بچوں میں احساس کمتری کی وجوہات

5,469

بچوں میں ڈپریشن، گھبراہٹ، نا امیدی اور احساسِ کمتری کا احساس والدین کے لیے فکر کا باعث بنتا ہے۔
ان کیفیات کے بارے میں صحیح معلومات حاصل کرکے بچوں کو اس مسئلے سے نکالا جاسکتا ہے۔ اس لیے والدین کے لیے بچوں میں احساسِ کمتری کی علامات کا جاننا ضروری ہیں تاکہ بچے مستقبل میں با اعتماد زندگی گزار سکے ۔

علامات:

۔ خود کو مظلوم سمجھتے ہیں۔
۔ بچے کو غصہ زیادہ آنا یا پھر غلطی پر نا ہونے کے باوجود خاموش رہنا۔
۔ بچے کسی دوسرے سے ملنے سے کتراتے ہیں۔
۔ کچھ غلط ہونے پر خود کوقصور وارٹہراتےہیں۔
۔ کھیل کود یا دوسری سرگرمیوں میں حصہ نہیں لینا چاہتے۔
۔ نظریں ملانے اور ساتھ ساتھ چلنے سے گریز کرتے ہیں۔

مزید جانئے :ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ،احساسِ کمتری!

احساسِ کمتری کےبچوں پراثرات:

احساسِ کمتری خاص طور سے چھوٹے بچوں پر اس طرح اثرانداز ہوتی ہے کہ وہ اپنا موازنہ اپنے گھر والوں یا آس پاس کے لوگوں سے کرتے ہیں اور ان میں یہ فکر پیدا ہوجاتی ہے کہ گھر والے اسے نظر انداز کررہے ہیں ۔ اگر اس کا فوری تدارک نہ کیا جائے تو یہ آگے جاکر تنہائی، خود پسندی، ناامیدی اور خود اعتمادی میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ یہاں تک کہ یہ خود سے اتنے ناامید ہوجاتے ہیں کہ خودکشی کی سوچ بھی ان کے ذہن میں جگہ بنالیتی ہے۔
احساسِ کمتری کے اثرات کو دیکھتے ہوئے والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ان کے بارے میں ضرور جانیں اور اپنے بچے کو ان باتوں سے بچنے اور اس بیماری سے نکلنے میں مدد دیں۔ اس سلسلے میں چھوٹے ، یعنی ۶سے۱۲ سال کی عمر تک کے بچوں پر خاص توجہ دینی چاہئیے۔

والدین کا کیا فرض ہے؟

بچے کا دوسرے بچےسے موازنہ ہرگزنہ کریں:

بچے کی چھوٹی سے چھوٹی کامیابی پر بھی والدین کو خوشی کا اظہار کرنا چاہئیے اور ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئیے۔ اس طرح بچے میں خود اعتمادی پیدا ہوگی اور اس کا اعتماد بڑھے گا۔ اکثر والدین اس بات کو نہیں سمجھتے اور اپنے بچے کا موازنہ دوسرے بچوں سے کرتے ہیں اور غلطی کرنے پر اسےسب لوگوں کے سامنے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ کچھ بچے والدین کے اس رویے کو نہیں سہہ پاتے اور آہستہ آہستہ اس بات پر یقین کرنے لگتے ہیں کہ وہ دوسروں سے کم تر ہیں۔

مزید جانئے :بچوں کے نفسیاتی مسائل

بچے کی دلچسپیوں اور صلاحیتوں پر توجہ دیں:

آپ کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ بچے کو کسی چیز میں دلچسپی ہے یا اس میں کون سی صلاحیتیں چھپی ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر آپ کا بچہ پینٹنگ کا شوقین ہے تو اس سلسلے میں اس کی حوصلہ افزائی کریں اور اس کی صلاحیتیں بڑھانے میں اس کی مدد کریں۔ یاد رکھیے! کوئی بچہ بھی ہر چیز میں اچھا نہیں ہوتا۔ لیکن ہر بچے میں قدرتی صلاحیتیں موجود ہوتی ہیں جنھیں بس ابھارنا ہوتا ہے ۔

محبت اور اعتماد کا رشتہ قائم کریں:

بچے اپنی مشکلات یا مسائل کو خود سے حل نہیں کر پاتے اس لیے کچھ باتوں میں اپنے والدین کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں بچے اپنے ماں باپ کو اس مسئلے سے آگاہ کرتے ہیں اور اسے حل کرنے کے لیے ان کی مدد لیتا ہے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب والدین اور بچے کے درمیان محبت اور اعتماد کا رشتہ قائم ہو۔ والدین کے غلط رویے کی وجہ سے بچہ ان پر بھروسہ نہیں کرتا اور اپنے مسائل انہیں نہیں بتا پاتاجس کی وجہ سے یہ مسائل بڑھتے جاتے ہیں اور بچہ احساسِ کمتری کا شکار ہو جاتا ہے۔

بچے کو مثبت سوچ رکھنا چاہئیے:

روزانہ کچھ وقت اپنے بچے کے ساتھ گزاریں، اس سے باتیں کریں اور اس کی دل کی باتیں سنیں۔ اپنے کام میں اس کی مدد لیں یا اس کے کام میں اس کی مدد کریں۔ اسے بتائیں کہ اس کی محنت اور کامیابی سے آپ کتنا خوش ہوتے ہیں۔ مثبت انداز میں گفتگو بچے کے اعتماد کو بڑھائے گی اور اس طرح اسے احساسِ کمتری سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

احساسِ کمتری ختم/کم کرنے کے طریقے:

۔ دوسرے بچوں کے ساتھ مل کر کام کرنے یا پڑھنے کے لیے بچے کو آمادہ کریں۔
۔دوسرے بچوں کے ساتھ باہر کھیلنے کی اجازت دیں۔
۔ تھوڑی سی آذادی دیجئے ، اپنی خواہشات کا بوجھ بچے پر نا ڈالئے ۔
۔ہر وقت بچے کے سر پر سوار نا رہیں۔
۔ بچے کو گھر والوں کے ساتھ مل کر کام کرنے یا گفتگو کرنے میں مصروف رکھیں۔
۔ بچے میں نظر یں ملا کر بات کرنے اور سیدھا ہوکر چلنے کی عادات ڈالئے۔
۔ کسی ناکامی پر بچے کو خود کو مورد الزام نہ ٹھہرانے دے اور اس کی کوشش کو سراہے۔
۔بچے کو اس کی ناکامی پر شرمندہ کرنے کے بجائے اس کی چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر خوشی کا اظہار کریں۔

مزید جانئے : بچوں میں ڈرنے کی عادت کیسے ختم کریں

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...