چند معمولی عوامل جو ہارٹ اٹیک کی وجہ بنتے ہیں

23,250

ہارٹ اٹیک یا دل کا دورے کی موجودہ دور میں بڑھتی ہوئی شرح کی بہت سی وجوہات ہیں اس کی ایک بڑی وجہ غیر صحت مندانہ طرز زندگی اور نامناسب غذا کا بڑھتا ہوا استعمال ہے

ماہرین کے مطابق اکثر اوقات چند معمولی چیزیں بھی ہارٹ اٹیک کی وجہ بن جاتی ہیں جنکے بارے میں جاننا بے حد ضروری ہے۔

شدید غصہ

ایک تحقیق کے مطابق شدید غصے کے دو گھنٹے بعد تک دل کے دورے کے خطرات آٹھ گناہ تک بڑھ جاتے ہیں ۔ غصہ آنے سے خون کی شریانوں پر اسٹریس بڑھنے لگتا ہے ۔

اس لئے ضروری ہے کہ پہلے تو ایسی صورتحال سے ہی بچا جائے جن میں غصہ آئے ۔ اگر غصہ آ بھی جائے تو کوشش کی جائے کہ اسٹریس یا ذہنی دباؤ زیادہ نہ ہو۔

فکر یا تشویش

بہت زیادہ فکر یا تشویش دل کی دھڑکن بڑھ جانے، ہائی بلڈ پریشر، خون کی شریانوں میں تناؤاورخون میں لوتھڑے بننے کے عمل کو بڑھا دیتی ہے اور یہ سب عوامل دل کے دورے کا باعث بن سکتے ہیں۔

سردی میں غیر معمولی جسمانی سرگرمیاں

موسمِ سرما میں ایسے افراد جن کو پہلے بھی ہارٹ اٹیک ہو چکا ہو۔ ایسے افراد میں کسی بھی قسم کی مشکل جسمانی سرگرمی دوبارہ دل کے دورے کا سبب بن سکتی ہے۔

بلڈپریشر، ہائی کولیسٹرول، تمباکو نوشی اور سست طرز زندگی کے عادی افراد کے لیے بھی سردی میں مشقت سے دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ کسی بھی سخت جسمانی سرگرمی کرنے کے دوران کچھ دیرآرام ضرور کریں۔

الکوحل اور منشیات کا استعمال

الکوحل اور منشیات کا استعمال مجموئی صحت کے لئے نقصان دہ ہے جو افراد الکوحل یا منشیات کا روزانہ استعمال کرتے ہیں ایسے افراد میں بلڈپریشر اور ٹرائی گلیسیڈر کا لیول بڑھ جاتا ہے جو امراض قلب اور اچانک حرکت قلب بند ہونے کے نتیجے میں موت کی وجہ بن سکتے ہیں۔

زیادہ کھانا

کھانا ہمیشہ اعتدال میں ہی کھانا چاہیے۔ اپنی بھوک کے مطابق کھانا کھائیں کیونکہ زیادہ کھانے کی صورت میں دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے جبکہ کھانے میں شامل فیٹی ایسڈزخون میں شامل ہوجاتے ہیں یا انسولین کی شرح بڑھا دیتے ہیں جو دل کی شریانوں کو سکیڑ دیتی ہیں اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

غمزدہ ہونا

اپنے پیارے سے جدا ہونے کی صورت میں دل غمزدہ ہو جاتا ہے ایسے افراد میں دل کے دورے کا خطرہ اکیس گناہ تک بڑھ جاتا ہے امریکہ میں کی گے تحقیق کے مطابق کسی پیارے کی موت کے بعد تناو، نیند کی کمی اور ادویات لینا بھول جانا بھی غمزدہ افراد میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...