ہاتھوں پر ایکزیما کی وجوہات اور احتیاط

6,914

آج کل جلد کی حساسیت خصوصاًکی شکار، سب سے زیادہ خانہ داری کی ذمے داری نبھانے والی خواتین ہیں۔ جلد ی شکایات کی اکثر شکار خواتین یہ سمجھنے سے قاصر رہتی ہیں کہ ان کی مائیں ایسی کسی شکایات میں مبتلا نہیں تھیں تو پھر وہ ان سے کیوں دوچار ہیں؟ بات دراصل یہ ہے کہ ان ماؤں کے دور میں صفائی کے لیے قسم قسم کی اشیاء دستیاب نہیں تھیں۔ جبکہ آج کی خاتونِ خانہ باورچی خانے اور غسل خانے کی صفائی کے علاوہ برتن اور کپڑے ہی نہیں دھوتیں بلکہ اسے بچے کے فیڈر،بوتلیں بھی دھونی پڑتی ہیں۔یہ کام پہلے دیسی صابن اور سادہ پانی سے انجام دیے جاتے تھے لیکن آج کئی قسم کے ڈیٹر جنٹ استعمال ہوتے ہیں، جن سے خواتین خاص طورپر ایگزیما کی زیادہ شکار رہتی ہیں۔ ان کے ہاتھ سب سے زیادہ اس مرض کے شکار رہتے ہیں۔

ایگزیما کے مرض میں جلد پر خارش ہوتی ہے اور ابھار بنتا ہے جس میں دائرے کی صورت میں دانے نکلتے ہیں۔بیچ میں گڑھے بن جاتے ہیں اس میں سے سفید پانی جیسا لعاب نکلنے لگتا ہے۔ یہ چھوت کا مرض ہے اور ایک دوسرے کو لگ سکتا ہے۔اس میں شک نہیں کہ ہماری ہتھیلیاں (کیراٹین) دبیز سطح سے بنی ہوتی ہیں لیکن زیادہ پانی اور کیمیکلز برداشت کرنے کی ان میں صلاحیت کم ہوتی ہے۔ پانی میں زیادہ دیر تک رہنے کی وجہ سے کیراٹین کی یہ سطح نرم اور کمزور ہوجاتی ہے، جس سے صفائی کی مختلف اشیاء واشنگ پاؤڈر وغیرہ سے جلد کو نقصان پہنچتا ہے اور اس میں ورم ہوجاتا ہے۔ ہاتھ زیادہ دیر تک پانی میں رہیں تو اس سے ان کی جلد پھول جاتی ہے لیکن جن افراد میں نزلہ،زکام، یا دمے کے مرض کا امکان زیادہ ہوتا ہے ان کے ہاتھ ایگزیما کی شکایت میں بھی زیادہ مبتلا ہوسکتے ہیں۔ ایگزیما اور خارش دو جلدی امراض ہیں جن کے اسباب بیرونی بھی ہوتے ہیں اور اندرونی بھی ہوسکتے ہیں۔

اس میں شک نہیں کہ ہماری ہتھیلیوں اور انگلیوں کے درمیانی حصوں یا انگوٹھی کے نیچے کی دلدل میں ہی ایگزیما شروع ہوتا ہے۔ صابن اور پاؤڈر دراصل آسانی سے ان مقامات پر جم جاتے ہیں۔شروع میں سرخی اور ورم ہونے کے بعد سفید جلد اُترنے لگتی ہے۔ یہ شکایت رفتہ رفتہ پھیل کر ہتھیلی کی اندرونی جلد کے ہاتھ کی بیرونی جلد کو بھی متاثر کرنے لگتی ہے۔انگلیوں کے سرے اور ناخنوں کے اطراف کے حصے کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے۔ بعد میں جلد خشک ہوکر موٹی ہوجاتی ہے اور اس میں شگاف یا دراڑیں سی پڑ جاتی ہیں اور وقتاً فوقتاً پانی سے بھرے باریک باریک آبلے بنتے رہتے ہیں جن میں ورم اور کھجلی ہوتی ہے۔ خارش کی شکایت پرانی ہونے کی صورت میں ناخنوں کے اطراف کی جلد کی رنگت بدلنے کے علاوہ ناخن بدشکل بھی ہوجاتے ہیں۔

گھر کے کا م مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں جن سے ایگزیما کی تکلیف کابراہِ راست اور گہرا تعلق ہے۔ ان میں برتن دھونے کا پاؤڈر اور سیال صابن کا اس شکایت سے براہِ راست تعلق ہوتا ہے۔ ان کے علاوہ کپڑے نکھارنے والے بیلچ بھی کافی استعمال ہونے لگے ہیں۔ ان سے بھی ایگزیما کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔

ہاتھوں میں خارش کا سبب باورچی خانے اور غسل خانے کے فرش چمکانے والی اشیاء بھی ہوتی ہیں۔ ان کے علاوہ لکڑی کے فرنیچر کی وارنش بھی ہاتھوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔ گھر میں فرش پر گیلے کپڑ ے کا پونچھا لگانے کے بعد اس کپڑے کو نچوڑنے سے بھی ہاتھوں کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ کپڑے میں جذب گرد کے ذرّات سے خارش اور بڑھ جاتی ہے۔اس کے علاوہ باورچی خانے میں مرچ،لہسن،ادرک،کچے گوشت، سمندری غذاؤں،پھل اور ان کے رس ہاتھ پر لگنے سے خارش ،درد اور سوجن میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ وہ مرد جو سیمنٹ،گلو وغیرہ استعمال کرتے ہیں، ہاتھوں کی سوزش اور ایگزیما کی شکایت میں مبتلا رہتے ہیں۔ گاڑیوں کی دھلائی میں استعمال ہونے والی اشیاء بھی نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔

چھوت کے لیے طب جدید میں اینٹی بائیوٹکس اور پھپھوندی کے لیے اینٹی فنگل دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ لیکن بعض لوگوں کو خود ان سے بھی الرجی ہوسکتی ہے لہٰذا ان کے استعمال میں بھی احتیاط ضروری ہوتی ہے۔

مرض کے دوران دستانوں کا استعمال بہتر اور مفید رہتا ہے۔ ایسے دستانوں کا استعمال زیادہ مفید رہتا ہے جن کے اندر استر لگا ہو۔ دستانے بھی بیس پچیس منٹ سے زیادہ استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ اسطرح جہاں تک ممکن ہو صفائی کے لیے ہاتھ کے بجائے بر ش وغیرہ سے کام لیا جائے۔ آج کے دور میں دُھلائی مشینوں کا استعمال بھی ضروری ہے لہٰذا دھلائی کے دوران پاؤڈرکو ہاتھ کے بجائے چمچ وغیرہ سے مشین میں ڈالنا چاہیے۔ انگلیاں ایگزیما سے متاثر ہوں تو کھاتے وقت کانٹے چمچ کا استعمال مناسب رہتا ہے۔ جو ایگزیما الرجی کے مریض ہیں وہ علاج ضرور کرائیں اور جوابھی اس کی زد میں نہیں آئے ۔ان کے لیے خارش اور ایگزیما کا سبب بننے والے کاموں سے احتیاط برتنا ضروری اورمفید ہے۔ یاد رہے کہ ہاتھ بڑے کام کی چیز ہوتے ہیں خاص طورپر خواتین کے ہاتھوں اور انگلیوں کا خیال اور تحفظ بہت ضروری ہوتا ہے۔ یہ راحت و آرام کا سامان کرتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...