ایمرجنسی سے نمٹنے کی حکمت عملی
اللہ تعالیٰ نے ہمیں بے شمار نعمتو ں سے نواز ا ہے اور ہمیں اشرف المخلوقات بنایا ہے وہیں اللہ کا بڑا کرم ہے کہ اس نے ہمیں سمجھ بوجھ سے بھی نوازا ہے۔تاکہ ہم اچھے برے میں تمیز کرسکیں اورجہاں خوشیوں سے بھرپور لطف اٹھائیں وہیں دکھ تکلیف اور ناگہانی آفات کا بھی مقابلہ کر سکیں۔ ہر انسان کی خواہش ہے کہ وہ سدا تن درست وتوانا رہے۔اس وقت دنیا بھر میں تن درستی و توانائی قائم رکھنے اور بحال کرنے والی ادویات و ذرائع پر لاکھوں و کروڑوں روپے خرچ کرنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں جتن بھی کیے جا رہے ہیں لیکن نتیجہ نت نئی بیماریوں کی شکل میں ہمارے سامنے آ رہاہے۔ آج کا انسان مادی ترقی کی تیز رفتاری کے نشے میں جسمانی و روحانی توانائیوں سے محروم ہو رہا ہے۔اپنے ہاتھوں خود ہی اپنی تن درستی اور صحت و توانائی کو بربا د کر نے کے اسباب پید اکر رہا ہے۔ ہم اپنے ہاتھوں اور اپنے پیسوں سے سگریٹ خرید کر پیتے ہیں حالا نکہ پیکٹ پر یہ لکھا بھی ہوتاہے کہ سگریٹ نوشی امراضِ قلب ،ٹی بی،کینسر اور دیگر خطرناک بیماریوں کا باعث بنتی ہے۔ انسان کی زندگی میں بہت سے ایسے مواقع آتے ہیں جب اسے اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا ہوتا ہے۔ ایمرجنسی کی صورت میں مختلف طریقوں سے ہم اپنی اور دوسری کی جان بچا سکتے ہیں۔ ایمرجنسی کا سامنا سب سے زیادہ خواتین کو کرنا پڑتا ہے کیونکہ عموماً وہ گھر پر ہوتی ہیں۔ شیر خوار بچے ہوں یا ذرا بڑی عمر کے ،ان کے ساتھ اکثر ایسے مسائل پیش آجاتے ہیں کہ مائیں اپنے ہاتھ پاؤں پھلا لیتی ہیں۔ میرا ان سب ماؤں کو یہی مشورہ ہے کہ اپنے حواس کو قابو میں رکھیں تبھی آپ بہتر طور پر کسی ہنگامی صورت سے نمٹ سکتی ہیں۔شیر خوار بچوں کا گلا خراب ہوتو اکثر ان کے ساتھ ایسا ہوتا ہے کہ دودھ گلے یا سانس کی نالی میں پھنس جاتا ہے اور بچے کا سانس رُک جاتا ہے۔ایسی صورت میں بچے کو گود میں اٹھاکر فوراً اُلٹا لٹکاکر اس کی کمر تھپتھپائیں۔ سانس فوراً بحال ہوجائے گا۔ کچھ بچے یا تواپنا ہاتھ چھری سے کاٹ بیٹھتے ہیں یا شرارتوں کے سبب ایسی چوٹیں لگا بیٹھتے ہیں کہ فوراً جسم کے کسی حصے سے خون جاری ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں چیخ و پکار کرنے کے بجائے فوری طورپرکوئی کترن یا پٹی گیلی کرکے خون روکنے کی کوشش کریں ۔ تاکہ جب تک ڈاکٹر کے جائیں زیادہ خون نہ بہہ جائے۔ اکثر بچے اپنے آپ کو باتھ روم یا کسی کمرے میں لاک کرلیتے ہیں۔اگر بالفرض ایسا ہوجائے تو گھبرانے کے بجائے بچے کو باتوں میں لگاکر اس کا اس کا دھیان بٹانے کی کوشش کریں اور یہ عمل اس وقت تک جاری رکھیں جب تک کہ باتھ روم یا کمرے کا لاک کھل نہ جائے۔ کیونکہ گھبراہٹ کے باعث نہ آپ لاک توڑ سکیں گی اور جب تک کوئی مدد کو آئے گا بچہ سہم کر بے ہوش بھی ہوسکتا ہے۔ جب تک آپ کے گھر میں سال دو سال کا بچہ موجود ہے آپ کبھی بھی باتھ روم میں بالٹی یاٹب وغیرہ پانی سے بھر کے نہ رکھیں۔ کیوکہ عموماً بچے پانی سے کھیلتے کھیلتے بالٹی یا ٹب میں اوندھے منہ گر جاتے ہیں۔ اس صورتِ حال میں نہ ان کے رونے کی آواز سنائی دے گی نہ چیخنے کی۔گھرکے افراد اپنے اپنے کاموں میں مگن ہوں گے اور یہی ذراسی بے پروائی ان کی موت کا سبب بن سکتی ہے۔ اسی طرح گھر کے افراد میں سے کوئی بھی فرد کبھی بھی ایمرجنسی کا شکار ہوجاتا ہے کبھی ہاتھ جل جانا،کبھی بے ہوش ہوجانا، یا چوٹ لگ جانا وغیرہ وغیرہ۔لہٰذا فرسٹ ایڈ باکس ہمیشہ گھر میں رکھیں اور ان کا درست اور بروقت استعمال کرنابھی سیکھیں۔ آج کل تقریباً ہر گھر میں ہی کوئی نہ کوئی فردبلڈ پریشر اور شوگر کا مریض ہے لہٰذا بی پی چیک کرنے کا آلہ اور شوگر چیک کرنے کی مشین بھی ضرور گھر میں رکھیں او ر اس کے استعمال کا طریقہ بھی سیکھیں۔ اگر اچانک کسی شخص کو فالج کا اٹیک ہو تو فالج کا شکار ہونے والے شخص کی ہاتھوں کی انگلیوں کی پوروں کو ناخنوں کے قریب سوئی سے معمولی سا چھید لگائیں تاکہ ان میں سے خون کا باریک قطرہ باہر آنا شروع ہوجائے۔ دونوں ہاتھوں کی تمام انگلیوں کے سروں کے قریب ایک ایک ننھا چھید بنائیں۔ اسی طرح اگر مریض کے منہ میں بگاڑ پیدا ہوتانظر آئے تو اس کے دونوں کانوں کو خوب اچھی طرح رگڑیں حتیٰ کہ وہ سرخ ہوجائیں اور اسی طرح کان کے نرم حصے پر بھی سوئی سے باریک چھید کرنا چاہیے تاکہ خون کا قطرہ باہر آسکے۔ چینی ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے خون کا بہاؤ دماغ سے دوسرے حصوں کی طرف منتقل ہوتا ہے اور شریانیں پھٹنے کا خدشہ کم ہوجاتا ہے۔ یہ عمل ڈاکٹر فوری طور پر دستیاب نہ ہونے کی صورت میں کیا جاسکتا ہے، تاہم اس کے بعد کوشش کرنی چاہیے کہ جلد از جلد مریض کو ہسپتال منتقل کیا جائے۔ میڈیا میں فضائی حادثات کو عموماًبہت خوفناک طریقے سے پیش کیا جاتا ہے مگر فضائی امور کے ماہرین کہتے ہیں کہ اصل میں محض پانچ فیصد حادثات غیر معمولی حد تک جان لیوا ہوتے ہیں جبکہ تقریباً تقریباً 95 فیصد حادثات میں مسافر مناسب اقدامات بروقت کرنے پر اپنی جان بچا سکتے ہیں۔ فضائی حادثات میں زیادہ تر ہلاکتیں جہاز کے گرنے کی وجہ سے نہیں بلکہ اس میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوتی ہیں اور اس آگ کے بھڑکنے اور سب کچھ لپیٹ میں لینے سے قبل آپ کے پاس صرف ڈیڑھ منٹ ہوتا ہے۔ اوسطاً ڈیڑھ منٹ کے بعد آگ اس قدر پھیل جاتی ہے کہ اس میں نکلنا ممکن نہیں رہتا لہٰذا کوشش کریں کہ ڈیڑھ منٹ کے دوران طیارے سے باہر نکلیں۔ فضائی حادثوں میں بچنے والوں پر کی گئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ صحتمند اور مضبوط جسم کے مالک لوگوں کے بچنے کا امکان زیادہ جبکہ موٹے اور کمزور لوگوں کے بچنے کا امکان کم ہوتا ہے لہٰذا اپنی صحت اور جسمانی حالت کو زیادہ سے زیادہ فٹ رکھیں۔ سفر کیلئے بڑے جہاز کے انتخاب کی کوشش کریں۔ ان کے حادثات میں مسافروں کے بچنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ جہازوں کے پروں کے قریب ایمرجنسی دروازے بنائے جاتے ہیں لہٰذااگر آپ ایمرجنسی دروازے کے دونوں اطراف والی سیٹوں کی پانچ پانچ قطاروں میں سے کسی میں بیٹھے ہیں تو بچنے کا امکان زیادہ ہے، یعنی کوشش کریں کہ طیارے کے درمیانی حصے میں سیٹ لے سکیں۔ طیاروں کے 80 فیصد حادثات ٹیک آف کے 3 منٹ بعد یا لینڈنگ سے 8 منٹ پہلے ہوتے ہیں لہٰذا اس وقت کے دوران سوئیں مت، جوتیں پہن کر رکھیں، سیٹ بیلٹ باندھیں اور خطرات کیلئے تیار رہیں۔ بلندی پر پرواز کے دوران ایمرجنسی واقع ہونے کی صورت میں آکسیجن کا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے لہٰذا جوں ہی آکسیجن ماسک آپ کے سامنے گرے اسے فوراً پہن لیں۔ ایمرجنسی کی صورت میں سرجھکا کر جسم کو گولائی میں لے آئیں۔
ایمرجنسی کی صورت میں اپنے سامان اور دیگر اشیاء کے بارے میں ہرگز مت سوچیں، محض اپنی اور اپنے ساتھ موجود بچوں اور عزیزوں کی جان کے متعلق سوچیں اور فوری ایکشن لیں۔ سوچنے میں وقت ضائع نہ کریں۔