مثانے کا کینسر: علامات ، تشخیص و علاج

12,064

مثانہ اس تھیلی کو کہا جاتا ہے جس میں پیشاب جمع ہوتا ہے۔ مثانہ جیسا کہ سب محسوس کرسکتے ہیں پیٹ کے نچلے حصے میں ہوتا ہے۔ گردے خون کی گندگی صاف کرکے پیشاب تیار کرتے ہیں جو گردوں سے نکلنے والی دونالیوں کے ذریعے سے مثانے میں جمع ہوتا ہے۔ یہ نالیاں حالب یا قنات گردہ کہلاتی ہیں۔ مثانے میں جمع ہونے کے بعد پیشاب ، پیشاب کی نالی کے ذریعے سے خارج ہوتا ہے۔

پیشاب میں خون آنا اس کینسر کی سب سے عام علامت ہوتی ہے۔ خون کی مقدار کے لحاظ سے پیشاب کی رنگت بینگنی اور گہری سرخ ہوتی ہے۔ مثانے کے کینسر کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ پیشاب کرتے وقت درد ہوتا ہے اور بار بار پیشاب کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ اکثر اوقات مثانے کی رسولیوں کی کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتیں۔ یوں بھی ان علامات سے کینسر کی یقینی موجودگی ظاہر نہیں ہوتی۔ یہ انفیکشن غیر مضر رسولیوں،مثانے کی پتھریوں یا دیگر تکالیف کی علامات بھی ہوسکتی ہیں۔ تکلیف کوئی ہو،ضروری ہے کہ اس کی تشخیص کرکے جلد اس کا علاج کیا جائے۔

معالجین یہ تو نہیں بتا سکتے کہ یہ کینسر کسی کوکیوں ہوا ہے،لیکن اتنا ضرور جانتے ہیں کہ یہ کوئی چھوت دار مرض نہیں ہے۔ یہ ایک سے دوسرے کو نہیں لگتا۔ کئی عوامل اس مرض کا سبب بنتے ہیں۔ تمباکو نوشی مثانے کے کینسر کا ایک اہم سبب ہے۔ مشاہدے کے مطابق سگریٹ نوش، سگریٹ نہ پینے والوں کے مقابلے میں مثانے کے کینسر میں دو سے تین گنا زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ تمباکونوشی ترک کردینے سے اس کینسر کے علاوہ پھیپھڑوں اور دیگر اقسام کے کینسر کے ساتھ دیگر کئی سنگین بیماریوں سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

مشاہدے میں یہ بھی ہے کہ بعض خاص پیشے اور صنعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد بالعموم مثانے میں مبتلا مکینک،دھاتوں کا کام کرنے والے،پرنٹرز،پینٹرز،ٹیکسٹائل ورکرز اور ٹرک ڈرائیورز شامل ہیں۔

مثانہ کے کینسر کی تشخیص کے لیے معالج مریض کے پورے حالات معلوم کرکے مکمل جسمانی معائنہ کرتا ہے۔ بعض اوقات مقعد یا شرم گاہ کے معائنے کے دوران معالج بڑی رسولی کی موجودگی کو محسوس کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پیشاب کا خوردبین سے معائنہ کرکے اس میں کینسر کے خلیات کا کھوج بھی لگایا جاتا ہے۔

؂اکثراوقات معالج آئی ،وی ،پی ایکسرے تجویز کرتا ہے، جس کے ذریعے سے معالج گردوں،گردے کی نالیوں اور مثانے کا معائنہ کرتا ہے۔ آئی، وی ،پی ایکسرا عام طورپر تکلیف دہ نہیں ہوتا، لیکن اس ایکسرے کے دوران بعض مریضوں کو متلی،چکر یا درد محسوس ہوتا ہے۔ معالج بعض اوقات دُروں بین آلے کے ذریعے سے براہِ راستاندرونی مثانے کا معائنہ کرسکتا ہے۔ اس میں ایک پتلی سی روشن نلکی پیشاب کی اخراجی نالی کے راستے مثانے میں داخل کی جاتی ہے۔ مثانے میں کوئی غیر معمولی بڑھوتری نظر آجائے تو اسی نلکی کے راستے سے معائنے کے لیے اس کا ٹکڑا کاٹ کر نکالا جاتا ہے۔ یہ عمل بایوپسی کہلاتا ہے اور تشخیص امراض کا ماہر خوردبین سے معائنہ کرکے سرطانی خلیات کا کھوج لگاتا ہے۔ بایوپسی کا عمل مثانے کے کینسر کی یقینی تشخیص کے لیے ضروری ہوتاہے۔

مثانے کے کینسر کا علاج کئی عوامل پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان میں ایک بات یہ دیکھنی ہوتی ہے کہ یہ کینسرکتنی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس
کے علاوہ اس کی تعداد، اس کا حجم اور رسولیوں کے محل وقوع کا کھوج لگانا بھی ضروری ہوتاہے۔پھر یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ یہ دوسرے اعضا تک تو پھیل نہیں گیا ہے۔ اس کے علاوہ مریض کی عمر اور اس کی عام صحت کا خیال کرنا بھی ضروری ہوتا ہے۔ اس طرح معالج ہر مریض کی ضرورت دیکھ کر موزوں علاج تجویز کرتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...