اوسٹیوآرتھرائیٹس یعنی جوڑوں کی سوزش

18,197

ہڈی اور جوڑ کی سوزش یا اوسٹیوآرتھرائیٹس جوڑوں کے مرض کی عام پائی جانے والی قسم ہے۔ اس مرض میں عموماً چالیس سے ساٹھ سال تک کی عمر کے لوگ مبتلا ہوتے ہیں لیکن یہ مرض عمر کے کسی بھی حصے میں لاحق ہوسکتا ہے۔ اس بیماری کا منبع نہایت پوشیدہ قسم کاہوتا ہے۔ جوڑوں کے اس مرض میں خاص طورپر درج ذیل تبدیلیاں رونماہوتی ہیں۔ ہڈیوں کے سروں پر لگی ہوئی کُرکُریاں یا غضاریف میں انحطاط ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ جس سے جوڑوں کی کُرکُری ہڈیوں کی ہموار نہیں رہتی۔وزن اٹھانے والے جوڑ اس مرض کا شکارزیادہ ہوتے ہیں۔

اوسٹیوآر تھرائیٹس کو دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
۱۔ابتدائی اوسٹیوآر تھرائیٹس
۲۔ثانوی اوسٹیوآر تھرائیٹس

ابتدائی اوسٹیوآر تھرائیٹس

ابتدائی یا پرائمری اوسٹیوآر تھرائیٹس سے چند یادرج ذیل تمام جوڑ متاثر ہوتے ہیں۔انگلیوں کے آخری حصے،ہتھیلی اور انگلیوں کی ہڈیاں، کلائی اور ہتھیلی سے ملنے والا انگوٹھے کا جوڑ،کولہے،گھٹنے،تلوے اور پاؤں،مہرے اورکمر کے مہرے وغیرہ ابتدائی اوسٹیوآر تھرائیٹس کا شکار ہوتے ہیں۔

ثانوی اوسٹیوآر تھرائیٹس

یہ جوڑ کسی بھی قسم کے نقصان یا چوٹ کے نتیجے کے طورپر پیدا ہوتا ہے۔ اس سے جسم کا کوئی بھی جوڑ متاثر ہوسکتا ہے۔گھٹنے اور کولہے کے جوڑوں میں اوسٹیوآر تھرائیٹس پیداہونے میں مٹاپا ایک اہم رسک فیکٹر ہوتا ہے۔

علامات اور اشارے

اوسٹیوآر تھرائیٹس ایک انحطاطی خرابی ہے جو سارے جسم پر اثر انداز ہونے والی بیماری نہیں ہے اور اس میں مرض کی شروعات غیر محسوس طورپرہوتی ہے۔ مثال کے طورپر ہم گھٹنے اور کولہے کے جوڑ کو لے لیتے ہیں۔ جب کولہے یا گھٹنے کے جوڑ میں درد ہواور صبح کے وقت ان میں سختی ہو اور دن میں کچھ بہتری ہوجائے یعنی سختی اور درد میں کچھ کمی ہوجائے اور دوبارہ پھر دن کے اختتام یا شام تک درد میں پھر شدت پیدا ہوجائے تو اسے ہڈی اور جوڑ کی سوزش یا اوسٹیوآر تھرائیٹس قیاس کیا جاتا ہے۔

خاص قسم کی حرکات مثلاً سیڑھیاں وغیرہ اُترنے سے وزن اٹھانے سے درد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔جوڑ کا یہ درد پھیلنے والی یا انتشاری نوعیت کا نہیں ہوتا۔ آرام کرنے سے مریض کوسکون ملتا ہے اور جوڑوں میں سوزش بھی محسوس ہوتی ہے۔ اگر کوئی مریض کولہے کے اوسٹیوآر تھرائیٹس میں مبتلا ہوتو مریض کے کنج ران یا گھٹنے میں دردہواورکوئی دیگر مرضی حالت ان مقامات پر نظر نہ آئے تو کولہے کا اوسٹیوآر تھرائیٹس سمجھنا چاہیے۔ کولہے کے اوسٹیوآر تھرائیٹس میں حرکت کرنے سے درد ہوتا ہے۔

بندکرنے والے عضلہ یا عصب مسدد کے ملوث ہونے کی وجہ سے بھی کنج ران میں اور ران کے اندرونی طرف اور گھٹنے میں درد ہوسکتا ہے۔ یہاں پر یہ ایک بات مدنظر رکھنی چاہیے کہ کنج ران کے ہرنیا کی وجہ سے بھی کنج ران میں درد ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر ہرنیا نہ ہوتو عصب مسدد کی شرکت کو زیرغورلاناچاہیے۔ کولہے کے اوسٹیوآر تھرائیٹس کی وجہ سے سرین میں بھی درد ہوسکتا ہے۔ لیکن یہاں پر فروق الامراض کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

سرین کا درد اگر کمرکے مہروں کی ڈسک کی بیماری کی وجہ سے ہوتو ریڑھ یا سپائن کو سیدھا کرنے سے دردبڑھتا ہے اور جنیتی حالت میں آرام کرنے سے سکون ملتا ہے لیکن اگر سرین کا درد اوسٹیوآر تھرائیٹس کی کی وجہ سے ہوتو عموماً ریڑھ کوسیدھا کرنے سے درد نہیں بڑھتا اور نہ ہی جنیتی حالت میں آرام کرنے سے درد کم ہوتا ہے۔ اسی طرح عموماً اوسٹیوآر تھرائیٹس میں اعصاب کی شاخ کے دباؤ کی کوئی شہادت نہیں ملتی اور اوسٹیوآر تھرائیٹس میں اتصاق المفصل یا تحجرالمفصل نہیں ہوتا لیکن متاثرہ جوڑ یا جوڑوں کی حرکات کا محدود ہونا پایا جاتا ہے۔جوڑوں میں انسکاب(پانی گرنے) اور جوڑوں میں سوزش کے دیگر اشارے ہلکی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ جوڑوں میں کڑکڑاہٹ محسوس ہوتی ہے۔ یہ بات یا درکھنے کی ہے کہ عموماً زیادہ وزن اٹھانے والے یا زیادہ وزن والے افراد اس مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔

معمول کے کیمیاوی مشاہدات

خون کے سرخ ذرات کے تہہ نشین ہونے کی شرہ معمولی سی بڑھی ہوئی یا نارمل ہوتی ہے اور سوجن کے دیگر اشارے بھی موجود نہیں ہوتے نہ ہی بخار ہوتا ہے اور نہ ہی خون میں سفید خلیات کی زیادتی یا ابیاض الدم ہوتا ہے۔

ایکسرے

ایکسرے میں پتا چلتا ہے کہ جوڑوں میں خلا کم ہوگیا ہے۔ہڈیوں کے کنارے تیز ہڈیوں میں استخوانی ابھاروں کی پیدائش غضروف کے نیچے موٹی اور کثیف ہڈی اور ہڈی کیسوں کے موجود ہونے اور ہڈی کے کنارے باہر کو نکلنے کے شواہد ملتے ہیں۔

بچاؤ

مردوں اور عورتوں کے وزن میں کمی ہونے سے اوسٹیوآر تھرائیٹس کے پیدا ہونے کا خطرہ کافی حدتک کم ہوجاتا ہے اور اگر اوسٹیوآر تھرائیٹس لاحق ہوتو مرض کی شدت کم ہوجاتی ہے۔مریضوں کے لیے ہلکی پھلکی چہل قدمی کا ایک پروگرام ترتیب دنیا چاہیے۔

سرجری

جب مرض شدت اختیار کرجائے اور چلنا پھرنا مشکل ہوجائے اور آرام کے باوجودد رد قائم رہے تو مکمل(Hip Replacement)بہترین علاماتی اور فعلیاتی بہتری کرتی ہے۔ عموماً گھٹنوں کو بھی تبدیل کردیا جاتاہے اور اس کی جگہ مصنوعی گھٹنے لگا دیے جاتے ہیں۔

علاج

معمولی یا متوسط درجے کے ہڈی اور جوڑ کی سوزش یا اوسٹیوآر تھرائیٹس کے لیے مریضوں کے لیے عام طورپر آرتھرو سکوپک سرجری کردی جاتی ہے لیکن لمبے عرصے تک اس کی افادیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...