پھلوں کا رس:انسانی صحت کے لیے بہترین ٹانک
ہم جب بھی بیمار پڑتے ہیں بیماری سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے دوا کا سہارا لیتے ہیں۔ ہم روزمرہ زندگی میں کھانے کی جو چیزیں استعمال کرتے ہیں ان میں سے بیش تر اشیاء اپنی علیحدہ علیحدہ طبی خاصیت رکھتی ہیں جب بھی ہماری جسمانی صحت بگڑتی ہے تو اس کی بحالی کیلئے بہتر اور عمدہ غذا کا استعمال انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے اگر کسی بیمار کو مناسب غذا اور پھل استعمال کروائے جائیں تو یہ علاج سے کم نہیں ہے۔ بعض روز مرہ استعمال میں آنے والی سبزیاں اورپھل اپنے اندر شفا بخش قوت رکھتے ہیں اور اگر انھی کے ذریعے نحیف اور کمزور افراد کو طاقت مہیا کی جائے تو یہ انتہائی مناسب طریقہ ہے۔ شیریں پھل ہمارے لیے قدرت کی طرف سے من و سلویٰ ہیں کیونکہ ان میں اور دوسری قسم کے پھلوں میں جو سورج کی حرارت سے پکتے ہیں شکر اور دوسرے طاقتور اجزا پائے جاتے ہیں جو مریض کو شفاء اور کمزوروں میں قوت پیدا کرتے ہیں۔
پھلوں کے رس کا استعمال مریض اور صحت مند دونوں کیلئے یکساں مفید ہے۔ آج کے جدید دور میں ہم ہر پھل کا رس بآسانی گھر پر تیار کرسکتے ہیں۔ جن پھلوں کی خاصیت سرد ہوتی ہے وہ جسم کو ٹھنڈک اور سکون بخشتے ہیں بخار میں مبتلا شخص کو اس کا استعمال کرایا جائے تومریض جلد صحت یاب ہوجاتا ہے۔ جب بخار کی وجہ سے مریض کے جسم کی جلد خشک ہو،ہونٹ خشک ہوکر ان پر چھلکے بن گئے ہوں بدن گرم ہو تو ایسی حالت میں پھلوں کے رس کا استعمال بکثرت کرانا چاہیے۔ اس سے بخار کم ہوجاتا ہے اور مریض میں توانائی بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ نارنگی کا رس زودہضم ہوتا ہے۔ انناس، انار،گاجر، چیری، رس بھری، سیب اور اس قسم کے دیگر پھلوں کا تازہ رس مفرح اور طاقت بخش ہوتا ہے۔
کوئی شخص بدہضمی میں مبتلا ہو تو ایسے مریض کو تازہ پھلوں کے رس کا استعمال پندرہ بیس روز تک مسلسل کرانا چاہیے اس سے یقینی طور پر بدہضمی کی شکایت جاتی رہتی ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ معدہ میں بھی ایک رس ہوتا ہے جس کے ذریعے سے کھانا ہضم ہوتا ہے۔ اگر مریض کو پھلوں کے رس استعمال کروائے جائیں تو معدے میں پہلے سے موجود رس میں پیدا شدہ خرابیاں بھی دور ہوجاتی ہیں۔ جو لوگ شکایت کرتے ہیں کہ ان کا جگر خراب ہے انھیں چاہیے کہ پھلوں کا استعمال کثرت سے کریں۔
انار
انار کا جوس صرف ذائقے میں ہی مزیدار نہیں ہوتا بلکہ اس کے کئی ایسے طبی فوائد بھی ہیں جو انتہائی اہم ہیں۔انار کا جوس جہاں دل کے لیے مفید ہے وہیں اسے عام تھکاوٹ کو دُور کرنے کے لئے ایک بہترین مشروب سمجھا جاتا ہے۔انار کا جوس پینے سے کام کاج کی طرف دھیان کی شرح دُگنی ہو سکتی ہے۔ماہرینِ طب اچھی صحت اور ذہنی دباؤ کو کم کرنے کے لیے انار کے جوس کو ایک بہترین ٹانک قرار دیتے ہیں۔انار کا شربت پینے سے جسم میں تناؤ کے ہارمونز کی سطح کم ہوجاتی ہے جس سے بلڈ پریشر بھی کم ہوتا ہے۔ تاثیر معتدل ملین ہے۔ پیشاب آور اور پیاس بجھاتا ہے۔ اعضائے رئیسہ خصوصاً جگر کو قو ت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے ۔امراضِ چشم کے لیے میٹھے انار کا رس نکال کر سبز رنگ کی بوتل میں چالیس دن دھوپ میں رکھنے کے بعد اس پانی کو سلائی یا ڈراپر کے ذریعے آنکھ میں لگانا مفید ہے۔ اس کے علاوہ پرانی سے پرانی پیچش اور مروڑ کے لیے انار کے چھلکے کا رس بہترین دوا ہے۔ روزانہ انار کا جوس پینے سے پیٹ کے گرد جمع ہونے والی چربی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ انار کا استعمال گر دے کے امراض میں مبتلا افراد کے لیے بھی انتہائی مفید ہے۔اگر آپ روزانہ آٹھ اونس انار کا جوس پئیں تو آپ کی جلد دانوں سے پاک، جوان، اور چمکدار نظر آئے گی۔ پیونک ایسڈ کی وجہ سے انار کا جوس آپ کی جلد کو سردیوں میں خشکی اور کھردرے پن سے محفوظ رکھتا ہے۔ یہ ایسڈ بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے، جس کی وجہ سے بالوں کے گرنے میں کمی واقع ہوتی ہے۔
انناس
انناس ایک ایسا پھل ہے جو اپنے اندر بے انتہا قوت و افادیت رکھتا ہے۔ انناس کا باقاعدہ استعمال انسان کو مٹاپے سے محفوظ رکھتا ہے۔ رات کے کھانے کے بعد ایک انناس کھانے سے پیٹ نہیں نکلتا اور انسان اسمارٹ رہتا ہے۔ اس کے کھانے سے انسانی نظام ہضم تیز ہوتا ہے۔ انناس کے جوس سے اندرونی چوٹیں اور زخم جلد مندمل ہوجاتے ہیں۔
تربوز
تربوز صرف گرمی میں پانی کی کمی ہی پوری نہیں کرتا بلکہ بلڈ پریشر کو معمول پر رکھتے ہوئے امراض قلب سے حفاظت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔امریکی ریاست فلورایڈ کی سٹیٹ یونیورسٹی میں کی گئی ایک حالیہ تحقیق میں محققین نے واضح کیا ہے کہ تربوز اور اس میں پائے جانے والے اجزاء کے بے شمار طبی فوائد ہیں۔اس کے رس میں موجود قدرتی اجزاء نہ صرف فشار خون بلڈ پریشر کی سطح برقرار رکھتے ہیں بلکہ دل کے امراض کے خلاف موثر ثابت بھی ہوتے ہیں۔ تربوز کا رس شریانی نظام میں بہتری لاتا ہے۔اس کا رس پیشاب لاتا صفہ اور خون کی تیزی کو کم کرتا اور گرمی کے بخار کے لیے مفید ہے۔ اس کے پانی میں لیموں کا رس شامل کر کے پی جائے تو یرقان کو مفید ہے۔
سیب
مشہور ہے کہ روزانہ ایک سیب کھانے سے معالج کی ضرورت پیش نہیں آتی۔ سیب توانائی بخش اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔ اس کا روزانہ استعمال کئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔ سیب نفیس خوش ذائقہ غذا ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے اندر طبی و شفائی اثرات کے اعتبار سے تمام پھلوں میں اعلی دکھائی دیتا ہے۔ اس کے رس کا متواتر استعمال دل و دماغ اور جگر کو طاقت بخشتا ہے۔ اور خشک کھانسی، امراضِ معدہ، ہائی بلڈ پریشر، جوڑوں کے درد اور امراضِ چشم میں مفید ثابت ہوتا ہے۔سیب کا رس گردے میں پتھری بننے کے عمل کو روکتا ہے۔ سیب میں پھلوں اور سبزیوں سے زیادہ فاسفورس ہوتا ہے، جس کی وجہ سے خون صاف اور رنگت نکھری رہتی ہے۔
گاجر
گاجر کے جوس کو کرشماتی مشروب کہاجاتا ہے۔ یہ نہ صرف بچوں کے لیے مفید ہے بلکہ بڑوں کو بھی حددرجہ فائدہ دیتا ہے۔اس کا جوس اسہال کے مرض میں ایک عمدہ قدرتی علاج ثابت ہوتا ہے۔ یہ پانی کی کمی کو دور کرتا ہے، پیگٹین مہیا کر کے آنتوں کو سوزش سے تحفظ دیتا ہے۔ اس کے استعمال سے بیکٹیریا کی نشوونما رُک جاتی ہے اور قے بند ہو جاتی ہے۔ بچوں کیلئے تو یہ بہت مفید ہے۔ آدھا کلو گاجروں کو 150 ملی لیٹر پانی میں اُبالیں کہ یہ نرم ہو جائیں۔ پانی کو نتھار لیں اور آدھا کھانے کا چمچہ نمک ڈال کر یہ مشروب ہر آدھے گھنٹے بعد مریض کو دیں۔ چوبیس گھنٹے میں بہتری کے آثار نظر آنے لگتے ہیں۔مثانہ و گردی کی پتھری گاجر کا جوس پینے سے ٹوٹ کر خارج ہوجاتی ہے۔ روزانہ اس کا ایک گلاس جوس پینے سے دل کے عارضہ سے بھی محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ یرقان کے مریضوں کے لیے گاجر کا جوس مصری ملاکر آدھا گلاس ایک ہفتے تک پینا یقیناًفائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔گاجر کے جوس کا ایک گلاس ہمراہ چندگری بادام ہر صبح پیا جائے تو بے حد طاقت بخشتا ہے۔اگر سردی زیادہ ہوتو نیم گرم پیا جائے۔
فالسہ
موسم کی شدت کی وجہ سے بے چینی اور اضطرابی کیفیت، معدہ اور سینہ کی جلن، دل کی حرکات میں تیزی، جگر کی کمزوری اور حرارت کی زیادتی میں اس کے فوائد مسلم ہیں۔ فالسہ اپنی سرد اور خشک تاثیر کے سبب پیشاب کی جلن، جریان، احتلام اور سیلان الرحم میں بہترین غذا ہے۔ معدہ اور ضعف کی وجہ سے اسہال دوری کی تکلیف لاحق ہو یا صفراوی دست آ رہے ہوں تو بھی فالسہ مفید ہے۔ ان مقاصد کیلئے فالسہ کو منہ میں رکھ کر اس کا رس چوسا جاتا ہے۔جن میں خون کی کمی، حرارت کی زیادتی اور یرقان کی علامات ہوں ان کیلئے اس کارس بہت مفید ہوتا ہے۔فالسہ موسم گرما میں لاحق ہونے والے گرم امراض پیاس کی زیادتی اور دل کی گھبراہٹ میں بہت ہی مفید ہے۔ بخارکی بے چینی اور پیاس میں نیزپسینہ کے زیادہ آنے میں فالسہ کی تاثیر بہت اہم ہے۔ حبس ہونے کی وجہ سے پیشاب کی زیادتی اور ذیابیطس کے مریضوں کیلئے مفید ہے۔ نیز سِل و دِق کے مریضوں کے منہ سے خون آنے کے لئے بھی نافع ہے۔تیز بخار میں فالسے کا جوس پینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے۔
کینو
مالٹے کا جوس وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے اور اگر آپ اس کا باقاعدہ استعمال کریں تو آپ نزلہ و زکام، سردی اور جلد کی متعددبیماریوں سے محفوظ رہیں گے۔ اگر آپ صبح کے وقت مالٹے کا جوس پئیں گے تو آپ کو بہت افاقہ ہوگا لیکن ڈبے میں مالٹے کے جوس کے استعمال سے قبل اس پر موجود چینی اور دیگر اشیاء کی مقدار کو ضرور پڑھیں تاکہ آپ کو علم رہے کہ آپ کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔
گنا
گنے کا رس مختلف نیوٹرنٹس سے بھرپور ہوتا ہے، جو ہماری عمومی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ گنے کا رس گلہ میں خراش، دکھاوٹ اور نزلہ کے علاج کا بہترین گھریلو ٹوٹکا ہے۔ گنا پٹھوں کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری قدرتی گلوکوز کی فراہمی کا بہترین ذریعہ ہے۔یرقان کے مرض میں مبتلا مریضوں کے لیے گنے کا رس کسی اکسیر سے کم نہیں کیوں کہ یہ جسم میں گلوکوز کی سطح کو مطلوبہ حد تک پہنچا کر مریض کی جلد بحالی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ نظام انہضام کی بہتری اور قبض کا بہترین علاج گنے کے رس کا استعمال ہے۔ گنا سوکروس نامی شوگر کا حامل ہوتا ہے، جو قدرتی طور پر زخموں کو بھرنے میں معاون ثابت ہونے کے علاوہ قوت مدافعت کو بھی بڑھاتا ہے۔ گنے کا رس دل کے امراض سے حفاظت کا بھی ذریعہ ہے، کیوں کہ یہ جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے نہیں دیتا۔ گنے کا رس پیشاب کی نالی میں ہونے والی جلن کا بھی بہترین قدرتی علاج ہے۔گنے میں قدرتی طور پر الکلوی نامی جزو شامل ہوتا ہے، جو انسانی جسم کو غدود اور چھاتی کے کینسر سے لڑنے کے قابل بنا دیتا ہے۔
چیکو
ماہرین کی جانب سے چیکو یا چیکوکا ملک شیک نظر میں بہتری کے لیے انتہائی مفید قرار دیا گیا ہے کیونکہ اس میں وٹامن اے موجود ہے۔یہ جسم کو بھرپور توانائی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں گلوکوز کی بھاری مقدار موجود ہوتی۔ ایتھلیٹ کو اس کا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔عمل انہضام کے نظام میں بہتری لاتا ہے ساتھ ہی ہر قسم کے درد سوزش کو کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے۔اس میں پایا جانے والے غذائی اجزا اور غذائی ریشہ بہت سے اقسام کے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔ہڈیوں کو مضبوطی فراہم کرتا ہے کیونکہ اس میں کیلشیم،آئرن اور فاسفورس کی اضافی مقدار پائی جاتی ہے۔یہ قبض کے مرض سے بھی نجات دلاتا ہے اور ساتھ دیگر انفیکشن سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔یہ خون کو روکنے کی خصوصیات بھی رکھتا ہے اور اس کا استعمال بواسیر اور زخموں سے رِسنے والے خون میں کمی لانے کے لیے بھی استعمال کی جاتی ہیں۔یہ انسانی جسم میں داخل ہونے والے متعدد جراثیموں سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ اور اس میں پایا جانے والا وٹامن سی پوٹاشیم، فولیٹ اور فاسفورس کے آزاد ذرّات کو خارج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اس کا جوس اسہال کے مرض کے لیے بھی انتہائی مفید ہے اور اس سے پیچش کے خاتمے کے لیے بھی کافی مدد ملتی ہے۔
انگور
انگور غذائی اجزا سے بھر پور اور رس دار پھل ہے۔ 50گرام انگور میں 26حرارے قوت ہوتی ہے جو حضرات طاقت کے لیے گلوکوز کا استعمال کرتے ہیں انھیں اس کے بجائے انگور کھانے چاہئیں۔ کیونکہ اس میں گلوکوز کے علاوہ دیگر غذائی اجزا اور حیاتین بھی ہوتے ہیں۔ اس میں لحمی مواد ، چکنائی اور نشاستے دار شکریلے اجزا چونا ،فاسفورس وغیرہ ہوتے ہیں۔فولاد تو وافر مقدار میں پایا جاتا ہے یہ ملٹی وٹامن پھل ہے۔ اس میں 80 فیصد پانی موجود ہوتا ہے۔ یہ پوٹاشیم کا اچھا ذریعہ ہے۔ انگوری شکر یا خالص گلوکوز کی وجہ سے فوری توانائی مہیا کرتا ہے۔اس میں حیاتین ب ، ج اور د ہوتے ہیں۔ یہ معدے کو طاقت دیتا ہے جلن کو ختم کرتا ہے ، خون بڑھاتا ہے اس لیے خون کی کمی کی صورت میں انگور استعمال کرنے چاہیے۔جسمانی کمزوری و نقاہت کو دور کرتا ہے ، بدن کو موٹا کرتا ہے۔ انگور کا جوس آدھے سر کا درد ( شقیقہ ) کا موثر علاج ہے۔