9باتیں جو شاید سگریٹ پینے والے نہیں جانتے
سگریٹ ایک دھویں والا کند خنجر ہے جو آہستہ آہستہ آپ کو کاٹ رہا ہوتا ہے ۔ یعنی جب آپ سگریٹ کو روشن کرتے ہیں تو آپ کی زندگی جلنا شروع ہوجاتی ہے ۔یوں تو آج کل سگریٹ پینا ایک اسٹیٹس سمبل بن چکا ہے اوراس کا پینا برا نہیں سمجھا جاتا لیکن اس سے صحت کو ہونے والے نقصانات کسی سے چھپے نہیں۔ البتہ ممکن ہے سگریٹ نوشی سے متعلق یہ8باتیں سگریٹ پینے والے نہ جانتے ہوں:
1۔ایک اندازے کے مطابق دنیا کے 95 کروڑافراد یومیہ 1.5 بلین سگریٹ پھونکتے ہیں ، جن میں لاکھوں پاکستانی بھی شامل ہیں ۔ اسٹیٹ بینک نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق پاکستانیوں نے گزشتہ سال 2250بلین روپے سگریٹ نوشی پرصرف کئے ۔
2۔پاکستان ڈیموگرافکس ہیلتھ سروے کے مطابق 46 فیصد مرد اور 7.5 فیصد خواتین سگریٹ نوشی کی عادی ہیں جن مین زیادہ تعداد نوجوانوں اور اور کسانوں کی ہے۔
3۔پاکستان میں سالانہ ایک لاکھ سے زیادہ لوگ سگریٹ نوشی کے سبب موت کا لقمہ بن جاتے ہیں ۔
4۔سگریٹ کے کش پر کش لگا کر نا جانے کتنے لوگ موت کو پکار رہے ہوتے ہیں اور اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی موت کا پروانہ تحریر کررہے ہوتے ہیں ۔ تمباکو نوشی انسانی صحت کے لئے انتہائی مہلک ہے یہ انسان کی ذہنی وجسمانی صلاحیتوں کو مفلوج کر کے رکھ دیتی ہے
5۔بڑی تعداد ایسے لوگوں کی بھی ہے جو کام کے بوجھ ، ذہنی تناؤ اور تھکان دور کرنے کے لئے سگریٹ نوشی کا سہارا لیتے ہیں لیکن طبی ماہرین کے مطابق اس بات میں کوئی صداقت نہیں کہ سگریٹ پینے سے تھکاوٹ اور اسٹریس دور ہوتا ہے۔ انسان کو ایسا اس لئے لگتا ہے کہ سگریٹ پینے سے اس کی تھکن کم ہو رہی ہے کیونکہ ایک تو تھوڑی دیر کام سے سے پریک مل رہا ہوتا ہے اور اس میں موجود نیکوٹین دماغ کو متاثر کر رہی ہوتی ہے۔ سگریٹ پینے کے بعد آپ جب دوبارہ کام کرنے جاتے ہیں تو تھوڑی دیر بعد آپ پھر سے ذہنی دبائو محسوس کرنے لگتے ہیںا ور آپ کو پھر سے سگریٹ کی طلن شرو ع ہوجاتی ہے ۔
6۔ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ کے دھوئیں سے دماغ کا ایک اہم انزائم تباہ ہوجاتا ہے ، جس کا کام دماغ میں خواہشات کوکنڑول کرنےکا ہوتا ہے۔جب کہ ڈوپا مین نامی انزائم کی مقدار بڑھ جاتی ہے جو مزید سگریٹ نوشی پر اکساتا ہے ۔
7۔سگریٹ نشے کی دنیا کی پہلی سیڑھی ہے ، اور اس سیڑھی کے بعد کئی اور تاریک سیڑھیاں ہیں جو انسان کو تباہی کے دہانے پر لے جاتی ہے۔
8۔سگریٹ صرف پینے والوں کو ہی نہیں بلکہ اس کے اطراف موجود افراد کو بھی نقصان پہنچاتی ہے ، اور ایسے افراد جو سگریٹ نہیں پیتے اور صرف اس کے دھوئیں میں سانس لیتے ہیں ان میں دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ یہ مرد و عورت کے تولیدی نظام کو بھی متاثر کرتا ہے ۔
9۔پاکستان میں سگریٹ نوشی سے نمٹنے کے لئے کئی قوانین بنائے گئے ہیں جس میں نوجوانوں کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے ۱۸ سال سے کم عمر بچوں کا سگریٹ پینااور تعلیمی اداروں کی ۵۰ میٹر حدود میں سگریٹ فروخت کرنا جرم ہے ،مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ان قوانین پرسختی سے عمل در آمدنہیں کرایا جاتا۔