستعد ہونے کا احساس جگائے
چھینک ایک ایسا اعصابی ردِعمل ہے جس پر ہمیں کچھ زیادہ اختیار حاصل نہیں ہے۔ اکثر افراد کوصرف ایک بار میں ایک ہی چھینک آتی ہے۔ اس کے بعد وہ لوگ ہیں جو دفعہ چھینکتے ہیں اور ایسے افراد بھی ہوتے ہیں جنھیں ایک ہی سانس میں تین تین چھینکیں آتی ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق ہم چھینکنے کا انداز اپنے والدین سے حاصل کرتے ہیں۔
چھینک کیوں آتی ہے؟
چھینک کا سبب ناک کی جھلّی میں پیدا ہونے والی وہ خراش ہوتی ہے جو دماغ کو تحریک دیتی ہے۔ اس کے نتیجے میں عصبی،عضلاتی ارتعاشوں کا ایک سلسلہ شروع ہوجاتاہے جسے ہم چھینکنا کہتے ہیں۔ اس عمل کی ترتیب یوں ہوتی ہے: ناک میں خراش پیدا ہوتی ہے، یہ احساس دماغ تک پہنچتا ہے اور دماغ ناک کو نم دار مادہ پیدا کرنے کا حکم دیتا ہے، ناک دوبارہ دماغ کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے،اس کے بعد دماغ آپ کو سانس اندر لینے کا کہتا ہے اور پھر ایک دھماکے کے ساتھ یہ سانس خارج کردیتا ہے۔
ناک کی جھلّی میں ایسی خراش کا باعث عموماً گردوغبار کے ذرّات اور بال وغیرہ ہوتے ہیں۔ لیکن بسا اوقات جذبات بھی ناک کی جھلّی کو حسّاس بناسکتے ہیں۔ مثال کے طورپر جنسی ہیجان کے وقت چھینکیں آنے لگتی ہیں۔ مرگی کی کیفیات اور تیز روشنی بھی اعصاب کو چھینک پیدا کرنے پر مجبورکرسکتی ہے۔ سرد ماحول اور ٹھندی ہوا بھی چھینک آنے کا ایک معلوم سبب ہے۔
کہاجاتا ہے کہ نیند کے دوران چھینک نہیں آتی۔ یہ بات درست معلوم ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ کیا آپ نے کبھی یہ بات محسوس کی ہے کہ تقریر یا لوگوں کے سامنے کوئی اور سرگرمی انجام دیتے ہوئے افراد کوعموماً چھینک نہیں آیا کرتی؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ایڈرے لن کی زیادہ رطوبت چھینک کو دبادیتی ہے؟ اس نکتے پر ابھی تحقیق نہیں ہوئی ہے۔
جب ہم چھینکتے ہیں تو چھینکنے سے نمی میں ڈوبے ہوئے کئی ہزار ذرّات پھوار کی صورت میں ہوا میں بکھر جاتے ہیں۔ چھینک میں شامل ننھے ننھے قطرے تیز رفتاری سے اڑتے ہیں اور بارہ فیٹ کے فاصلے تک جاتے ہیں۔ کچھ ذرات جلد زمین پر آجاتے ہیں اور بعض تھوڑی دیر کے لیے ہوا ہی میں گردش کرتے رہتے ہیں۔ اگر چھینک میں مضرِ صحت بیکٹیریا شامل ہوں تو قریب کے افراد خطرے کی زد میں آجاتے ہیں۔
چھینکتے وقت منہ کو ڈھانپ لینا چاہیے۔ بہتر ہوگا کہ اس دوران آپ سر کو نیچے کرلیں،اس طرح چھینک کے ذرّات ہوا میں منتشر ہونے کے بجائے زمین پر آئیں گے۔
جب آپ چھینک روکیں گے تو کیا ہوگا؟
آنے والی چھینک کو دبانے سے ناک سے خون جاری ہوسکتا ہے اور ناک کی ہڈی کو بھی ضرر پہنچ سکتا ہے۔ چھینک کے وقت نتھنوں کو بھینچ لینے سے بیکٹیریا پلٹنے کے بعد ناک کے شگافوں میں اتر کر وہاں انفیکشن پیدا کرسکتے ہیں۔ سب سے خطرناک بات یہ ہوسکتی ہے کہ آپ کے کان کی وسطی ہڈی متاثر ہوکر سماعت ختم کردے۔
نہ رُکنے والی چھینکوں کی صورت میں
اگر آپ چھینکوں کے نڈھال کردینے والے سلسلے کا شکار ہوجائیں تو تو تدارک کی بہت سی صورتیں موجود ہیں: کیلسیم کے عضلاتی ٹیکے، ایڈرے نی لن کی اضافی خوراکیں،ناک کی جھلی کو بے حس کردینے والی کریمیں، اینٹی ہسٹامین ادویہ، سکون آور دوائیں اور نفسیاتی علاج بھی۔
ایک معروف کالم نگا رسے سوال کیاگیا کہ آپ کو کون سی چیز فرحت بخشتی ہے؟ تو اس نے جواب دیا۔ ایک بھرپور اور اچھی چھینک۔ آپ کو جوان ، تازہ دم اور مستعد ہونے کا احساس دلانے کے لیے اس جیسی کوئی اور شے نہیں۔ اِس ضمن میں اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ چھینک کے نتیجے میں ان صحت بخش احساسات سے لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ کا شکر بھی ادا کرناچاہیے۔
مزید جانئے :5ہڈیوں اور جوڑوں کے لئے نقصان دہ غذائیں