Facebook Pixel

آبلوں کی سوزش کی علامات و علاج

2,532

جلد پر بڑے بڑے آبلوں والی ایک سوزش نمودار ہوتی ہے، جس سے مریض شدید تکلیف میں ہوتا ہے اور اکثراوقات موت واقع ہوجاتی ہے۔ یہ بیماری عام طور سے تیس سال کی عمر کے بعد ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ تر شکاریہودی ہوتے ہیں۔ غالباً ان میں اس کی جانب کوئی نسلی رغبت ہوتی ہے۔ ورنہ ابھی تک کسی خاص خوراک یا زندگی کے اسلوب کو اس کا باعث قرار نہیں دیاگیا۔ بلکہ ابھی تک اس کا اصل سبب معلوم نہیں ہوسکا۔ لیکن خون میں جو تبدیلیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔ وہ عام طور پر وائرس سے ہونے والی بیماریوں میں دیکھی جاتی ہیں۔ یہ بیماری پاکستان میں ہوتی ہے اور ہم نے اس کے متعدد مریض دیکھے ہیں۔ سب سے پہلی ایک خاتون تھیں جن کی پہلے حملے سے جان بچ گئی۔ دوسرا حملہ ہوا تو آنکھ چلی گئی کیونکہ آبلے آنکھ پر بھی نمودار ہوتے تھے۔ تیسرا حملہ جان لیوا ثابت ہوا۔

علامات

اکثر مریضوں میں بیماری کی ابتدا منہ کے اندر آبلوں سے ہوتی ہے لیکن جلد ہی ایسے آبلے پورے جسم پر نکلنے لگتے ہیں۔ ہر آبلہ پھوٹ کر زخم بن جاتاہے۔ یہ آبلے یا ان سے بننے والے زخم آسانی سے بھرنے میں نہیں آتے۔ ان میں جلن اور درد بہت زیادہ ہوتا ہے۔ یہ آبلے اگرچہ جسم کے کسی بھی حصے پر نکل سکتے ہیں لیکن سر،چہرہ،بغلوں، ناخنوں اور کنج ران پرزیادہ نکلتے ہیں۔

اس کی ایک اور قسمPemaphigus folliaceusکے نام سے مشہور ہے۔ اس میں مریض کے جسم پر سرخ چھلکے نکلتے ہیں۔ چھلکوں والی یہ تکلیف سارے جسم پر پھیل جاتی ہے۔ مریض کی حالت زیادہ خراب نہیں ہوتی اور عام طورپر بچ جاتے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اِس بیماری کو تپ دق کے علاج میں استعمال ہونے والی جدید ادویہ کی وجہ سے قرار دیا ہے کیونکہCaptoril Rifampicin کھانے والے کئی مریضوں میں یہ کیفیت پیدا ہوتے دیکھی گئی ہے۔

اکثر مریض بیماری شرو ع ہونے کے بارہ سے اٹھارہ ماہ میں مر جاتے ہیں۔ اگرچہ موجود علاج سے پہلے موت جلدآجاتی تھی۔ مگر اب بھی عرصہ حیات دوسال سے کم ہی گنا جاتا ہے۔ ہم نے ہر مریض کے جسم سے گوشت کی سڑاند نکلتی دیکھی ہے۔

علاج

مریض کے جسم کو صاف ستھرا رکھیں۔آبلوں کی موجودگی میں یہ خدمت بڑی مشکل ہے۔ کارٹی سون کو اس بیماری کے علاج میں بڑی شہرت حاصل ہے۔Prednisoloneکا 80سے100ملی گرام روزانہ دیاجانا جان بچانے کا باعث ہوسکتا ہے۔ یہ دوا ایک لمبا عرصہ دی جاتی ہے۔ بعض ماہر دوہفتوں کے بعد دوا کی مقدار میں کمی کرنا پسند کرتے ہیں۔ عام حالات میں یہ دوا تقریباً دو سال تک دی جاتی ہے۔ اس طویل عرصہ میں کئی مریض آنتوں میں خون بہہ جانے سے بھی وفات پاگئے اور یہ دوا کے برے اثرات میں سے ہے۔ لیکن خطرہ تو بہرحال لینا پڑتا ہے۔

آبلوں کو نکلنے سے روکنے کے لیےAzathioprineکے 100سے150ملی گرام انجکشن روزانہ دیے جاتے ہیں۔ یقین کیا جاتا ہے کہ یہ دوا جسم کی قوت مدافعت کو ختم کردیتی ہے۔ عین ممکن ہے کہ ان کے طویل استعمال سے بیماری کی شدت میں کمی آجائے یا مریض کچھ عرصہ کے لیے شفایاب ہوجائے لیکن ان ادویہ کی موجودگی میں مریض کو دوسری سوزشیں لاحق ہوسکتی ہیں۔ ایسے مواقع پر اگر جسم کی قوت مدافعت موجود نہ ہو تو شدید حملہ سے جسم میں ناخوشگوار مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

طب نبویﷺ

صبح ،شام ایک سے دوبڑے چمچ شہد ابلے ہوئے پانی میں۔ ناشتہ میں جوکا دلیا،شہد ڈال کر اور اس کے ساتھ چار سے چھ کھجوریں۔

قسط شیریں،75گرام۔کلونجی،20گرام۔برگ کاسنی،5گرام۔ ان تمام ادویہ کو پیس کراس میں سے پانچ گرام صبح ،شام کھانے کے بعد۔

برگِ مہندی،70گرام۔سناء مکی،25گرام۔صعترفارسی،15گرام۔کلونجی،10گرام۔کافور ،10گرام۔روغن زیتون،350گرام۔

کافور کے علاوہ تمام ادویہ کو پیس کر روغن زیتون میں ملا کر پانچ منٹ ابال کر رکھ لیں۔ ا س مرکب کو چولہے سے اتارنے کے بعد اس میں دس گرام مشک کافور پیس کر اچھی طرح ملادیں۔ اس تیل میں کپڑے تر کرکے آبلوں پر رکھیں۔ اگر اکڑاؤ زیادہ نہ ہوتوروغن زیتون کی جگہ 600گرام پھلوں کا سرکہ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر مریض چاہے توا س کے ساتھ کچھ دنوں کے لیےAchromycinاورPrednisoloneبھی استعمال کرسکتا ہے۔ لیکن مؤخر الذکر دوا علامت کے کم ہونے پر آہستہ آہستہ کم کردی جائے۔آئندہ حملوں کو روکنے کے لیے شہد اور قسط شیریں کا سفوف کافی عرصہ استعمال کیا جائے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...