حمل،ڈھکے چپھے مسائل کے لیے آسان ٹوٹکے

63,518

ماں بننا یوں توہر عورت کے لیے ایک یادگار تجربہ ہوتا ہے لیکن اس دوران کئی ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے اکثر ہچکچاہٹ محسوس ہوتی ہے ۔ بہت سی نئی حاملہ خواتین تو اپنی ڈاکٹر سے بھی حملمیں انہیں پیش آنے والے مسائل پر بات نہیں کرتیں اور دل ہی دل میں پریشان ہو نے لگتی ہیں ۔ چند گھریلو ٹوٹکوں اور احتیاطوں سے حمل کے دوران پیش آنے والے کئی مسائل اور مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے ۔ ان کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے :

*گیس اور ڈکاریں

دوران حمل جب بچہ بڑا ہونے لگتا ہے تو پیٹ میں گنجائش کم رہ جاتی ہے ۔ اس وجہ سے معدے کو ہضم کرنے کے لیے مناسب جگہ نہیں مل پاتی اور پیٹ پھولنے بھی لگتاہے او ر اس میں گیس بھی بننے لگتی ہے ۔ اس کی وجہ سے کھٹی ڈکاریں یا گیسز کا اخراج معمول بن جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ حمل کے وقت آپ کی خوراک بھی بڑھ جاتی ہے ۔ سیب، امرود، پھول گوبھی، پھلیاں اور بروکلی یہ سب چیزیں گیس کا سبب بنتی ہیں ۔ اس دوران آئس کریم یا زیادہ تیل والے اسنیک کھانے کا بھی دل چاہتا ہے جوکہ پیٹ میں گیس بناتے ہیں۔

ٹوٹکا

کھانا تھوڑی مقدار میں اور دن میں کئی بار کھائیں۔ ایک بار میں پیٹ بھر کر نہ کھائیں ۔ برگر اور تلی ہوئی مرغی سے پرہیز ہی بہتر ہے ۔ اس کے علاوہ کاربونیٹڈ سوڈا یعنی کولڈ ڈرنک وغیرہ بھی نہ پئیں ۔ کھانے کے بعد بیس منٹ کی چہل قدمی مفید ہے ۔ سوتے ہوئے سر اونچا رکھ کر سونا اور ٹانگوں کے بیچ میں تکیہ رکھنے سے اس تکلیف میں کچھ آرام آجاتا ہے ۔

*جلد پر کالے دھبے

دوران حمل جنسی ہارمونز کی وجہ سے پگمینٹ پیدا کرنے والے خلیات فعال ہو جاتے ہیں اور جلد کو کالا کرنے والی میلانن پگمنٹس زیادہ پیدا کرنے لگتے ہیں ۔ اس کے باعث نہ صرف جسم کے دیگر حصوں جیسے پیٹ یا بریسٹ کی جلد کالی پڑنے لگتی ہے بلکہ یہ کالے دھبے چہرے خصوصاًناک، ہونٹوں کے ارد گرد اور ماتھے پر رونماں ہو نے لگتے ہیں ۔ اس کو کلوآزما کہتے ہیں ۔ یہ نشانات عموماًچوتھے مہینے سے نظر آنا شروع ہوتے ہیں ۔حاملہ خاتون کی جلد دیگر افراد کے مقابلے سورج کی شعاؤں سے زیادہ جلدی متاثر ہو جاتی ہے ۔

ٹوٹکہ

اس دوران جلد کا سیاہ پڑ جانا تو نارمل ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا ۔ البتہ اسے مزید سیاہ ہونے سے بچانے کے لیے باہر نکلتے ہوئے ہمیشہ ایک اچھا سن اسکرین لوشن چہرے پر استعمال کریں ۔ سورج کے نیچے زیادہ دیر تک نہ رہیں ۔ نارنجی کا جوس ایسے میں بہت مفید ہے ۔ نارنجی کا جوس نکال کر اس میں تھوڑی ہلدی ملائیں اور سونے سے پہلے چہرے پر لگا لیں ۔ اگر ہو سکے تو اسے لگا کر سوجائیں اور صبح منہ دھو لیں ۔ ورنہ رات میں ہی آدھے گھنٹے بعد منہ پانی سے دھو کر سوجائیں ۔

*بریسٹ میں خارش

پریگننسی کے دوران عورت کے جسم میں کئی تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہوتی ہیں جن میں سے ایک بریسٹ کی ساخت تبدیل ہونا بھی ہے ۔ اس کے باعث اکثر حاملہ خواتین کی بریسٹ میں مستقل خارش اور بے چینی رہتی ہے ۔ اگر خارش زیادہ بڑھ جائے یا اس میں سے خون آنے لگے تو ڈاکٹرسے رابطہ کریں ۔یہ بریسٹ انفیکشن کی علامت بھی ہو سکتا ہے ۔

ٹوٹکہ

محض خارش ہو تو اس سے راحت حاصل کرنے کے لیے اس جگہ کو اچھی طرح سے مواسچرائز رکھیں ۔ کوکوا بٹریا وٹامن ای لوشن سے بریسٹ کا ہلکے ہاتھ سے مساج کریں ۔ خاص طور سے نہانے کے بعد بریسٹ پر ضرور کوئی اچھی کریم لگائیں ۔ چبھنے والے کپڑے کا استعمال نہ کریں ۔ بریزر آرام دہ کاٹن کے کپڑے کی استعمال کریں ۔ اس کے علاوہ سیال کے اخراج کے لیے بریزر کے اندر نرسنگ پیڈ رکھے جا سکتے ہیں ۔

*بے ارادہ اخراج

بعض حاملہ خواتین کا حمل کے دوران پیشاب کے اخراج پر قابو نہیں رہتا اور زور سے چھینکتے ، ہنستے یا کھانستے ہوئے کپڑے خراب ہونے کا خطرہ رہتا ہے ۔حمل میں کمر کے نچلے حصے کی ہڈی پر بوجھ زیادہ پڑنے لگتا ہے جس کے باعث فضلہ کے اخراج کو ضبط کرنا مشکل ہو جا تا ہے ۔

ٹوٹکہ

اس سے بچنے کے لیے چند ورزشیں حاملہ خواتین کو بتائی جاتی ہیں جنھیں پیلوک یعنی ہیڑو کی ہڈی کی ورزش کہا جاتا ہے ۔ ایک کرسی پر بیٹھ جائیں اور کمر کو سیدھا رکھتے ہوئے تھوڑا سا نیچے کی طرف جھکیں ۔ ریڑو یا کمر کے نیچے والی ہڈی کو اندر کی طرف کھینچنے کی کوشش کریں جیسا آپ پشاب روکنے کے لیے کرتی ہیں ۔ اسی پوزیشن میں دس سیکنڈز تک رہیں اور پھر دس سیکنڈز تک کے لیے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیں ۔ اس عمل کو دس بار دہارئیں ۔ اس عمل کو دن میں تین سے چار بار کریں ۔ احتیاط کے طورپر سونے سے پہلے زیادہ پانی نہ پئیں یا ایک بار حاجت پوری کرلیں ۔ قبض سے بچنے کی کوشش کریں ۔ فائبر سے بھر پور غذا لیں ۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...