مچھر مخصوص لوگوں کوہی کیوں کاٹتے ہیں ؟

5,709

آپ نے یقیناًنوٹ کیا ہوگا کہ کچھ لوگ اکثر مچھروں کی شکایت کرتے رہتے ہیں ۔ ہاتھ ، چہرہ ، گردن یا جسم کا کوئی بھی حصہ کھلا ہو فوراً اس پر مچھر آکر بیٹھے گا اور کاٹ کر چلاجائے گا۔ ان کے ساتھ اور بھی لوگ ہوں مگر مچھروں کا ہدف وہی بنتے ہیں۔ باقی لوگوں کو یہ خون پینے والا کیڑا زیادہ نہیں ستاتا،ایک آدھ جگہ کاٹ کر چلا جائے گا اور بس ۔کچھ لوگوں کا کہناہے کہ جن کا خون میٹھا ہوتا ہے ان کو مچھر کاٹتے ہیں۔ایسی کوئی بات نہیں۔ تو پھر اصل وجہ کیا ہے ؟مچھروں کا خاص ہدف مخصوص افراد ہی کیوں ہوتے ہیں؟سائنس دانوں نے اس کی وجوہات تلاش کرلی ہیں ۔ ان سائنس دانوں کے مطابق یہ نو وجوہات ہیں جن کی وجہ سے مچھر آپ پر حملہ آور ہوتے ہیں ۔ان میں سے کوئی ایک وجہ بھی مچھروں کے آپ پر حملہ آور ہنے کا سبب بن سکتی ہے ۔ سائنس دانوں کے مطابق 9وجوہات ہیں جن کی وجہ سے مچھر ہم پر حملہ آور ہوتے ہیں :

1۔ آپ سانس لیتی ہیں

سانس سب لیتے ہیں ، اور مچھروں کا شکاربھی سب ہی ہوتے ہیں ۔ کسی کو کم توکسی کوزیادہ ،، مچھر سب کو کاٹتے ہیں۔سائنس دانوں نے یہ بات آج سے تقریباًتیس سال پہلے دریافت کرلی تھی کہ مچھر ہمیں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے ڈھونڈ نکالنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ ہم کہیں بھی ہوں مچھر وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔ اسی لیے کہ ہم سانس لیتے ہیں اور اس عمل کے دوران کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتے ہیں ۔ جہاں دوستوں کی محفل سجی ہو، شام کوصحن میں گھر والے اکھٹے بیٹھے ہوں یا پھر ایسے ہی کسی مجمع میں مچھروں کے حملہ آور ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ کیونکہ جتنے زیادہ لوگ ہوں گے اتنی ہی زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کریں گے اور یوں مچھروں کے لیے انسانوں کو تلاش کرنا آسان ہوجاتا ہے اور وہ ان کاخون پینے کے لیے پہنچ جاتے ہیں ۔ مچھروں کے اندر کاربن ڈائی آکسائیڈ کو محسوس کرنے کی صلاحیت قدرتی طور پر بہت زیادہ ہوتی ہے ۔بعض ماہرین کایہ بھی کہناہے کہ سانس جتنی ناخوشگوار ہوگی، مچھروں کے کاٹنے کے امکانات اتنے ہی زیادہ بڑھ جاتے ہیں،یعنی جو لوگ اپنے منہ کی صفائی کا زیادہ خیال نہیں رکھتے ہومچھروں کا زیادہ شکار بنتے ہیں ۔مچھروں سے بچنے کے لیے سانس تو روکی نہیں جاسکتی ، البتہ منہ کی صفائی کرکے ان کے حملے کو روکا جاسکتا ہے ۔

2۔ آپ دراز قد ہیں

تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دراز قد افراد زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈکا اخراج کرتے ہیں ۔یوں وہ فطری طور پر خود ہی مچھروں کو دعوت دینے کا سبب بنتے ہیں۔ خواتین کا قد مردوں کے مقابلے میں عموماً کم ہوتا ہے اسی لیے وہ مردوں کی نسبت مچھروں کا شکار کم بنتی ہیں ۔تاہم جن خواتین کا قد لمبا ہوتا ہے وہ بھی مچھروں کا زیادہ شکار بنتی ہیں ۔دراز قامت افراد اب اپنے قد کو تو چھوٹا نہیں کرسکتے ، اس لیے انہیں چاہئے کہ وہ مچھروں سے بچنے کے لیے خود ہی احتیاطی تدابیر اختیار کریں ۔

3۔ دوران حمل

حاملہ خواتین پہلے ہی پیروں کی سوجن ،تھکاوٹ اور کمزوری میں مبتلا ہوتی ہیں اورپر سے انہیں مچھر بھی عام خواتین کے مقابلے میں زیادہ کاٹتے ہیں ، اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ وہ عام دنوں کے مقابلے میں دوران حمل زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کرتی ہیں ۔ کیونکہ ان دنوں میں خواتین کے سانس لینے کی رفتار بھی عموماً زیادہ ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے مچھروں کے کاٹنے کا امکان تقریباً دگنا ہوجاتا ہے ۔حاملہ خواتین کو بھی مچھروں سے نجات کے اضافی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔

4۔ آپ ورزش کرتی ہیں

جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہماری سانس تیز تیز چلنے لگتی ہے ۔جس کی وجہ سے ہمارے جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا عمل بھی تیز ہوجاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ورزش کے دوران آپ کے جسم سے ایک کیمیکل خارج ہوتا ہے جسے لیکٹک ایسڈکہا جاتا ہے ، یہ جلد پر پسینے کے ذریعے باہر آتا ہے ۔ اور جرمنی میں ہونے والی ایک تحقیق اس بات کی تصدیق کرچکی ہے کہ مچھر لیکٹک ایسڈپر حملہ آور ہوتے ہیں ۔

5۔ آپ کے پیروں سے بو آتی ہے

حال ہی میں یہ بات پتہ چلی ہے کہ وہ افراد جن کے پیروں سے بہت پسینہ نکلتا ہے اوربہت بو آتی ہے ان پر مچھر زیادہ حملہ آور ہوتے ہیں ۔ ماہرین اس کی وجہ ان بیکٹیریاز کوقرا دیتے ہیں جو پسینے کے بعد پیروں پر جمع ہوتے ہیں اور ناگوار بو کا باعث بنتے ہیں۔ اب سردیوں کی ابتدا ہو چکی ہے اور یہ بند جوتے پہننے کا موسم ہے۔ زیادہ دیر جرابیں اور بند جوتے پہننے سے پاؤں میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے اور پاؤں سے اٹھنے والی بو مچھروں کو انتہائی مرغوب ہوتی ہے اس لئے بند جوتے اور موزے اتارنے کے فوراً بعد انہیں کسی خوشبودار صابن سے دھو کر صاف کر لینا چاہئے تاکہ مچھروں سے محفوظ رہا جا سکے۔

6۔ آپ پرفیوم لگاتی ہیں

آپ کو شاید یہ بات معلوم نہ ہو کہ مچھر توانائی کے حصول کے لئے پھولوں کا رس چوستے ہیں ۔ مختلف اقسام کے پھولوں کا رس پینے کی وجہ سے وہ طرح طرح کی خوشبو سے بھی آشنا ہوتے ہیں ۔اور اسی خوشبو کو محسوس کرتے ہوئے پھولوں کو پہچانتے ہیں ان تک پہنچتے ہیں اور رس چوستے ہیں ۔ اس لیے جب آپ پرفیو م لگاتی ہیں تو اس کی خوشبو سے وہ آپ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور آپ پر منڈلانے لگتے ہیں اور پھر کاٹتے بھی ہیں ۔

7۔ آپ کا بلڈ گروپ ’’O‘‘ ہے

ابھی یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی مگر کئی تحقیقات ، جس میں حالیہ دنوں میں ایکسپیریمینٹل پیرا سائیٹولوجی میگزین میں شایع ہونے والی تحقیق بھی شامل ہے ، یہ نتیجہ اخذ کیا گیاہے کہ وہ افرادجن کے خون کا گروپ ’’او‘‘ ہے انہیں مچھر زیادہ کاٹتے ہیں ۔ اب او گروپ والوں نے ایسا کیا قصور کیا ہے کہ وہ مچھروں کا نشانہ زیادہ بنتے ہیں ، اس بارے میں ابھی تحقیق جاری ہے ۔

مچھروں سے متعلق دلچسپ حقیقت

یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ نر مچھر انسانوں کو نہیں کاٹتے۔ یہ اپنی خوراک پودوں اور جھاڑیوں وغیرہ سے حاصل کرتے ہیں۔ یہ مادہ مچھر ہے کہ جو انسانی خون سے اپنا پیٹ بھرتی ہے مگر صرف مادہ مچھر ہی ایسا کیوں کرتی ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے مادہ مچھروں کو اپنے انڈوں کی افزائش کے لئے جس پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے وہ اسے انسانی خون سے مہیا ہوتی ہے۔ ایک وقت میں ایک مادہ مچھر ایک قطرہ سے بھی کم انسانی خون پیتی ہے اور اس کے بعد یہ مادہ کسی بھی جگہ پر 100سے لے کر 400 تک انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔دنیا میں مچھروں کی 3000 سے زائد اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔ مچھر زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتے ہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...