صفائی کے دوران 8غلطیاں جو آپ کی محنت ضائع کردیتی ہیں

918

کیاگھر کی صفائی کرتے ہوئے ہم کتنی بار ان چیزوں کی صفائی کا بھی سوچتے ہیں جو بہ ظاہر گندی نہیں لگ رہی ہوتیں؟اگر ہم ایسی جگہوں کو مسلسل نظر انداز کرتے رہیں تو ان جگہوں پر نقصان دہ بیکٹیریا پرورش پانے لگتے ہیں اور ہماری صحت پر مضر اثرات ڈالتے ہیں ۔
ہم نے صفائی کے دوران ہونے والی کچھ غلطیوں کی فہرست تیار کی ہے جو ہماری محنت کو ضائع کردیتی ہیں۔

ہم اپنی واشنگ مشین کی صفائی نہیں کرتے:

گندی واشنگ مشین خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ کپڑوں میں بیکٹیریااورپھپھوند کو پھیلانے کا باعث بن سکتی ہے جو صحت مند لوگوں اور الرجی اور ایستھما کے مریضوں دونوں کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں۔
کپڑوں کا میل اور مٹی کے زرات مشین کے ٹب اور ڈٹرجنٹ کے خانے میں جمع ہوجاتے ہیںاسی لئے ماہرین ہر دو ہفتے بعد مشین کی صفائی کامشورہ دیتے ہیں۔کوئی کپڑا ڈالے بغیرمشین میں سٹرک ایسڈ اور بلیچ ڈالکرزیادہ درجہ حرارت پر مشین کو چلائیں۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کچن میں استعمال ہونے والا کاٹن کا تولیہ ۱۰۰ ملی لیٹربلیچ ڈال کر مشین میں ڈال کر دھوئیں ۔
مشین میں بنے خانوں کو بھی باقاعدگی کے ساتھ دھوتے رہیں اور ڈرم کو خشک کرنا نہ بھولیں ۔کیونکہ سیلن کی وجہ سے پھپھوند لگ جاتی ہے اور دروازے کی سیل پر لگ جانے والی پھپھوند کو صاف کرنا خاصہ مشکل ہو جاتا ہے۔

ہم ٹوائلٹ برش کو بند ڈبے میں رکھتے ہیں :

گھر کے سامان میں ٹوائلٹ برش سب سے گنداہوتاہے۔آپ اگر برش کوروزانہ دھو کر اور خشک کرکے ڈبے میں رکھ دیں تو بیکٹیریا کی تعداد میں کافی کمی آسکتی ہے۔ کیونکہ جب آپ گندا برش استعمال کرتے ہیں تو یہ جراثیم سارے باتھ روم میں پھیل جاتے ہیں ۔
استعمال کے بعد برش کو تھوڑی دیر ہوا میں رکھ دیں یا برش کو ایسے ہولڈر میں رکھیں جہاں برش کو ہوا لگتی رہے ۔

ہم سنک کی بہت کم صفائی کرتے ہیں:

سنک کی صفائی کرتے وقت ہم ڈرین کو بالکل نظر انداز کردیتے ہیں اور اس کی صفائی جب ہی کرتے ہیں جب اس میں سے بدبو آ نا شروع ہوجاتی ہے۔کھانے اور گندگی کے زرات ڈرین میں جمع ہوجاتے ہیں اور اس میں جراثیم پلنے لگتے ہیں اور جب اس پر تیز دھار سے پانی گرتا ہے توساری گندگی ابل کر باہر آجاتی ہے۔ڈرین کو اچھی طرح صاف کرنے کے لئے اس کی جالی پر ایک کھانے کا چمچ بیکنگ سوڈا ڈالیں اور پھر اس پر تھوڑا ساسرکہ ڈال دیں اور رات بھر کے لئے چھوڑ دیں ۔صبح کو اس پر کھولتا ہوا یا تیز گرم پانی ڈال دیں۔
مچھلی،گوشت یا بہت ساری سبزیاں کاٹنے کے بعد صفائی کا یہ طریقہ کافی کارآمد رہتا ہے۔

گھر کی چیزوں میں ایک سب سے گندی چیز ٹوتھ برش ہولڈر بھی ہے:

آپ کو شائد اندازہ نہ ہو کہ آپ کا ٹوتھ برش منہ کے بیکٹیریا کے علاوہ دوسرے لاکھوں بیکٹیریا کی بھی آماجگاہ ہوتا ہے ۔سنک اور ٹوائلٹ سے نکلنے والے بیکٹیریا آپ کے ٹوتھ برش میں جمع ہوجاتے ہیں ،کیونکہ جب بھی آپ پانی بہاتے ہیں سنک اور ٹوائلٹ سے نکل کربیکٹیریا ہوا میں پھیل جاتے ہیں ۔یہ بیکٹیریا مثانے اور آنتوں کی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں ۔
ان نقصانات سے بچنے کے لئے برش کو سنک کے بجائے اوپر بنے شیلف میں رکھیں ۔ٹوتھ برش کیپ کا استعمال صحیح نہیں کیونکہ بند جگہوں پر بیکٹیریا زیادہ تیزی سے پھیلتے ہیں ۔اگر ہو سکے تو اپنا ٹوتھ برش بند خانے میں رکھیں۔
ٹوتھ برش ہولڈر کو باقاعدگی کے ساتھ صاف کرتے رہیں ۔برش کو جراثیم سے پاک رکھنے کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ برش کو۳۰ سیکنڈ کے لئے مائوتھ واش میں یا دو منٹ کے لئے ابلتے ہوئے پانی میں رکھیں ۔


اس بارے میں جانئے :رک جائیں! کیلے کے چھلکے کو۔


ہم ٹھنڈے پانی سے صفائی کرتے ہیں :

اگر ہم صفائی کے لئے ٹھنڈا یا نیم گرم پانی استعمال کرتے ہیں تو صفائی کرنے والی چیزیں اتنی کارآمد ثابت نہیں ہوتیں ۔پانی کا صحیح درجہ حرارت کمرے کے درجہ حرارت سے دس ڈگری زیادہ یا اتنا گرم ہونا چاہئے جسے آپ کے ہاتھ برداشت کرسکیں۔
اس کے لئے الکلائن کلینرز زیادہ کارآمد ہوتے ہیں کیونکہ ان سے زیادہ مقدار میں بیکٹیریا اور فنگس ختم ہوگا۔

ڈش واشر میں غلط انداز سے برتن ڈالتے ہیں اور اسے استعمال کرنے کے بعد سکھاتے بھی نہیں :

ڈش واشر کو دھونے کی بار بار ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ یہ خود ہی جراثیم سے پاک ہو جاتا ہے۔لیکن اسے استعمال کے بعد خشک کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ اندر پھپھوندی لگنے کا خطرہ ہوتا ہے ۔ڈش واشر میں برتنوں کی صفائی کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ آپ کس ترتیب سے برتن اس میں رکھ رہے ہیں ۔ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ کاربس والے برتن جیسے آلو،پاستہ اور چاول والے برتنوں کو ڈش واشرکے درمیان بنے دائرے میں رکھنا چاہئے۔جبکہ پروٹین جیسے (گوشت،پنیر اور انڈے)سے سنے ہوئے برتن ڈش واشر کے کناروں کے ساتھ رکھنے چاہئیں۔اس طرح برتن زیادہ اچھی طرح دھلیں گے ۔

شاور کی جالی اور شاور کا پردہ صاف کرنا بھول جاتے ہیں :

شاور کے پاس لگے ہوئے پردے کو ہم بہت کم دھوتے ہیں کیونکہ ہمارا خیال ہوتا ہے کہ ہمارے نہانے سے یہ پردہ بھی دھل جاتا ہے۔لیکن یہ درست نہیں کیونکہ یہ پردہ باتھ ٹب اور دیوار کے درمیان ہوتا ہے اوراس کی وجہ سے دیوار پر پھپھوندی زیادہ تیزی سے پرورش پاتی ہے۔اس لئے بہتر ہوگا کہ پولی تھین کے پردے کے بجائے کپڑے یا وینائل کا پردہ ڈالیں اور اسے مہینے میں ایک بار ضرور دھوئیں ۔دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پردے کو نمک کے پانی یا سٹرک ایسڈ میں بھگوئیں اور پھر نچوڑ کر سکھا لیں ۔
کائی کو صاف کرنے کے لئے دیوار اور باتھ ٹب کے درمیان والی جگہ پر سوڈا ڈال کر رگڑیں اور پھر اس پر سرکہ چھڑک دیں ۔
شاورکا استعمال روزانہ ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کی جالی میں بیکٹیریا اس وقت پرورش پا جاتے ہیں جب ہم اس کا استعمال نہیں کرتے ۔اس کے نتیجے میں شاور کی جالی میں بیکٹیریا اور کاہی جمع ہوجاتی ہے جو ٹانسلز،سائی نس اور کان کے انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔
اس لئے شاور لینے سے پہلے ایک منٹ تک شاور کا پانی بہانا چاہئے۔اس کے علاوہ شاور کی جالی کو ہر ایک یا دو ہفتے بعد سوڈے اور سرکے کے سلوشن میں بھگونا چاہئے۔

ہم ایگزاسٹ فین کی صفائی نہیں کرتے:

ایگزاسٹ فین بیکٹیریا کے جمع ہونے کی خطرناک ترین جگہ ہے جو ہوا دانوں پر لگے ہوتے ہیں اور ان کے زریعے پرندوں اور جانوروں کی بیٹ گھر کے اندر داخل ہوسکتی ہے۔لہٰذا ایگزاسٹ فین کو بھی ہر دو ہفتے بعد صاف کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ایگزاسٹ کی جالی نکال کر سرکہ اور دوسرے کلینر سے صاف کریں اور اسے سکھا لیں ۔ایگزاسٹ کے فین اور آس پاس کی جگہ سے مٹی صاف کریں ۔


اس بارے میں جانئے :گھر میں پیش آنے والے حادثات کے لئے فرسٹ ایڈ ٹپس


تبصرے
Loading...