ٹانسلز۔۔۔۔۔۔خطرناک شکل اختیار کرسکتا ہے

3,653

گلے میں دونوں طرف زبان سے ذرا اوپرکی طرف ٹانسلز (غدود) ہوتے ہیں۔ٹانسلز کے بڑھنے کی طبعی عمر 6 سال ہے۔ اس کے بعد ان کی نشوونما رک جاتی ہے۔اکثر بچے گلے میں تکلیف کی شکایت کرتے ہیں۔ اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ بازار کی ٹھنڈی اور کھٹی اشیا استعمال کرتے ہیں جس سے ان کے گلے میں ورم آجاتا ہے اور درد ہونے لگتا ہے۔ بعض اوقات بچوں کے ٹانسلز اتنے پھول جاتے ہیں کہ وہ کھانا کھانے میں بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔ وہ چھوٹا نوالہ لیتے ہیں اورکھانے کے دوران بار بار پانی پیتے ہیں یا کھانے کے دوران اکثر کھانستے ہیں۔ جس سے والدین کو اندازہ ہوجانا چاہیے کہ وہ گلے کی تکلیف کاشکار ہوگئے ہیں۔

پرہیز ضروری ہے

یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی کہ ٹانسلز کا علاج دواؤں سے کم اور پرہیز سے زیادہ ممکن ہے۔بخار اوردرد کی صورت میں تو دواؤں سے آرام مل جاتاہے مگر ٹانسلز مکمل سکڑ جائیں ایسا کم ہی دیکھنے میں آیا ہے۔گلے میں تکلیف کی وجہ سے بار بار بخارآتاہے جس سے دیگر اعضا بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ گلے کی تکلیف کے شکار بچوں کوجوڑوں کے درد کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔ یہ دل کے والوکوبھی ناکارہ بناسکتے ہیں۔ اس کی علامت 12 سے 18 سال تک کے بچوں میں ظاہر ہوسکتی ہے۔ اس عمر میں دل کے والوپراثراندازہونے والی وجوہات میں گلے کا بخار عام ہے۔ تیسرا اہم عضو جو گلے کے بخار کی وجہ سے متاثر ہوسکتاہے وہ گردہ ہے۔گلے کی تکلیف کی وجہ سے دل،جوڑ اور گردے خراب ہوجائیں، یہ بات عام آدمی کے لیے سمجھنا مشکل ہے۔

گلے کی خرابی کے شکار بچے کو جوڑوں کا درد بھی ہوسکتا ہے۔ ایسی صورت میں بچے کو انجکشن تجویز کیے جاتے ہیں جن کا اثر15 سے20 دن تک رہتا ہے۔گلے کی بیماری میں ٹانسلز عام طورپرپھول جاتے ہیں۔ بعض اوقات ٹانسلز پھولے ہوئے نہ بھی ہوں تب بھی بار بارگلے کی شکایت ہوسکتی ہے۔ عام لوگوں کاخیال ہے کہ ایک دفعہ ٹانسلز نکلوادینے سے گلی کی شکایت بالکل ختم ہوجاتی ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ ٹانسلز نکلوانے کا فائدہ ان لوگوں کو زیادہ ہوتاہے جنہیں باربارگلے میں درد،بخاراور سوزش کی شکایت رہتی ہے اور ٹانسلز اکثرپھولے رہتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ بھی سوال کرتے ہیں کہ ٹانسلز ایک دفعہ نکلوادینے سے دوبارہ بڑھ جاتے ہیں لیکن ایسا بھی نہیں ہے۔ ٹانسلز کے بڑھنے کی طبعی عمر6 سال ہے۔ اس کے بعدٹانسلز کی نشوونمارک جاتی ہے۔

ٹانسلز اور جوڑوں کا درد

6 سال کی عمرکے بعدباربارگلے کی شکایت سے یہ پھول توجاتے ہیں لیکن بڑھتے نہیں۔ اکثر والدین بچوں میں ٹانسلز کی شکایت سے تنگ آکر اسے نکلوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اینٹی بائیونک(جراثیم کش) مریض کو درداور بخار میں آرام تو دے سکتی ہیں مگر بار بارکی شکایت کو نہیں روک سکتیں۔ ٹانسلز کا آپریشن اب مشکل نہیں رہا۔10 منٹ کے آپریشن میں ٹانسلز نکال دیے جاتے ہیں اور مریض کو4 سے 6 گھنٹے میں اسپتال سے فارغ کردیاجاتاہے۔ گلے میں باربارکی تکلیف سے مریض ایسے بخارکاشکارہوجاتاہے جس میں جسم کے دوسرے اعضا بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔ بخار کے بار بار چڑھنے اترنے کے ساتھ ساتھ مریض جوڑوں کے درد کا بھی شکارہوسکتاہے اوربخار اترنے کے بعد بھی یہ درد برقرار رہتا ہے۔

جوڑ کا درد کسی بھی جوڑ میں ہوسکتا ہے۔ اس خاص قسم کے جوڑ کے درد کی پہچان یہ ہے کہ درد ایک وقت میں ایک ہی جوڑمیں ہوتا ہے۔اس کے بعددوسرے جوڑمیں ہونے لگتا ہے۔ جبکہ جوڑوں کی دوسری بیماریوں میں ایسا نہیں ہوتا۔ درد ایک دفعہ شروع ہوتو تمام متاثرہ جوڑوں میں ہوتاہے اورمستقل رہتاہے۔ گلے میں بھی تکلیف ہوتی رہتی ہے۔ جوڑوں میں درد کے بعد مریض کو سینے میں بھی درد محسوس ہوتاہے۔ اس درد کا براہ راست تعلق دل سے ہوتاہے۔تحقیق سے یہ بھی بات ثابت ہوئی کہ مستقل گلے کی شکایت سے دل کے والو متاثرہوسکتے ہیں۔ گلے کی تکلیف سے انسانی جسم کے اہم اعضا یعنی گردے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ متاثرہونے والے مریض پہلے پیٹ میں درد بتاتے ہیں اس کے بعد انہیں متلی ہونے لگتی ہے اور آنکھوں کے گرد سوزش آجاتی ہے۔ ایسے مریض کو پیشاب میں بھی جلن ہوسکتی ہے۔ چنانچہ 6 سال کے بعد ٹانسلز کی حیثیت سے جسم میں ایک اضافی غدود رہ جاتا ہے ۔

ٹانسلز کا آپریشن

یہاں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ بعض ڈاکٹر مریض کے ٹانسلز4 سال کی عمر میں بھی نکال دیتے ہیں جبکہ کچھ مریضوں کے لیے5 سال میں نکلوانا ضروری سمجھاجاتاہے۔ ایسا اس صورت میں ممکن ہے جب ٹانسلز بے حد پھول چکے ہوں، جس سے بچے کو کھانے میں وقت ہویاجوڑکادرد، سینے کا درد یا پیٹ میں درد ہو۔ ان تمام صورتوں میں بچے کی عمر6 سال سے کم ہو، تب بھی ٹانسلز نکال دیے جاتے ہیں۔4 سال سے کم عمر میں ٹانسلز نکلوانا ضروری ہوجائے تو کم ازکم دومعالج کی ایک جیسی آرا کے بعد فیصلہ کیجیے۔ ٹانسلز کے آپریشن کے بعد مریض کے منہ سے وقفے وقفے سے معمولی سا خون بہتاہے جو تھوڑی دیر بعد ادویہ کے اثر سے خود بخود رک جاتا ہے۔ اسی طرح گلے کا درد بھی ایک دو روز میں مکمل طورپر ٹھیک ہوجاتاہے۔

آپریشن کے فوراً بعدکھانے یا پینے کو نہ دینا بہتر ہے۔کم ازکم 6 گھنٹے کے بعد کھانے کوکچھ دیں۔ کھانے کی اجازت دینے کے بعد بھی مریض کو 2 سے3 دن تک نرم غذا دی جائے تاکہ اسے چبانا نہ پڑے۔ سخت اور سوکھا نوالہ زخم سے ٹکرا کرگزرے گا تو زخم ہرا ہوسکتا ہے۔یہاں ایک اور احتیاط کی نشان دہی ضروری ہے اور وہ یہ ہے کہ ٹانسلز کے آپریشن کے بعدا بتدائی دنوں میں کچھ بھی کھانے کو دیا جائے تو مریض کوکھانے کے فوراً بعد پانی ضرور پلایا جائے تاکہ غذاکے ذرات منہ میں نہ رہ جائیں۔ اس طرح آپریشن کے بعد کم ازکم ہفتہ میں10 دن مریض کو پکا ہوا پانی پلائیں جومریض کے لیے مفیدرہے گا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...