کھانا پکائیں ، کھانے کی غذائیت نہ گنوائیں

2,470

کھانے کی چیزوں کی لاتعداد اقسام ایسی ہیں جن کا انتخاب کرکے ہم صحت مند رہ سکتے ہیں۔ لیکن کیا وجہ ہے کہ اچھی سے اچھی غذائیت والی چیز کا انتخاب کرکے بھی ہم اس سے پوری غذائیت حاصل نہیں کر پاتے ۔ اس کی وجہ انہیں پکانے کا طریقہ کار ہے۔کھانا پکانے کے بہت سے طریقے ہوتے ہیں لیکن ان طریقوں کا ہماری غذا پر کیا اثر پڑتا ہے، ہمارے لیے جاننا بے حد ضروری ہے۔

کون سے غذائی اجزاء پکانے سے ختم ہو جاتے ہیں:

ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ پکانے سے کون سے غذائی اجزاء ختم ہوجاتے ہیں۔ ان میں پانی میں شامل ہوجانے والے وٹامنز یعنی وٹامن بی اور سی۔
۔ فیٹس میں شامل وٹامن یعنی وٹامن اے اور کے۔
۔ منرلز جیسے پوٹیشیئم اور میگنیشیئم وغیرہ شامل ہیں ۔
کھانا پکانے کے مختلف طریقے ہماری غذا پر کس طرح اثرانداز ہوتے ہیں۔

بوائلنگ:

بہت سی سبزیاں ایسی ہیں جن میں موجود وٹامنز پانی میں حل ہوجاتے ہیں۔ اگر سبزیوں کو زیادہ دیر کے لیے پانی میں بھگویا جائے تو یہ وٹامنز ختم ہوجاتے ہیں۔ سبزیوں میں وٹامن سی کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ لیکن جب ان سبزیوں کو ابالا جاتا ہے تو وٹامن سی کی بڑی مقدار ضائع ہوجاتی ہے۔ اسی طرح وٹامن بی بھی گرم ہونے پر ختم ہوجاتا ہے۔ لیکن اگر سبزیوں کو اس لکوئڈ کے ساتھ استعمال کیا جائے جس میں انہیں ابالا گیا ہے تو 222۸۰ غذائیت ہمیں حاصل ہوسکتی ہے۔

روسٹنگ:

روسٹنگ کھانے کو خشک حالت میں پکانے کا طریقہ ہے اس میں زیادہ درجہ حرارت پر دیر تک کسی چیز کو پکایا جاتا ہے۔ اس میں وٹامن بی ختم ہو جاتا ہے اس کے علاوہ دوسرے کسی غذائی اجزاء کو نقصان نہیں پہنچتا۔ اسی لیے روسٹنگ کو پکانے کا صحت بخش طریقہ کہا جا سکتا ہے۔

مائیکروویو:

ایک تحقیق کے مطابق مائیکروویونگ غذائیت کو برقرار رکھنے کے لیے پکانے کا سب سے محفوظ طریقہ ہے۔ لیکن یہ صرف اس صورت میں ممکن ہے جب
۔ آپ کھانے کو صرف آدھے سے ایک منٹ کے لیے مائیکروویو کریں۔
۔ آپ کا کھانا پلاسٹک کے برتن میں رکھ کر مائیکروویو نہ کیا گیا ہو۔
کیونکہ مائیکروویو کرنے کا وقت بہت مختصر ہوتا ہے۔ اس لیے زیادہ تر غذائیت برقرار رہتی ہے۔ پلاسٹک کے برتن میں کوئی چیز گرم کرنا خطرناک ہوتا ہے کیونکہ پلاسٹک سے دوسرے کیمیکلز آپ کی غذا میں شامل ہوسکتے ہیں۔

گریلنگ:

یہ بھی خشک طریقے سے پکانے کا ایک طریقہ ہے۔ جس میں نیچے آگ جل رہی ہوتی ہے۔ اس طریقے میں بھی تیز آگ پر پکایا جاتا ہے اور کھانے میں دھواں شامل ہوتا ہے جو بہت اچھا مزہ دیتا ہے ۔ گریلنگ صحت کے لیے صحیح نہیں ہے کیونکہ گرل سے اٹھنے والا دھواں مضر صحت ہے۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ پکنے کے دوران دھواں کم سے کم ہو اس طریقے سے پکانے میں بھی وٹامن بی ختم ہوجاتا ہے۔

اسٹرفرائنگ :

کھانے کی غذائیت برقرار رکھنے کے لیے پکانے کا ایک طریقہ اسٹرفرائنگ ہے۔ اس میں بھی تیز آنچ پر پکایا جاتا ہے۔ اس طریقے میں تیل کی کم مقدار استعمال کی جا سکتی ہے۔ اس طرح سے وٹامنز میں شامل فیٹس کو جذب کرنے میں مدد ملتی ہے۔

بیکنگ:

خشک طریقے سے پکانے کا طریقہ ہے جس میں درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے۔ یہ بھی پکانے کا صحت بخش طریقہ ہے جس میں فیٹس کی کم مقدار استعمال ہوتی ہے۔ اس میں کھانا چاروں طرف سے یکساں طور پر پکتا ہے اس لیے غذائی اجزاء کے ضائع ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں۔

فرائنگ:

پکانے کا یہ طریقہ مزیدار کھانے بنانے میں استعمال ہوتا ہے لیکن یہ طریقہ کار صحت کے لیے اچھا نہیں ہے کیونکہ اس میں فیٹس کی بہت زیادہ مقدار استعمال ہوتی ہے۔ تلنے کے طریقے میں کھانا چاروں طرف سے اور اندر باہر سے ایک ہی طرح تلا جاتا ہے لیکن اس طریقے میں اکثر کھانوں کو نقصان پہنچتا ہے کیونکہ زیادہ دیر تک تیل گرم ہونے کی وجہ سے اس میں toxin پیدا ہوجاتا ہے، جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ اس لیے فرائنگ صحت کے لیے مفید نہیں۔ اگر تلنا ضروری ہو تو اس کے لیے صحت بخش تیل کا انتخاب کریں۔

اسٹیمنگ:

کھانے پکانے کا مؤثر طریقہ سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس میں غذا کے اہم اجزاء محفوظ رہتے ہیں۔ ہر طرح کی سبزیوں کے لیے یہ طریقہ کار مفید ہے۔ مزید یہ کہ ابالنے سے جو وٹامن ضائع ہوجاتے ہیں، وہ اسٹیم کرنے سے برقرار رہتے ہیں۔ ایک چمچ تل یا سرسوں کا تیل ملانے سے اسٹیم ہوئے کھانے کا ذائقہ اور اچھا ہوجائے گا۔

مزید جانئے :کریلا :نرالا ذائقہ نرالے فوائد


تبصرے
Loading...