خون کا کینسر،آگاہی ہی علاج ہے

3,981

کینسر کا مطلب ہے جسم کے اندرونی یا بیرونی حصے میں بلا مقصد ،بلا شکل و ساخت گانٹھ پڑناجس کے بڑھنے کو روکنا مشکل ہو۔جسم میں کہیں بھی گھٹلی یا گانٹھ سی بن جائے اور تیزی سے بڑھتی رہے ،ایک جگہ سے کاٹ دینے پر دوسری جگہ دوبارہ بن جائے تو یہ کینسر ہے۔ جسم میں صحت مند خلیوں کی بجائے غیر صحت بخش خلیے بننا شروع ہو جائیں تو یہ کینسر کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ایک دفعہ کینسر کے خلیات بن جا ئیں تو ان کو بننے سے روکنا مشکل ہو جا تا ہے ۔کینسر کی ایک قسم خون کا کینسر بھی ہے ۔

خون کا کینسر یا لیوکیمیا

خون کا کینسر یا بلڈ کینسر آج کل کے دور میں ایک عام اصطلاح بن چکی ہے۔ یہ ایک بیماری ہے جو براہ راست خون کی روانی کے نظام پر اثر انداز ہوتی ہے ۔

خون کے کینسر کی تین اقسام ہیں

*لیوکیمیا
*لمفوما
*مائیلوما
لیوکیمیاایک ایسی بیماری ہے جس میں ہڈیوں کا گودا (بون میرو) مضر صحت یا ایب نارمل سفید خلیے بنانا شروع کر دیتاہے۔
ٓاس کینسر سے صاف خون کے خلیے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں ۔اس مرض کے جراثیم خون بنانے والے ریشوں میں پنپتے ہیں جس کا ایک خاص دورانیہ ہوتا ہے ، انھیں ہم کینسر کے اسٹیجز کہتے ہیں ۔

مرض کیوں بڑھتا ہے؟

کینسرخون میں پیدا ہونے والے فضلہ کا مجموعہ ہے ۔اس سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اپنے روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی کرکے اس بیماری کو دور کیا جا سکتا ہے ۔
برطانیہ میں ہونے والی تحقیق کے مطابق ہزاروں افراد کینسر کی ابتدائی علامات ڈاکٹر کے سامنے خوف کی وجہ سے ظاہر نہیں کرتے ۔دو ہزار مریضوں میں سے چالیس فیصد مریضوں کی کینسر کی علامات جاننے میں تاخیر اس لئے ہوتی ہے کیوں کہ مریض ڈاکٹر کے ردعمل کے خوف کی وجہ سے تمام تفصیلات صیح طور پر ظاہر نہیں کرتے ۔کینسر کا علاج جب کارآمد ہوتا ہے جب اس کی تشخیص جلد از جلد کی جائے پیٹر جانسن جو کہ برطانیہ میں کینسر کے ریسرچر ہیں أن کا ماننا ہے کہ ایک چوتھائی فیصد لوگوں کو یہ نہیں پتا ہوتا کہ کینسر کی علاما ت کیا ہیں ۔اگر مریضوں میں کینسر کی اپنے ابتدائی مرحلے میں تشخیص ہو جائے جب کہ یہ جسم کے دوسرے حصوں میں نہ پھیلا ہو تو اس کے کامیاب علاج کا بہت زیادہ امکان ہوتا ہے۔اس لئے ضروری ہے کہ لوگوں کو ایسی علامات بتانا ضروری ہے جو کہ کینسر کی نشاند ہی کرتی ہوں ۔

علامات

*بھوک نہ لگنا
* وزن کا تیزی سے کم ہونا
*سر چکرانا،عضلات میں درد
*متلی،قے اور الٹی
*آنتوں کے قدرتی فعل میں فرق ،لگا تار قبض یا دست رہنا
* لگا تار غیر فطری خون کا ڈسچارج
*بہت زیادہ تھکان
* انفیکشن کا صیح نہ ہونا
*بار بار بخار کا آنا
* جگر اور تلی کا بڑھ جانا
*رک رک کر سانس کا آنا
*اینیمیا (خون کی کمی)

اگر ان علاما ت میں سے کوئی بھی ایک علامت مستقل رہے تو ڈاکٹر سے فوری رابطہ کرنا چاہئے۔بلڈ کینسر کی نشاندہی کے لئے سالانہ میڈیکل معائنہ کرانا ضروری ہے ۔مگر صرف طبی ٹیسٹ پر ہی بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ۔

وجوہات

کھانوں کو دیر تک محفوظ کرنے والے کیمیکلز کا بے جا استعمال سے بلڈ کینسر ہوتا ہے ۔وہ افراد جو کہ فصلوں پر کیڑے مار ادویات کا اسپرے کرتے ہیں ان میں لیکیومیا کے جراثیم جلدی اثر انداز ہوتے ہیں ۔ تمباکو اور سگریٹ نوشی کرنے والے لوگ اس مرض میں جلد مبتلا ہو جاتے ہیں ۔جن لوگوں کا قوت مدافعت کا نظام کمزور ہو وہ اس مرض کے جراثیم سے لڑنے میں ناکام رہتے ہیں ۔وہ افراد جو شعاوؤں(ایکسرے وغیرہ) کا کام کرتے ہیں یا فیکٹری میں کام کرنے والے افراد خاص طور پر جو بینزین کیمیکل کا کام کرتے ہیں ان لوگوں کو لیکیو میا ہو سکتا ہے۔

علاج

اس مرض میں مریض کو سرخ خلیے اور پلیٹلٹس کی ڈرپس چڑھائی جاتی ہیں ۔انفیکشن دور کرنے کے لئے اینٹی باؤ ٹکس دی جاتی ہیں۔مریض کا یورک ایسڈ ٹھیک ہو تو اس صورت میں تھیراپی کی جاتی ہے ۔ان تھیراپیز میں بائیو لوجیکل تھیراپی، کیمو تھیراپی ، ریڈیئشن تھیراپی اوررمشن انڈکشن شامل ہیں ۔اس کے علاوہ ہڈیوں کا گودا تبدیل کرنا (بون میرو ٹرانس پلانٹ)اور اسٹیم سیل ٹرانسپلانٹ بھی اس کے علاج میں شامل ہیں ۔ البتہ 50 سال سے زائد عمر والوں کی بون میرو ٹرانسپلانٹیشن نہیں کی جاتی۔اس مرض میں سرجری اتنی مو ثرنہیں ہوتی ۔

علاج کا نتیجہ

لیوکیمیاکے علاج کا نتیجہ کیانکلے گا یہ ایک بے حد مشکل سوال ہے ۔ لیوکیمیاکے کامیاب علاج کا انحصار اس بات پر ہے کہ کینسر کس نوعیت کا ہے اور اس کا انکشاف کس اسٹیج پر ہو ا۔ لیوکیمیا کے کامیاب علاج کا تعلق مریض کی عمر سے بھی ہے۔
اس بیماری کو اس کی رفتار کی بنیاد پر ایکیوٹ ور کرونک میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ اور مزید ان کو میلویڈ اور لیمفواڈمیں تقسیم کیا جاتا ہے۔
*اے ایم ایل اکیوٹ مائیلو جینس لیوکیمیا:یہ بڑوں کی بیماری ہے۔ جنھیں اے ایم ایل لیوکیمیا تشخیص ہو ان کے بچنے کی شرح 26فی صد ہے ۔
*ایل ایل اکیوٹ لیمفو بلاسٹ لیوکیمیا:یہ بچوں میں ہونے والا لیوکیمیا ہے ۔اس میں بچنے کے امکانات 60سے70فی صد ہیں ۔
*سی ایم ایم کرونک مائیلو گینس لیوکیمیا: جینیاتی عضر ہونے کے باوجود یہ موروثی مرض نہیں ہے ۔ سی ایم ایل سے متاثرہ افرادمیں 59فی صد افراد پانچ سال بعد تک زندہ ہیں ۔ یہ وہ لوگ ہیں ۔
*سی ایل ایل کرونک لیمفو بلاسٹ لیوکیمیا: یہ عموماً بڑوں میں ہوتا ہے ۔ ان کے پانچ سال یا اس سے زیادہ عرصے بچنے کے امکانات 50سے 80فی صد ہیں ۔

یہ اندازے 2005سے2011کے درمیان کیے گئے تھے جب لیوکیمیا کے جدید علاج لوگوں کی پہنچ میں نہیں تھے۔ اب جب کہ سائنس نے مزید ترقی کر لی ہے امید کی جارہی کہ اس شرح میں مزید اضافہ ہو ا ہوگا ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...