شادی اپنی پسند کی ہو یا والدین کی؟
شادی ایک ایسا بندھن ہےجس کے بغیر زندگی ادھوری لگتی ہے۔شادی کے لئے ہر کوئی خوب سے خوب تر کی تلاش میں ہوتا ہے ۔کوئی اپنی پسند سے شادی کرتا ہے تو کوئی والدین اور گھر والوں کی پسند سے ۔شادیاں تو دونوں ہی اچھی ہوتی ہیں لیکن اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ زیادہ کامیاب کون سی شادی ہوتی ہے؟
عموماً ہمارے معاشرے کے متوسط طبقے میں پسند کی شادی کو زیادہ اچھا نہیں سمجھا جاتا۔ ایسا کرنے پہ لڑکے اور لڑکی کو گھر والوں کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انھیں راضی کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔لیکن اگر دیکھا جائے تو پسند کی شادی میں بھی کوئی برائی نہیں بلکہ اس کے کئی فوائد بھی ہیں ۔
پسند کی شادی کے فوائد
1۔دونوں ایک دوسرے کو جانتے ہیں :
لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کے لئے اجنبی نہیں ہوتے۔ ایک دوسرے کی عادات کو جانتے ہوئے ہی شادی کا فیصلہ کرتے ہیں۔گھر والوں کی پسند سے ہونے والی شادی میں اکثر لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو نہیں جانتے اور ذہنی ہم آہنگی ہونے میںوقت درکار ہوتا ہے۔
2۔اپنی ذمہ داری پر شادی کرتے ہیں :
جب لڑکا لڑکی ایک ساتھ زندگی گزارنے کا فیصلہ کر ہی لیتے ہیںتو اس کا مطلب ہے کہ وہ مستقبل میں پیش آنے والی ہرمشکل کا خود سامناکرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں ۔اس طرح زندگی کے کسی بھی موڑ پر آنے والی مشکلات کا دونوں مل کر مقابلہ کرتے ہیں اور دونوں میں سے کوئی بھی پیچھے نہیں ہٹتا۔یہی معاملہ اگر ارینج میرج میں ہو تو لڑکا لڑکی پوری ذمے داری اپنے والدین پر ڈال دیتے ہیں ۔
3۔دونوں ایک دوسرے کے لئے خود کو بدل لیتے ہیں :
پسند کی شادی میں لڑکا لڑکی ایک دوسرے کی پسندیدہ زندگی گزارنے کے لئے اپنی بہت سی عادتیں چھوڑ دیتے ہیں جو دوسرے کو پسند نہیں ہوتیں۔جبکہ ارینج میرج میں ایک دوسرے کی عادات سے ناواقف ہونے کی وجہ سے شروع میں تھوڑی مشکلات کا سامنہ کرنا پڑتاہے اور خود کو بدلنے میں کچھ وقت درکار ہوتا ہے۔
4۔پسند کی شادی کرنے والے جوڑے میں تحمل پیدا ہو جاتا ہے:
پسند کی شادی کرنے والے لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کی بات کو ذیادہ تحمل سے برداشت کرتے ہیں ۔نہ صرف یہ بلکہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے گھبرانے کے بجائے ایک دوسرے کا حوصلہ بڑھاتے ہیں
لڑکے کے گھر والوں کا ردعمل:
پسند کی شادی کرنے سے پہلے یا بعد میں اکثر لڑکے اور لڑکی کو گھر والوں کے شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔خاص طور لڑکے کی والدہ کو پسند کی بہو نہ لانے کا بے حد افسوس ہوتا ہے۔ضروری نہیں کہ ایسا ہر گھر میں ہوتا ہواکثر لوگ بیٹے کی پسند کوخوشی سے قبول کر لیتے ہیں۔اکثر مائیں اپنی پسند پربیٹے کی پسند کو فوقیت دیتی ہیںاور باہمی رضا مندی سے خوشی کے ساتھ بہو کو گھر لے آتی ہیں۔
گھر والوں کو کیسے منایا جائے؟
بیٹے کا اپنی پسند سے شادی کرلینا یا لڑکی کا انتخاب کرلینا ماں کے لئے شدید تکلیف کا باعث بنتا ہے کیونکہ جس بیٹے کو اس نے پال پوس کر جوان کیاہو اوراس کی ہر ضرورت کا خیال رکھا ہووہ بیٹا اگر اپنی پسند کی بہو لے آئے تو اس کی ماں کو یہ بہت ناگوار گزرتا ہے۔لیکن ایسا ہمیشہ نہیں رہتا،ماں کا دل ماں ہی کا ہوتا ہے تھوڑے عرصے ناراض رہنے کے بعدپسیج ہی جاتا ہے۔اس لئے یہ کوشش نہ کی جائے کہ ماں کو ہی چھوڑ کر گھر سے نکل جائیں۔بہو کا سسرال والوں سے اچھا رویہ جلد ہی ان کے دل میںگھر کرسکتا ہے۔
گھر کے کاموں میں دلچسپی لیں:
سسرال میں لوگ کتنے ہی ناراض کیوں نہ ہوں گھر کے کام کاج سے پیچھے نہ ہٹیں۔اچھے کھانے بنائیں۔مزیدار کھانے دوسروں کے دل میں گھر کرنے کا سب سے آسان ذریعہ ہوتے ہیں۔صرف اپنا کمرہ ہی نہیں ساتھ ہی گھر کے دوسرے کمرے خاص طور پر اپنی ساس کا کمرہ بھی سمیٹ دیں۔
فارغ وقت سب کے ساتھ گزاریں:
شام کا وقت یا جب بھی فارغ ہوںاکیلے اپنے کمرے میں بند رہنے کے بجائے گھر والوںکے ساتھ بیٹھیںان کے ساتھ اچھی باتیں کریں۔آپ کی اچھی گفتگوبھی سب کو اپنی طرف مائل کرلے گی۔
تکلیف یا بیماری میں ساس کا خیال رکھیں:
آپ کی ساس اگر بیمار ہوںتو ان کے کھانے پینے اور دواکا اچھی طرح خیال رکھیں۔آپ کی اچھی تیمارداری ان کی بیماری کے ساتھ ناراضگی کو بھی دور کردے گی۔
شادی چاہے ماں باپ کی مرضی سے ہو یا اپنی پسند سے اگر رشتوں کی اہمیت کو سمجھا جائے اور کھلے دل سے انہیں اپنایا جائے تو زندگی خوبصورت لگنے لگتی ہے۔