Facebook Pixel

آملہ:قدرت کی طرف سے ایک قیمتی تحفہ

11,875

آملہ کادر خت درمیانہ یا چھوٹے قد کا خوب صورت پیڑ ہے۔ اس کے پتے خزاں میں جھڑ جاتے ہیں۔ چھال تقریباً 1/3انچ موٹی اور نیلگوں رنگ کی ہوتی ہے۔ باہر کی طرف بے قاعدہ سے داغ ہوتے ہیں، جب کہ اندر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس کی لکڑی سخت ہوتی ہے۔ کاٹنے کے بعد کچھ عرصے پڑی رہے تو پھٹ جاتی ہے یا خم کھاجاتی ہے، اِسی لیے تعمیراتی کاموں کے قابل نہیں سمجھی جاتی ۔ اس کے پتے ببول کی مانند چھوٹے اور ہلکے سبز رنگ کے ہوتے ہیں۔ پھول سنہری زرد رنگ کے ہوتے ہیں اور خوشوں میں لگتے ہیں۔ اس کا پھل گول بیر کی شکل کا 1.5سے 2.5سینٹی میٹر پر مشتمل ہوتا ہے، جس کی چھ پھانکیں ہوتی ہیں۔ ان کے اندر ایک مثلث نما گٹھلی ہوتی ہے جسے توڑنے پر اندر سے تین خانے دکھائی دیتے ہیں ۔ ہر خانے میں دو دو بیج ہوتے ہیں ۔

یہ زمانۂ قدیم سے ہندوستان اور مشرق وسطیٰ میں بہت سی اہم اور قیمتی ادویات کے ضرو ری جزو کی حیثیت سے استعمال کیا جارہا ہے۔ آیو رویدک کے ماہرین کے مطابق آملہ تمام تیزابی پھلوں میں بہترین ، صحت برقرار رکھنے میں انتہائی کار آمد اور متعدد امراض کا مؤثّر علاج ہے۔اس کے بیجوں میں ایک گاڑھا تیل ہوتا ہے ۔ علاوہ ازیں فاسفائیڈز اور ایک مخصوص تیل بھی ہوتا ہے۔ اس کے پھل، چھال اور پتوں میں ٹینن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

فوائد اور استعمال
*یہ قدرت کی طرف سے انسان کے لیے قیمتی تحائف میں سے ایک ہے۔ اسے صحت اور طویل عمر کے لیے بیش بہا نعمت قرار دیا جاتا ہے۔ آیو رویدک معالجین اور حکما اپنی ادویات میں اس کا استعمال خوب تجویزکرتے ہیں اور اسے دل اور دیگر طبی مسائل کے لیے سود مند ٹھہراتے ہیں۔
*یہ اسے مسکن اور قابض اجزا کی وجہ سے بیرونی استعمال کے لیے بھی عمدہ سمجھا جاتا ہے، اس کا استعمال پیشاب کی مقدار بڑھاتا ہے۔ اس کا کچا پھل معتدل قسم کا مسہل ہے۔ اس کا تازہ رَس سرد، تازگی بخش ، پیشاب آور، ملین اور مقوی دل ہوتا ہے۔
*یہاگر اس کے پھل پر چاقو سے شگاف لگادیے جائیں تو تھوڑی دیر میں جورَس پھوٹ کر نکلے گا، اسے کارجی طور پر آنکھ کے اوپر لگانے سے آنکھ کی سوزش رفع ہوتی ہے۔ آملہ کے پھول بھی سردمزاج، فرحت بخش اور ملین ہوتے ہیں۔
*یہاس کی جڑ اور چھال رطوبتیں کم کرنے اور خون روکنے میں معاون ہیں ۔ تازہ آملہ کے رَس کا ایک کھانے کا چمچہ اور شہد متعدد بیماریوں کا شافی علاج ہے۔ اس کا باقاعدہ روزانہ صبح کے وقت استعمال چند دن میں جسم میں چستی اور توانائی بھر دیتا ہے۔ اگر تازہ آملہ دست یاب نہ ہو تو خشک پھل کا سفوف شہد میں ملا کر استعمال کرنا مفید رہتا ہے۔
*یہسانس کی بیماریوں میں آملہ بہترین علاج ہے۔ پھیپھڑوں کی تپِ دق، دمہ اور برونکا ئٹس میں خاص طور پر اس کا استعمال اہم ہے۔
*یہوٹامن سی کی بہتات رکھنے کی وجہ سے یہ ذیابیطس پر قابو پانے میں بہت موثر ہے۔ اس کارَس ایک کھانے کا چمچہ ایک کپ کڑوے پیٹھے کا تازہ رَس ملاکر دو ماہ تک روزانہ لیا جائے تو لبلبے کو تحریک ملتی ہے اور انسولین کی پیداوار بڑھ جاتی ہے، چناں چہ خون میں شوگر کی مقدار کم ہوجاتی ہے۔ یہ نسخہ استعمال کرتے ہوئے غذا کے پرہیز پر خصوصی توجہ دیں۔ اس کا استعمال شوگر کے مریضوں میں آ نکھوں کی پیچیدگیاں بھی روکتاہے۔سفوف آملہ، جامن اور کڑوا پیٹھا( ہم وزن) ذیابیطس کا عمدہ علاج ہے۔ اس مرکب کا ایک یا دو چمچہ روزانہ استعمال ذیابیطس کے مرض کو بڑھنے سے روکتا ہے۔
*یہشہد کے ساتھ اس کا رَس استعمال کرنے سے بینائی محفوظ رہتی ہے۔ یہ آشوب چشم اور سبز موتیا کے علاج کے لیے بھی مفید ہے۔ بصری تناؤ کے لیے ایک کپ آملہ کا رَس شہد کے ساتھ دن میں دوبار پینا انتہائی کار آمد رہتا ہے۔
*یہخشک آملے کو سفوف ایک چائے کا چمچہ دو چائے کے چمچے شکرکے ساتھ ایک ماہ تک روزانہ استعمال کرنا گٹھیا اور جوڑوں کے درد میں مؤثّر علاج ثابت ہوتاہے۔
*یہاس میں قوت و توانائی بحال کرنے کی صلاحیت بدرجہ اتم پائی جاتی ہے، کیوں کہ اس کے اجزا عمر بڑھنے کے ساتھ پیدا ہونے والی شکست و ریخت کو روکتے ہیں اور بڑی عمر میں بھی توانائی برقرار رکھتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...