کیا نوزائیدہ بچوں کی ہچکیوں کا کوئی علاج ہے؟

3,687

ڈایا فرام (پیٹ میں موجود ایک جھلی ) کے سکڑنے اور ووکل کورڈ کے جلدی جلدی بند ہونے سے جو آواز پیدا ہوتی ہے وہ ہچکیوں کی صورت میں سنائی دیتی ہے ۔ اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ جس طرح ہچکیاں بڑوں کو تنگ کرتی ہیں بچے بھی ان سے ایسا ہی پریشان ہوتے ہونگے لیکن ایسا نہیں ہے۔ اکثر بچے ہچکیاں آنے کے باوجود پرسکون رہتے ہیں بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ ہچکیاں بچوں کے سانس لینے میں مسئلہ کریں۔

نوزائیدہ بچوں میں ہچکیوں کی وجہ

ڈایا فرام میں سوزش یا حرکت کی وجہ سے ہچکیاں آتی ہیں ۔ زیادہ تر ایسا دودھ پیتے وقت ہوتا ہے۔ یا پھر ہچکیاں ایسے ہی شروع ہوجاتی ہیں۔ بچوں میں ہچکیاں آنے کی کوئی خاص وجہ نہیں۔ تحقیق کے مطابق ہچکیاں ڈکار دلانے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہیں ۔ نوزائیدہ بچوں میں ہچکیاں آنا ایک عام بات ہے اور عام طور پر یہ بچوں کو پریشان نہیں کرتیں ۔ چھوٹوں اور بڑوں میں تھوڑی دیر کے لیے آنے والی ہچکیاں خود ہی ختم ہوجاتی ہیں۔ پھر بھی بچوں کی ہچکیاں روکنے کے لیے کچھ گھر یلو علاج بھی کیے جاسکتے ہیں۔

ہچکیاں روکنے کے طریقے

ڈکار دلائیں:

دودھ پلاتے ہوئے اگر ہچکیاں آنے لگیں تو دودھ پلانا روک کر بچے کو ڈکار دلائیں ۔ کیونکہ پیٹ میں جمع ہونے والی زائد گیس ہچکیوں کا باعث بنتی ہے ۔ ماہرین بوتل سے دودھ پینے والے بچوں کو ہر دو یا تین اونس دودھ پلانے کے بعد ڈکاردلانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ بچے کو ہچکی آئے تو اسے اٹھا کر آہستہ آہستہ کمر سہلائیں۔

ہچکیاں خود ہی رکنے دیں:

اکثر بچوں کی ہچکیاں خود ہی رک جاتی ہیں ۔ اگر بچہ ان سے پریشان نہیں ہورہا تو انھیں آنے دیں۔ اگر بچے کی ہچکیاں نہیں رک رہیں تو بچے کے ڈاکٹر کو یہ بات ضرور بتائیں ۔ہوسکتا ہے کہ ہچکیوں کی وجہ کوئی طبی مسئلہ ہو لیکن ایسا بہت کم ہوتا ہے۔

گرائپ واٹر دیں:

اگر آپ کا بچہ ہچکیوں سے پریشان ہورہا ہے تو اسے گرائپ واٹر پلائیں ۔ گرائپ واٹر جڑی بوٹیوں اور پانی سے مل کر بنتا ہے اور پیٹ کی تکلیفوں کے لیے بہترین ہے ۔ اپنے بچے کو کوئی نئی چیز دینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

ہچکیاں تشویش کا باعث کب بنتی ہیں؟

ایک سال کی عمر کے اندر ہچکیاں آنا ایک نارمل بات ہے ۔ ماں کے پیٹ میں بھی بچے کو ہچکیاں آسکتی ہیں ۔ لیکن اگر بچے کو بہت زیادہ ہچکیاں آئیں اور وہ ان سے پریشان بھی ہوتا ہے تو ضروری ہے کہ آپ اس کے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ ہوسکتا ہے کہ بچے کو کوئی طبی مسئلہ درپیش ہو۔
اگر ہچکیوں سے بچے کی نیند خراب ہورہی ہے تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔ اگر ایک سال کی عمر کے بعد بھی بچے کی ہچکیوں میں کمی نہیں آتی تو بھی ڈاکٹر سے رجوع کریں ۔
اس بات پر بھی دھیان دینا ضروری ہے کہ آپ کا ڈاکٹر آپ کو دقیانوسی ٹوٹکے کرنے سے بھی منع کرتا ہے ۔ بچے کو ہچکیاں آئیں تو انہیں چونکانے کی کشش نہ کریں نہ ان کی زبان کھینچیں ۔ یہ چھوٹے بچوں کے لیے کار آمد نہیں ہیں بلکہ الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔

ہچکیوں سے بچاؤ

چھوٹے بچوں کی ہچکیاں مکمل طور پر روکنا بہت مشکل ہے کیونکہ ان کی ہچکیوں کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوتی پھر بھی کچھ طریقے ہچکیاں روکنے میں مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں۔
بچے کو دودھ پلانے کے لیے اس کی بھوک اور رونے کا انتظار نہ کریں اور اسے پرسکون حالت میں دودھ پلائیں۔
دودھ پلانے کے بعد بچے کو اوپر نیچے جھلانے یا اچھالنے سے گریز کریں ۔
ہر کھانے کے بعد بچے کو بیس سے تیس منٹ کے لیے سیدھا رکھیں یعنی اسے اوپراٹھا کر رکھیں ہے۔
نوزائیدہ بچوں میں ہچکیوں کی کوئی وجہ ہونا ضروری نہیں ۔ اس لیے جب تک بچے کو ہچکیوں کی وجہ سے الٹی نہ آئے وہ اس سے پریشان نہیں ہوتے۔ اور ایک سال کی عمر کے اندر ہچکیاں آنا ان کے لیے عام بات ہے۔
ایک سال کی عمر ہونے تک بچے کی ہچکیاں خود ہی ختم ہوجاتی ہیں اگر ایک سال کی عمر کے بعد بھی ہچکیاں جاری رہیں اور بچہ اس سے پریشان ہو تو ڈاکٹر کوضرور بتائیں تاکہ وہ ان کی صحیح وجہ جاننے کی کوشش کر سکے۔

مزید جانئے : نومولود بچوں کے بارے میں دس باتیں جاننا ضروری ہیں


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...