صحت, زندگی یا کولڈڈرنک؟
کوئی عام تقریب ہویا خاص مہمانوں کی تواضع جب تک کولڈڈرنک سے نہ کی جائے لگتا ہی نہیں کہ ہم نے خاطرتواضع کی ہے۔اورتو اور مہمان بھی یہی سوچتا ہے کہ ہمیں خالی چائے اورشربت پر ٹرخا دیا۔ نئی نسل کی تو جان ہے ان رنگ برنگی بوتلوں میں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوائے ذائقے کے کولڈڈرنک پینے میں سب نقصان ہی نقصان ہے۔مگر یا تو ہمیں آگہی نہیں یا پھر ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے۔یہاں ہم آپکو کولڈڈرنکس کے چند نقصانات بتا رہے ہیں۔ جسکی روشنی میں آپ کوخود فیصلہ کرنا ہے کہ صحت زندگی، یا کولڈڈرنک؟
کولڈڈرنک کی طرف مائل ہونے کی ایک وجہ کمپنیوں کی طرف سے وہ انتہائی سحرانگیز اور گمراہ کن تشہیر ہے جس میں معصوم بچے اور نوجوان مشہور کھلاڑیوں، فلمی ستاروں اور من پسند ہیروئنوں کو دلکش انداز میں یہ مشروبات پیتے دیکھ کر ان کے انداز میں ان کی نقالی کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ چکاچوند ناپختہ ذہنوں کو مرعوب کرکے انھیں ان مشروبات کا عادی بنا ڈالتی ہے۔ دوسری وجہ ان کا ذائقہ ہے جسے انسانی صحت کے لیے خطرناک چیزوں سے تخلیق کیا جاتا ہے۔
کولڈ ڈرنک کا سب سے بڑا جز مٹھاس ہے۔ مٹھاس یا تو چینی سے پیدا کی جاتی ہے یا مصنوعی چینی سے، مصنوعی چینی (اسکرین) شوگر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے، لیکن ان بوتلوں میں چینی کی جو مقدار شامل کی جاتی ہے اس کی وجہ سے دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ چینی کی یہ مقدار شوگر، دل اور جلد کے امراض پیدا کر رہی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ مٹاپے کا سبب بن رہی ہے۔جبکہ مصنوعی چینی والے مشروبات بھی آدھے سر کا درد، یادداشت کی کمزوری ، ڈیپریشن ، چڑچڑا پن، مرگی، متلی ، دست ، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش جیسے تحائف ہمیں دے رہے ہیں۔
حال ہی میں بچوں کے دانتوں کے بارے میں سروے کیا گیا۔ اس سروے سے ثابت ہوا کہ کولڈ ڈرنک کے شوقین بچوں کے دانتوں کی حفاظتی تہ ختم ہو چکی ہے۔ یہ تجربہ چوہوں پر کیا گیا۔ انھیں یہ بوتلیں پلائی گئیں۔ ان چوہوں کے دانت چھ ماہ میں گھس گئے۔ یہ بوتلیں تیزابیت پیدا کرنے میں بھی بہت تیز ہیں۔ انسانی دانت کو کوکا کولا کی ایک بوتل میں رکھا گیا۔ وہ دانت بالکل نرم اور بھربھرا ہو گیا۔ زنگ آلود چیزوں کو صاف کرنے کے لئے فاسفورک ایسڈ استعمال ہوتا ہے، اس طرح معدے میں تیزابیت پیدا ہوتی ہے، ہضم کا عمل سست ہوتا ہے ، غذا دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ان مشروبات میں چٹخارہ پیدا کرنے کے لئے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس شامل کی جاتی ہے۔ اس گیس سے بلبلے اٹھتے ہیں۔ ان بلبلوں سے ہم لذت محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یہ وہ گیس ہے جو ہم سانس کے ذریعے خارج کرتے ہیں۔ اب اسی گیس کو ان مشروبات کے ساتھ اندر لے جانا بالکل غیر فطری عمل ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تو ہم باہر نکالتے ہیں۔
کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وجہ سے مشروب سرد ہوجاتا ہے اور پینے پر فرحت بخش لگتا ہے، مگر اسی خاصیت کی بنا پر ہمارے جسمانی نظام اور معدے پر دوچند بوجھ بڑھتا ہے، ایک تیزابیت کی وجہ سے، اور دوسرا مشروب کے درجہ حرارت کی وجہ سے جو عموماً صفر ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، جبکہ انسانی جسم کا عام درجہ حرارت 37ڈگری سینٹی گریڈ ہے، اس فرق کو مٹانے کے لیے معدے کو فاضل کام کرنا پڑتا ہے۔کھانے کے دوران ان مشروبات کے استعمال سے ہاضمے کے مددگار کیمیائی خامرے ختم ہوکر معدے پر کام کا مزید بوجھ ڈال دیتے ہیں کیونکہ اسے خامروں کا کام بھی کرنا پڑتا ہے۔ یوں معدہ جلد جواب دے جاتا ہے اور کھانا ہضم ہونے میں دقت ہوتی ہے۔ معدے کی خرابی سے اس میں گیسیں اور دیگر زہریلے مادے بنتے ہیں جو انتڑیوں میں جذب ہوکر جسم کو وقت سے پہلے بوڑھا کردیتے ہیں۔
سیاہی مائل مشروبات یعنی کوکا کولا، پیپسی ، آر سی کولا وغیرہ میں ایک چیز کیفین شامل ہوتی ہے۔ اس سے شروع میں چستی پیدا ہوتی ہے اور پھر سستی پیدا ہوتی ہے۔ کیفین یادداشت کم کرنے ، چڑچڑا پن ، بے چینی اور دل کی دھڑکن کو بے قاعدہ بنانے کا ماہر ہے۔ اس سے 6 قسم کے کینسر پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں پیٹ اور مثانے کے کینسر زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر ، پیٹ کے اندرونی زخم اور پیدا ہونے والے بچوں میں پیدائشی خرابیاں دیکھی گئی ہیں۔ کیفین والے مشروبات پینے سے بچوں کے جسم سے کیلشیم زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ ان بوتلوں کے پانی کو ایک مدت تک خراب ہونے سے بچانے کے لیے ایک کیمیکل سلفر آکسائیڈ یا سوڈیم بنزانک ایسڈ شامل کیا جاتا ہے۔ ان دونوں سے سانس کی تکلیف ، جلد پر خارش، اور بے چینی ہوتی ہے۔ ان تمام کے علاوہ رنگ بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ ان کے اپنے کیمیکلز ہوتے ہیں۔ کینیڈا اور بعض ممالک میں تو ان رنگوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق ان بوتلوں میں جو اجزا شامل کیے جا رہے ہیں ان کے نام بوتل پر پرنٹ ہونے چاہیں۔ لیکن کوکا کولا ، فینٹا اور سپرائٹ پر یہ اجزا نہیں لکھے جاتے۔ لہٰذا آپ جب بھی کولڈ ڈرنک پینے لگیں تو پہلے ان سب باتوں پر غور کر لیں۔