بچوں میں گردے کے مرض میں خطرناک حد تک اضافہ

5,951

گردے کے مرض میں اضافہ نہ صرف پاکستان بلکہ کئی دیگر ممالک میں بھی دیکھنے میں آرہا ہے ۔ یوں تو عام طور پر بیس سے چالیس سال کی عمر کے افراد اس مرض سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں لیکن آج کل چھوٹے بچوں میں بھی یہ بیماری زور پکڑتی جا رہی ہے ۔ دیگرمالک کی طرح پاکستان میں بھی گردے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کی تعداد میں اضافہ طبی ماہرین کے لیے فکر اور پریشانی کا باعث ہے ۔ خاص طور سے یہ کہ ان میں حیرت انگیز طور پر ایک بڑی تعداد بچوں کی بھی ہے ۔سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)کے ہیڈ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے مطابق سندھ کا شہر سکھر بچوں میں گردے کے امراض کے حوالے سے ریڈ زون بنتا جا رہا ہے جس کی وجہ گندے اور آلودہ پانی کا استعمال ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ہسپتال میں آنے والے ستر فی صد مریض گردے کی کسی نہ کسی تکلیف کا شکار ہیں ۔ ان کے مطابق ذیابیطس اور گردے کے مرض میں مبتلا افراد کو اپنی غذا کا خاص خیال رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
گردے کی پتھری ان دنوں ایک بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہے ۔ ہماراغذاؤں میں غلط انتخاب اور صحت کے اصولوں سے متضاد طرز زندگی (Vitality) کے باعث گردے میں پتھری کی شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ گردہ ایک مشین کی طرح کام کرتا ہے ۔ گردے خون میں موجود فاضل مادوں کو فلٹر کرکے پانی کے ترسیلی نظام کو بہتر بناتے ہیں ۔ گردوں سے نکلتی ہوئی چھوٹی چھوٹی نالیوں کے ذریعے یہ فاضل مادہ جسم سے خارج ہو جاتا ہے ۔ کبھی کبھار ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوئی کیمیکل یا مادہ ان نالیوں میں پھنس جاتا ہے اور راستے میں رکاوٹ پیدا کردیتا ہے ۔ یہ مادہ بڑھتے بڑھتے پتھری کی شکل اختیار کرلیتا ہے ۔ اگر اس پتھری کو ہٹایا نہ جائے تو یہ پوری نالی کو ہی بند کرسکتی ہے ۔ گردے کی نالیوں میں پتھری بن جانے سے جسم سے فاضل مادے کے اخراج میں تکلیف ہوتی ہے ۔ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ اس پتھری کا سائز اتناچھوٹا ہوتا ہے کہ وہ خود ہی زائل ہوجاتی ہے ۔ لیکن اگراس کا سائز بڑھ جائے تو پھر یہ جسم سے آسانی سے نہیں نکلتی اور اسے ادویات یا آپریشن کے ذریعے نکالنا پڑتا ہے ۔ گردے کی پتھری کا علاج آسان نہیں ہوتا۔ ایک وقت تو محض آپریشن ہی گردے سے پتھری نکالنے کا واحد طریقہ تھا البتہ اب لیزر تکنیک سے بھی اسے نکالا جاسکتا ہے ۔ لیزر کی تیز اور گرم شعائیں گردے کی نالیوں میں اس پتھر کو جلا دیتی ہیں جس سے وہ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر جسم سے زائل ہوجاتا ہے ۔
گردے کے مرض کی بڑی وجہ آلودہ پانی کا استعمال،ذیابیطس، درد دور کرنے والی ا دویات کا بے جا استعمال اور صحت کی طرف توجہ نہ دینا ہے۔ گردے کی پتھری دراصل نمک اور معدنیات کا مربہ ہوتی ہے ۔ اس کا علاج اس لیے مشکل تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اکثر اس پتھری کو نکالنے میں گردے پر زخم یا انفیکشن ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ بچوں کے گردے میں ہونے والی پتھری کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں ۔ اگر اس کے بننے کے پیچھے جینیاتی یا بائیو کیمیکل اسباب ہیں تو گردوں میں دوبارہ پتھری ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔بچوں کے گردوں میں پتھری بننے کی دیگر وجوہات میں موٹاپا، کھانے پینے کی چیزوں میں نمک کا زیادہ استعمال اور پانی کم پینا شامل ہے ۔ بچوں میں اسکول جانے والی عمر میں گردں میں پتھری بننے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ نو رسیدہ بچوں میں بھی دیگر بچوں کے مقابلے گردے کے مرض کا خطر ہ زیادہ ہوتا ہے ۔ کسی دوا کے دیرپا استعمال سے جسم میں موجود فاضل مادے میں معدنیات کی مقدار بڑھ سکتی ہے جس سے گردے میں پتھری بن جاتی ہے ۔
بڑوں میں عورتوں سے زیادہ یہ مرض مردوں میں پایا جاتا ہے جس کی وجہ مردوں کی غذا کے انتخاب میں لاپرواہی ہے ۔البتہ بچوں میں اس قسم کا فرق دیکھنے میں نہیں آتا ہے ۔
اس کی علامات میں پشاب میں تکلیف، خون کا آنااورکمر میں شدید درد شامل ہے ۔ بچوں کو اس سے متلی کا احساس یاالٹی بھی ہو سکتی ہے ۔ البتہ اگر پتھری کا سائز بہت چھوٹا ہو تو بچوں کو عموماً کسی بھی قسم کی علامات محسوس نہیں ہوتیں ۔
گردے کے مرض پر موسم کے بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ مثال کے طور پر گرمیوں میں جب جسم میں زیادہ پسینہ آنے کے باعث پانی کی کمی ہونے لگتی ہے گردے میں پتھری ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مرض سے بچاؤ کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال ضروری ہے ۔اس مرض کا پتا لگانے کے لیے سی ٹی اسکین یا الٹرا ساؤنڈ کرایا جاتا ہے۔ بچوں میں بھی بڑوں کی ہی طرح گردوں میں پتھری کا علاج اس کی نوعیت پر منحصر ہے ۔ اگر پتھری چھوٹی سی ہو اور اس میں درد نہ ہو تو بعض اوقات دواؤں سے اس کا علاج کیا جاتا ہے اور بعض اوقات وہ کچھ عرصے میں خود ہی جسم سے زائل ہوجاتی ہے ۔ البتہ اگر بچے کو گردے کی جگہ شدید تکلیف محسوس ہو رہی ہو تو اسے فوری ہسپتال میں داخل کرانا ہوتا ہے ۔ بچوں کے گردے میں سے پتھری نکالنے کے لیے عام طور پر لیزر شعاعوں کا ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔
اس مرض سے بچے رہنے کے لیے سیال کا زیادہ استعمال اہم ہے ۔پروٹین غذا کم کھانی چاہیے لیکن ۵ سا ل سے کم عمر بچوں کو پروٹین ڈائٹ ضرور دینی چاہیے تاکہ ان میں مثانے کی پتھریاں نہ بنیں۔ اس کے علاوہ جنھیں ایک بار یہ مرض ہو چکا ہو انہیں کھانے میں کچھ عرصے تک مچھلی او ر گائے کے گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے ۔ اس کے علاوہ ایسے بچوں کی خوراک میں سافٹ ڈرنکس اور چاکلیٹ کا استعمال بھی محدود کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...