وہ ٹوٹکے جو کھانسی سے نجات دلائیں
کھانسی کی تکلیف کا سامناہر شخص کو کسی نہ کسی وقت رہتا ہی ہے۔ ویسے تو آجکل موسم بھی کھانسی کا آیا ہوا ہے تو اگر آپ کھانی کا شکار ہیں تو آپ پھر مہنگی دوا یا ڈاکٹر سے رجوع کرنے سے قبل ان قدرتی نسخوں کو استعمال کرکے بھی دیکھیں جو آپ کو گھر بیٹھے آرام دلا سکتے ہیں۔درحقیقت کچن میں موجود چند عام چیزوں سے آپ اس بیماری سے نجات پاسکتے ہیں۔
نمک والاپانی
نمک جراثیم کش ہونے کی وجہ سے کھانسی کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے جو کہ گلے کا ورم کم کرتا ہے۔ آدھا چائے کا چمچ نمک گرم پانی میں ملائیں اور اچھی طرح مکس کریں۔ اس مکسچر سے 30 سیکنڈ تک غرارے کریں ، اسے پینے سے گریز کریں کیونکہ یہ مکسچر جسم میں پانی کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر دن میں کئی بار اس مکسچر کے غرارے کریں۔
گرم دودھ اور شہد
کھانسی میں آرام کے لیے ایک اور مقبول گھریلو نسخہ ایک کپ گرم دودھ کا استعمال ہے جس میں شہدکا ایک چمچ شامل ہو۔
بادام
مانا جاتا ہے کہ بادام گلے کے مسائل بشمول کھانسی سے بچاؤ کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے لیے چند چائے کے چمچ اچھے طرح کٹے ہوئے باداموں کو مالٹے کے جوس میں شامل کریں اور چسکیاں لے کر پی لیں یہ کھانسی میں کمی لانے کے لیے قدرتی نسخہ ثابت ہوگا۔
دودھ کے 7حیرت انگیز استعمال
کالی مرچ کی چائے؛گیلی کھانسی کے
کالی مرچ بلغم کو حرکت میں لاکر اس میں کمی لاتی ہے۔ اس چائے کو بنانے کے لیے ایک چائے کا چمچ کالی مرچ اور دو چائے کے چمچ شہد کو ایک کپ میں ڈال کر اسے ابلتے ہوئے پانی سے بھردیں اور پھر اسے پندرہ منٹ تک ڈھانپ کر رکھیں۔ پھر اسے پی لیں۔ یہ نسخہ اس کھانسی کے لیے بہترین ہے جس میں بلغم بن رہا ہو جبکہ خشک کھانسی کے لیے موزوں نہیں۔
لہسن کی چائے
لہسن بھی جراثیم کش ہوتا ہے جو کہ کھانسی میں ریلیف میں مدد دے سکتا ہے۔ لہسن کی 3 پوتھیاں پانی میں ڈالیں اور پھر اسے ابالیں، جب پانی خشک ہوجائے تو اس میں ایک چائے کا چمچ شہد ملائیں اور اس مکسچر کو پی لیں۔ اس کا ذائقہ اچھا تو نہیں لگے گا مگر یہ کھانسی میں کمی لائے گا۔
پودینے والی چائے
پودینے کی چائے میں ایک جز مینتھول موجود ہوتا ہے جو سانس کی نالی کھولتا ہے اور بلغم کو خارج کرتا ہے۔ پودینے کی چائے کے ٹی بیگ اب عام ملتے ہیں، جس میں شہد اور لیموں کے عرق کا اضافہ کھانسی سے نجات کے لیےفوری طور پرموثر ثابت ہوسکتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کی فراہمی کے لئے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔