موسم سرما میں کیا پہنیں اور کیا نہیں؟
سردی کا موسم شروع ہوتے ہی جہاں سبھی کو یہ فکر لاحق ہوتی ہے کہ کیا کھائیں اور کیا پئیں اور کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں کہ اس موسم کے اثرات اور مختلف بیماریوں سے بچا جا سکے۔ وہیں یہ مسئلہ سب سے زیادہ سر اٹھاتا ہے کہ کیا پہنا جائے؟روزمرہ کا تو خیر کوئی مسئلہ نہیں ،پرانے سویٹرز اور گرم کپڑے نکل آتے ہیں۔ مفلر، گرم ٹوپے اور اوور کوٹ کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ہائی نیک بھی سردی سے بچاؤ کے لیے بہترین لباس ہے۔ بے شک سردی میں گرم لباس زیب تن کرنا چاہیے۔ کیونکہ گرم کپڑے انسانی جسم کو سردی سے محفوظ رکھتے ہیں ۔ لیکن اس بات کا دھیان رکھیں کہ لباس زیادہ تنگ یا چست نہ ہو، لباس ڈھیلا اور کھلا ہونا چاہیے تاکہ جسم کے اعضاء آسانی سے حرکت کرسکیں تنگ کالر بھی نقصان دہ ہے۔ سردیوں کے لباس میں اعتدال ہو اس قدر بھاری لباس زیب تن نہ کریں کہ نقل و حرکت میں دشواری ہو ۔زیادہ بھاری لباس سے انسان نازک ہوجاتا ہے اور سردی کا مقابلہ کرنے کی قوت کم ہوجاتی ہے۔ لباس میں گرم بنیان، قمیض، کوٹ یا اچکن پہنیں زیادہ سردی محسوس ہو تو سویٹر کا اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔ سینے اور پیٹ کو بالخصوص سردی سے بچانا چاہیے۔ جن حضرات کا معدہ خراب ہو انھیں خصوصاً پیٹ گرم رکھنا چاہیے۔ رات کو سوتے وقت پیٹ پر فلالین کی گرم پٹی لپیٹ لیں ایک ضروری چیز پاوں کو گرم رکھناچاہیے۔ پاؤں گرم رہیں تو جسم ٹھنڈا نہیں ہوتا۔
اس موسم میں بچوں کے لباس کی طرف خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ بدلتا موسم بچوں پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ موسم کے شروع ہوتے ہی بچوں کو مناسب گرم کپڑے پہنانا چاہئیں اور موسم کی شدت کے حساب سے سر پر اونی ٹوپی اور پاؤں میں موزے پہنانے کے ساتھ ساتھ سینہ بند کوئی ہاف سویٹر یا ہائی نیک کپڑے کے اندر پہنائیں۔
جب آپ اپنے بچے کے کپڑے خریدیں تو سمجھداری سے ان کا انتخاب کریں۔ تنگ آستینیں اور گلے، بہت بٹنوں، اور پیچھے کی طرف زپوں والے کپڑے لینے سے پرہیز کریں۔ جب باہر جائیں تو اپنے بچے کو اتنی ہی تہوں کی تعداد والے کپڑے پہنائیں جتنے کہ موسم کے لحاظ سے ایک بالغ کو پہننے کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسم سرما میں آپ کے بچے کے سر کو ڈھانپنے کے لیے ٹوپی کی بھی ضرورت ہوگی تا کہ سر کی گرمی کو زائل ہونے سے محفوظ رکھے۔
انسانی لباس بھی جسم کو گرم رکھنے میں یعنی جسمانی حرارت کو زائل ہونے میں کمی کرتا ہے۔ لہٰذا سردیوں میں گرم (اون) اور موٹے سوتی کپڑوں کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ گھروں کو گرم رکھا جاتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے لوگ خوراک کے بارے میں زیادہ باشعور نہیں ہیں۔ لہٰذا اس غفلت کی وجہ سے سردیوں میں نزلہ، فلو، زکام، کھانسی، نمونیا، جسمانی خشکی، ہاتھ پاؤں کا پھٹ جانا اور سوزش کا ظاہر ہونا۔ دردوں کے امراض کا بڑھ جاتا ہے۔
بعض حضرات صبح بیدار ہوتے ہی بستر سے نکل کر کھلی ہوا کا رخ کرتے ہیں ایسا کرنا مناسب نہیں ہے۔ بستر سے اٹھنے کے بعد گرم لباس پہن کر کھلی ہوا میں سیر کیا کریں۔
اصل مسئلہ اس وقت درپیش ہوتا ہے جب موسم سرما میں تقریبات کا سلسلہ شروع ہوجائے۔ رشتے داروں کی شادی بیاہ کا سلسلہ ہو یا عام سادہ سی تقریب۔ سب سے زیادہ پریشان خواتین نظر آتی ہیں۔ مرد حضرات تو خیر بہ خوشی اپنے ٹوپیس، اون کے سویٹر اور ہائی نیک کا استعمال کرتے نظر آتے ہیں، بلکہ اس لباس سے ان کی شخصیت میں مزید نکھار آجاتا ہے۔ اہم مسئلہ خواتین کا ہوتا ہے جو یہ سو سوچ کر پریشان ہورہی ہوتی ہیں کہ اگر شادی میں کامدار سوٹ پہن کر جاؤں تو سویٹر کیونکر پہنوں؟ اگر اندر ہائی نیک پہن لی تو جسم اور بھاری لگے گا۔ کریں تو کیا کریں؟ اس کا سادہ اور آسان حل ہے گرم اور اونی شالیں۔ جو نت نئے ڈیزائن اور خوبصورت رنگوں میں موسم سرما کے آتے ہی اپنے جلوؤں کی بہار دکھانے لگتی ہیں۔سادہ سی تقاریب کا خیر اتنا مسئلہ نہیں کاٹن کے ملبوسات گرم شالوں کے ساتھ بہ آسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ آج کل کوٹ شوز بھی فیشن میں ہیں۔ لہٰذا جرابیں پہننے کا مسئلہ بھی بہ آسانی حل ہوگیا۔