خسرہ میں بچوں کا خیال اور علاج

5,014

یہ ایک وائرل بیماری ہے اور بچو ں کے عام متعدی امراض میں سے ایک ہے۔ یہ مرض بچوں میں زیادہ عام ہے لیکن شاذونادر بڑوں کو بھی ہو سکتاہے۔زیادہ تر اس کا شکار وہ بچے ہوتے ہیں جنکے خسرہ کا ٹیکہ نہیں لگاہوتا یا نا قص ٹیکہ لگاہوتاہے۔لیکن بعض اوقات ٹیکہ کے باوجود یہ بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ گزشتہ برس یہ مرض شدت اختیار کرگیا تھااور تقریباً ہر گھر میں خسرہ اور چیچک کی وجہ سے لوگ بے حد پریشان تھے ۔خسرہ کا مرض کھانسی یا چھینک کے جراثیم اور متاثرہ شخص کے لباس یا اس کے ساتھ رہنے سے پھیلتا ہے۔موسم بہار اور گرم ممالک میں عموماً وباء کے طور پر یہ مرض پھیلتاہے۔ اسکے زہریلے اثر سے صفراء زیادہ پیدا ہوکر خون میں شامل ہوتاہے اور جلد پر دانے ہو جاتے ہیں۔

علامات

اس مرض کی ابتداء میں آنکھ سے پانی بہتاہے، آنکھوں میں سرخی ہوتی ہے، ناک میں خارش، سر میں درد ،کمر میں درد ، کھانسی اور گلے میں درد ہوتا ہے، آواز بیٹھ جاتی ہے اور ان تمام علامات کے ساتھ بخار رہتاہے اور چہرہ سرخ ہوجاتاہے ۔دوسرے روز شدت کا بخار ہوتاہے ، قبض کی شکایت اور بھوک کم ہوجاتی ہے، بے چینی میں اضافہ ہوتاہے، غنودگی اور بے ہوشی کی شکایت ہوتی ہے۔تیسرے روز بخار ہلکا ہوجاتاہے، پہلے پیشانی اور چہرے پر دانے نکلتے ہیں۔ پھر ہاتھ پاؤں اور جسم پر، دانے کبھی چند اور کبھی بہت زیادہ ہوتے ہیں، کبھی متفرق اور کبھی باہم مل کر گچھے کی صورت میں نکلتے ہیں، چہرہ پر کثرت سے دانے نکلتے ہیں دانوں کی رنگت سرخ ہوتی ہے۔ مریض کو سانس لینے اور نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے،جسم پر بہت خارش ہوتی ہے بخار عموماً آٹھویں روز اتر جاتاہے ۔ چیچک او ر خسرہ میں جب ابتداء ہی سے دانے سیاہ یا نیلے رنگ کے نمودار ہوں اور بچے کو کرب ہذیان اور سانس کی شکایت ہو اور سیاہ اور مٹیالے رنگ کے دست آئیں تو یہ خطرہ کی علامت ہے۔

غذاء

*بطور غذا منقےٰ یا انجیر کے چند دانے اگر بچہ کھانے والا ہو تو ضرور کھلائیں۔
*ارہر کی دال کا پانی یا مسور کی دال پکاکر چپاتی کے ہمراہ کھلائیںیا جسطرح بچہ پسند کرے۔
*آرام آنے کے بعد ٹھنڈی ترکاریاں جیسے ترئی ، پالک وغیرہ بکری کے گوشت کے ہمراہ چپاتی کے ساتھ دیں۔
*مونگ کی دال کی کھچڑی کھلائیں۔

پرہیز

ویسے توڈاکٹر اس مرض میں پرہیز کی ہدایت نہیں کرتے لیکن احتیاط بحرحال لازم ہے۔انڈے ، عام گوشت، دودھ ،مچھلی، گرم مصالحہ، سرخ مرچ اور چاول سے پرہیز کریں۔

علاج

خسرہ وائرس سے پید اشدہ ایک بیماری ہے جس کا کوئی خاص علاج نہیں بس احتیاط لازمی ہے۔بہت کم کیسز میں خسرہ کے مریضوں کو ہسپتال میں داخل کروانے کی ضرورت ہوتی ہے۔
۱۔بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کاحفاظتی ٹیکہ ضرور لگوائیں۔چھوٹے بچوں کو خسرہ کے دو ٹیکے لگوائے جاتے ہیں پہلا ایک سال کی عمر میں اور دوسرا جب وہ اسکول جاناشروع کرتا ہے۔
۲۔خسرہ کے مرض میں بچے کو آرام دہ بستر اور پر سکون ماحول فراہم کریں اور دوسرے بچوں سے علیحدہ رکھیں۔
۳۔خسرہ کے بعد مریض کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے جسکو شہد کی مدد سے بہتر کیاجاسکتاہے۔نہار منہ اور عصر کے وقت ایک کھانے کا چمچ شہدنیم گرم پانی میں ملا کر پلائیں۔
۵۔پیا س کی شدت میں موسم گرما میں تازہ پانی، تازہ جوس اور سرد موسم میں مکوہ یا گاؤ زبان کا عرق پلائیں۔
۶۔دانوں پر گل سرخ کندر،صبر، انزروت، دم الاخوین کو ہم وزن ملا کر پیس کر لگائیں،یاپھر کیلامائن پاؤڈر لگائیں۔
۷۔نیم کے پتے بے حد مفید ہیں ۔نیم کے پتوں کو پانی میں ابال کر اس پانی سے نہائیں۔
۸۔خارش کی صورت میں نیم کے پتوں سے سہلائیں تو آرام محسوس ہوگا۔
۹۔اگر بچے کو سانس لینے میں دشواری ہو،شدید سر درد اور الٹیاں آئیں،دورے پڑنے اور ہلنے جلنے میں مشکل پیش آنے کی صورت میں ایمرجنسی میں لے کر جائیں۔
۱۰۔اگر دانے نکلنے کے بعد چار دن تک بخار نہ اترے ، بہت زیادہ کھانسی اور کان میں درد ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...