اپنی ہڈیوں کو صحت مند اور مضبوط رکھیں

6,614

ہم نے چالیس سال کی عمر کے محاورے کو پیچھے چھوڑنا ہے۔ ہماری ہڈیاں ہلکے ہلکے اپنی طاقت کھو رہی ہیں۔ یہ عمر بڑھنے کا ایک عام حصہ ہے۔ ہڈیوں کی کثافت اس بات کو ترجیح دیتی ہے کہ ایک ہڈی میں کتنی معدنیات پر سینٹی میٹر میں دستیاب ہے۔ بڑھتی عمر آسٹیوپروسس کے خطرے کے بنیادی عوامل میں سے ایک ہے۔ آسٹیوپروسس جب کہلاتا ہے جب آپ کی ہڈیاں کمزور ہونا شروع ہوتی ہیں جب کہ اس میں ہڈیوں میں فریکچر کے امکانات بھی زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔ آسٹیوپروسس کی کوئی علامت نہیں ہوتی عام طور پر اسے خاموش بیماری کہا جاتا ہے۔ (شاید آپ نے کبھی اپنی ہڈیوں میں دور محسوس کیا ہوگا یا ہوسکتا ہے کہ کبھی فریکچر بھی ہوا ہوگا) بس یہی پہچان ہے آسٹیوپروسس کی آپ کو چاہیے کہ آپ ان علامتوں کے بارے میں معلومات کریں جو جوڑوں کے درد اور اُٹھنے بیٹھنے میں درد کا سبب بن سکتا ہے۔ کیا آپ کو آسٹیوپروسس ہے ؟ یا صرف اس کے بارے میں پڑھنا چاہتے ہیں ؟ یا اس کو روکنے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں ؟ آئیے ان سب کا حل تلاش کرتے ہیں۔

کچھ دھوپ حاصل کریں

دو چیزیں مضبوط ہڈیوں کیلئے سب سے زیادہ اہم ہیں۔ کیلشئم اور وٹامن ڈی، آپ کے جسم میں وٹامن ڈی کیلشئم جذب کرنے میں مدد دیتا ہے اور سورج کے مقابلے میں وٹامن ڈی کی پیداوار کا اور کیا ذریعہ ہوسکتا ہے۔ جب آپ سورج کے سامنے آتے ہیں۔ آپکا جسم اپنا آپ وٹامن ڈی بناتا ہے۔ تھوڑا سا وقت یا صرف پندرہ منٹ سورج کے سامنے براہ راست ہفتے میں دو یا تین وقت گزارنے کی آپ کو ضرورت ہے۔

کیلشیئم اور وٹامن ڈی اپنی خوراک سے حاصل کری

اُن بالغوں کیلئے جن کی عمر پچاس سال ہے ان کو روزانہ ایک ہزار ملی گرام کیلشیئم اور روزانہ 600 بین الاقوامی یونٹ وٹامن ڈی حاصل کرنا چاہیے۔ اُن بالغوں کیلئے جن کی عمر پچاس سال سے زیادہ ہوچکی ہے ان کو روزانہ 1200 گرام کیلشیئم حاصل کرنا چاہیئے اور 600 سے 800 بین الاقوامی یونٹ وٹامن ڈی روزانہ حاصل کرنا چاہیئے۔ آسٹیوپروسس کی تشخیص کے بعد ان کو کم از کم 1200 ملی گرام کیلشئم کی حاصل کرنا چاہیئے بھلے ان کی عمر کتنی بھی ہو۔کیلشئم آپ کی ہڈیوں کو طاقت دیتا ہے اور دانتوں کو بنیادی طور پر مضبوط رکھتا ہے اور وٹامن ڈی کیلشیئم کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور ہڈیوں کو بھی بنیادی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ صحت مند ہڈیوں کو مضبوط بنانے کیلئے اپنی خوراک میں تبدیلی کریں ایسی خوراک حاصل کریں جو غذائیت سے بھرپور ہوں۔

دہی

اگرچہ آپ دوھوپ سے زیادہ سے زیادہ وٹامن ڈی حاصل کرسکتے ہیں مگر آپ دہی سے بھی اچھی مقدار میں وٹامن ڈی حاصل کرسکتے ہیں۔ روزانہ ایک کپ کم چکنائی والا دہی کیلشیئم کی کافی مقدار کیلئے استعمال کرسکتے ہیں۔ آپ دہی کو پھل کے ساتھ بھی کھاسکتے ہیں تاکہ کچھ مٹھاس بھی شامل ہوجائے تو آپ کو کھانے میں اچھا لگے ہوسکتا ہے کہ آپ میٹھے کے بغیر دہی نہ کھاتے ہوں۔

دودھ

کیاوجہ ہے کہ ہم بچوں کو پینے کیلئے دودھ دیتے ہیں تاکہ ان کی پرورش ہوسکے۔ دودھ مکمل طور پر کیلشئم سے بھراہے۔ ایک دودھ کا بھراہوا گلاس جو چکنائی سے پاک ہوتا ہے آپ کو 90 کیلوریز اور 30 فیصد کیلشئم دیتا ہے۔ فورٹی فائیڈ کی برانڈ کے ساتھ وٹامن ڈی کا انتخاب کریں۔ (وٹامن ڈی اس دودھ میں شامل ہوتا ہے) اس سے آپ ڈبل فائدے اُٹھا سکتے ہیں۔ اگر آپ کو سادہ دودھ پینے کا دل نہیں چہا رہا تو آپ اس میں پھل بھی شامل کرسکتے ہیں۔

پنیر

پنیر کیلشئم کے لیئے بہت ہی زیادہ اچھی چیز ہے۔ 1.5اؤنس پنیر میں 30 فیصد اضافی کیلشئم شامل ہوتا ہے جو آ پ کی روزانہ کی خوراک کیلئے مناسب ہے۔ پنیر جسم کو موٹا بھی کرتی ہے اس لیے اس کو اعتدال سے کھائیں۔ پنیر میں وٹامن ڈی کی کچھ مقدار شامل ہوتی ہے یہ آپ کے روزانہ کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی نہیں ہے۔

سارڈین مچھلی

سارڈین اکثر ٹن میں پائی جاتی ہے۔ یہ مچھلی ڈبوں میں بازار میں دستیاب ہے۔ اگرچہ ہوسکتا ہے کہ یہ مچھلی پاکستان میں مہنگی ہو۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس مچھلی میں دونوں کی ہائی سطح وٹامن ڈی اور کیلشئم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ آپ اس کو خوراک میں سادی یا سلاد کے طور پر استعمال کرسکتے ہیں۔

انڈے

انڈے آپ کے جسم میں کچھ وٹامن کو حاصل کرنے کیلئے فوری ذریعہ ہے اگر چہ اس میں 6 فیصد وٹامن ڈی موجود ہوتی ہے جس سے آپ روزانہ وٹامن ڈی حاصل کرسکتے ہیں۔ اس بات کا یقین ہے کہ اس میں زردی بھی شامل ہے۔ وٹامن ڈی اس کی سفیدی میں شامل ہے

سامن مچھلی

سامن مچھلی اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کے مواد کیلئے بہت مشہور ہے۔ یہ دل کے امراض کے لیئے بہت مفید ہے۔ مذید برآں سامن مچھلی کا ون تھری اونس ٹکڑا روزانہ انٹیک کا 100 فیصد سے زیادہ وٹامن ڈی کی مقدار رکھتا ہے۔ ہفتہ میں دو یا تین بار رات کو کھانے میں اس مچھلی کا استعمال ضرور کرنا چاہیئے۔

پالک

اب تک ہم نے آپ کو کیلشئم اور وٹامن ڈی حاصل کرنے کے لئے ڈیری مصنوعات کے بارے میں بتایا تھا۔ لیکن آپ ڈیری مصنوعات کو کھانا پسند نہیں کرتے یا آپ کا دل نہیں چاہ رہا تو اس کا دوسرا نعم

البدل پالک ہے۔ پال میں کیلشئم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ ایک کپ پکا ہوا پالک کا آپ کو پچیس فیصد کیلشئم دیتا ہے۔ اس کے علاوہ اس میں آئرن، فائبر اور وٹامن اے بھی شامل ہوتا ہ

فورٹیفائیڈ خوراک

فورٹیفائیڈ خوراک وٹامن ڈی پر مشتمل ہوتی ہے۔ اگر آپ کے پاس سامن مچھلی کو پکانے کا ٹائم نہیں ہے اور کوئی بھی ڈیری مصنوعات پسند نہیں کرتے تو فورٹیفائیڈ خوراک ایک ہلکا پھلکا ناشتہ ہے جس میں وٹامن ڈی کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ یہناشتہ وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہت ہی اچھا ذریعہ ہے۔ یہاں تک کا آپ اس کو دودھ کے ساتھ بھی کھاسکتے ہیں یا کبھی آپ کو اچانک رات میں بھوک لگ رہی ہو تو یہ آپ کی بھوک مٹانے کے کام آئیگا۔

ٹونا

ٹونا ایک دوسری مچھلی ہے جو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کا مواد رکھتی ہے جیسے کا سامن۔ یہ بھی وٹامن ڈی حاصل کرنے کا فوری ذریعہ ہے۔ آپ کو تلاش کرنے کیلئے یہ بھی ٹن کے پیک میں ہی ملے گی۔ اس کے تھری اونس کی روزانہ کی خوراک میں آپ کو 39 فیصد وٹامن ڈی روزانہ کی بنیاد پر آپ کو دیتے ہیں۔

اروی کے پتے

اروی کے پتے گرین ہوتے ہیں یہ گوبی، پالک اور بروکولی کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ کیلشیئم کی بھرپور غذائیت رکھتے ہیں۔ ایک پکے ہوئے اروی کے پتے کے کپ سے آپ زیادہ سے زیادہ 25 فیصد کیلشیئم روزانہ کی بنیاد پر حاصل کرسکتے ہیں۔ آپ اس کو روزانہ کی خوراک میں شامل کرسکتے ہیں۔

سنترے کا رس (اورنج جوس)

سنترے میں خود سے وٹامن ڈی اور کیلشئم شامل نہیں ہے۔ مگر بہت سے جوس والے اس میں کیلشئم اور وٹامن ڈی شامل کر رہے ہیں جنھیں آپ کو خود تلاش کرنا ہوگا۔ اگرچہ یہ غذائیت سے بھرپور نہیں ہے۔ یقیناً اس میں اسکوربک موجود ہے۔ اگر ہم اسکوربک کے بارے میں معلومات کرتے ہیں تو پتہ چلے گا کہ یہ کیلشئم کو جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس لیئے سنترے کا رس کا پینا آپ کیلئے فائدے مند ہوسکتا ہے۔

سپلیمنٹس

اگر آپ کو کیلشیئم اور وٹامن ڈی کی مکمل معلومات نہیں ہے تو سب سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے معلومات لیں۔ کیونکہ وہ آپ کی طبی صورحال دیکھ کر اچھا مشورہ دے سکتے ہیں۔ بہر حال، آپ سپلیمنٹس لے سکتے ہیں جو آپ کو روزانہ کی سطح پر بھرپور غذائیت دے سکتا ہے۔

پروٹین آسانی سے مل سکتی ہے

گیارہ فوڈ ایسے ہیں جو آپ کوکھانا چاہیے جس میں وٹامن ڈی اور کیلشیئم کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ مذید یہ کہ ان میں پروٹین شامل ہے جیسا کہ انڈے اور مچھلی وغیرہ۔ مچھلی پروٹین حاصل کرنے کا غذائیت بھرا ذریعہ ہے لیکن دوسرے قسم کے گوشت وغیرہ کومحدود حد تک ہی کھانا چاہیئے۔ پروٹین ہمارے جسم میں تیزابیت پیدا کرتا ہے جو ہمارے جسم کی کیلشئم کی نالیوں اور ہڈیوں کو کمزور کرتا ہے۔اپنی غذا میں توازن برقرار رکھیں پروٹین کی مخصوص تعداد کے ساتھ۔ اپنی غذا میں کرب اور چکنائی شامل کریں ساتھ ہی تازہ پھل اور سبزی سے بھی۔

تمباکو نوشی چھوڑ دیں

تمباکو نوشی نہ کرنا ایک اچھی عادت ہے۔ یہ مختلف طریقوں سے آپ کی صحت کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ آپ کے پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے۔ جسم کے دوسرے نظام کو خراب کرسکتی ہے جس میں بلڈ پریشر وغیرہ شامل ہیں۔ یہاں تک کے یہ آپ کیہڈیوں کو کمزور کرسکتی ہے جس سے آپ میں آسٹیوپروسس کے امکان کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

اپنی زندگی سے نمک کم کریں

نمک تیزی سے آپ کے جسم میں کیلشئم کو نقصان پہنچارہا ہے۔ ہمیں صرف 6 گرام (ایک چمچہ) نمک کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے وہ بھی پورے دن میں لیکن بعض لوگ اس سے زیادہ ہے نمک دن میں کھالیتے ہیں۔ اپنے کھانوں میں زیادہ نمک نہیں ڈالیں۔ کھانے میں کمی کرنے کی غرض سے نمک کی مقدار کیلئے آپ ڈبوں پر لکھا لیبل نہ دیکھیں۔ چٹنی، چپس، پنیر، پیزا اور ان جیسی دیگر کھانے کی چیزوں میں نمک کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے کوشش کریں ان سب سے بچنے کی ان کو محدود رکھیں تو زیادہ بہتر ہے۔

فعال بن جائیں

آپ ہڈیوں کو جتنا زیادہ استعمال کرینگے اتنا ہی وہ اور مضبوط ہونگی۔ کیا آپ کو بیٹھے رہنے کا شوق ہے ؟ سارادن آپ صوفے پر بٹھے رہتے ہیں۔اس سے آپ کی ہڈیاں کمزور ہوجائنگی اور آپ آسٹیوپروسس کا شکار بھی ہوسکتے ہیں۔ آپ کو چاہیئے کہ آپ کچھ وقت کے لیئے ٹہلیں یا بھاگیں تاکہ آپ کی ہڈیاں سرگرم رہ سکیں۔ کچھ گیم کھیلیں جیسے فٹبال ، کرکٹ وغیرہ یار رسی کودیں جس سے آپ تندرست بھی رہینگے اور فعال بھی رہینگے۔ تھوڑا سا وزن بھی اُٹھائیں تاکہ آپ فٹ رہ سکیں اور آپ کی ہڈیاں مضبوط ہوسکیں۔ اس سے آپ سارکوپینیا سے بھی بچے رہینگے جس سے آپ کے پٹھے کمزور ہوجاتے ہیں۔

پینے میں احتیاط کریں

چائے ، کافی، سوڈا اور دیگر پینے کی چیزیں آپ کے جسم میں کیلشئم کی مقدار کو کم کرتے ہیں اور ساتھ ہی ہڈیوں کو بھی کمزور کرتے ہیں۔ کیفین آپ کیلئے فائدے مند ہوسکتا ہے لیکن وہ بھی ایک خاص حد تک، حد سے زیادہ کیفیئن، پانی اور سنترے کا رس پسند کرنا یا کوئی بھی پینے کا جوس آپ کی صحت کیلئے اچھا نہیں ہے۔

صحت مند وزن کو برقرار رکھیں

وزن کا کم کرنا آپ کیلئے بہتر ہے اگر آپ کا وزن بڑھا ہوا ہے تو بحر حال زیادہ کم وزن زیادہ تیز خاص طور پر جب آپ اپنا وزن کم کرنے کی فکر میں ہوں تو ورزش زیادہ کریں۔ ورنہ آپ خود اپنے جسم میں آسٹیوپروسس کے خطرات کو بڑھارہے ہیں۔ زیادہ وزن کم کرنا بھی دبلی پتلی خواتین کیلئے صحیح نہیں ہے۔ آپ کو اپنا وزن اعتدال میں رکھنا چاہیئے۔

آپ کا منصوبہ

اگر آپ عمر کے درمیانے حصے میں ہیں تو ان ہدایات پر عمل کریں۔ دھوپ کھائیں، غذا کھائیں مگر وہ جن میں وٹامن ڈی اور کیلشیئم کی مقدار زیادہ ہو۔ کھانا کھاتے وقت اعتدال پسندی کا مظاہرہ کریں نہ کم کھائیں نہ زیادہ اور ساتھ ہی ساتھ ورزش بھی کریں اور فعال رہیں ہر کام پھرتیلی سے کریں۔ اپنی انٹیک میں سے نمک کو ختم کردیں جسے پہلے ہی آپ بہت کھاچکے ہیں۔ کولڈرنگ یا کوئی اور جوس پینے میں بھی اعتدال پسندی کا مظاہرہ کریں۔ سگریٹ نوشی بھی ترک کردیں اگر آپ استعمال کرتے ہیں تو اپنی ہڈیوں کو مضبوط اور جاندار بنائیے اپنی صحت کو بہتر بنائیے جو کہ آپ بناسکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...