چکن پاکس ایک وبائی بیماری:
چکن پاکس ایک وبائی بیماری ہے جو تیزی سے پھیلتی ہے۔عام طور پرسردیاں ختم ہونے کے بعد چکن پاکس کا وائرس پھیلتا ہے اور ہمارے شہر میں تویہ مہینہ (مارچ) امتحان کا ہوتا ہے لہٰذا بچوںکو اس وائرس سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنا ضروری ہے۔یہ بیماری صحیح ہونے میں دو ہفتے لیتی ہے لیکن بچوں اور بڑوں دونوں کے لئے ہی تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔یہ چھالے نماء دانے سب سے پہلے چہرے اوردھڑ پر نمودار ہوتے ہیں پھر پورے جسم پر پھیلتے جاتے ہیں۔یہ تکلیف دہ ضرور ہوتے ہیں لیکن انسانی زندگی کو ان سے کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔
۔چکن پاکس ویری سیلا زوسٹر وائرس سے پھیلتا ۔
۔یہ وائرس ۱۰ سے ۱۵دن تک رہتا ہے۔
۔چکن پاکس وبائی بیماری ہے۔
۔یہ انفیکشن نزلے اور زکام کی طرح پھیلتا ہے۔
۔اس کی تشخیص علامات سے کی جاتی ہے۔
علامات:
دانے ظاہر ہونے سے پہلے:
۔طبیعت اندر سے خراب ہوتی محسوس ہوتی ہے ۔
۔بخار،جو بڑوں میں زیادہ تیز ہوتا ہے۔
۔پٹھوںمیں درد۔
۔بھوک نہ لگنا ۔
۔ متلی محسوس ہونا ۔
دانے ظاہر ہونے کے بعد:
۔ابتداء میں جسم پر چند دھبے نمودار ہوتے ہیں جودانوں کی شکل اختیار کرکے پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔
۔ یہ دانے گچھوں کی شکل میں نمودار ہوتے ہیں جو چہرے،ٹانگوں،سینے اور پیٹ پر پھیل جاتے ہیں ۔
۔یہ چھوٹے چھوٹے دانے سرخ اور خارش زدہ ہوتے ہیں ۔
۔اکثر دانے چھالوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں جو زیادہ تکلیف دہ ہوتے ہیں ۔
۔۴۸ گھنٹے گزرنے کے بعد ان چھالوں پر خشکی آنا شروع ہو جاتی ہے اور کھرنڈ بن جاتے ہیں ۔
۔دس دن کے اندر ہی یہ کھرنڈ خود ہی جھڑ جاتے ہیں ۔
ان دس دنوں میں نئے دانے بھی نکلتے رہتے ہیں۔
اس بارے میں جانئے :10عادتیں جوکامیاب لوگ کبھی نہیں اپناتے
دیگرعلامات:
ان کے علاوہ کچھ لوگوں میں دوسری علامات بھی ہوسکتی ہیں۔
اگر مریض میں یہ علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر کو دکھایا جائے:
۔دانوں یا چھالوں کے اطراف کی جلد سرخ اور تکلیف دہ ہونا۔
۔سانس لینے میں دشواری ہونا۔
علاج:
چکن پاکس بغیر علاج کے ایک یا دو ہفتے میں خود ہی ختم ہو جاتی ہے۔اس کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسین کے ذریعے اس سے حفاظت ضرور کی جاسکتی ہے۔
اس مرض میںآپ کا ڈاکٹربخار، درد اور خارش دور کرنے کی دوا دے گا ،ساتھ ہی دوسروں تک اس مرض کو پھیلنے سے بچانے کی بھی ہدایات دے گا۔
بیماری کے دوران زیادہ سے زیادہ لکوئڈ ،خاص طور پر پانی پیا جائے تاکہ ڈی ہائڈریشن سے بچا جاسکے۔
جو بچے پانی زیادہ نہیں پی پاتے انھیں پیڈیا لائٹ بھی دے سکتے ہیں ۔
اگرمنہ میں تکلیف ہو:
اگر دانوں کے نشان منہ میں بھی ہوں تو نمک ،مرچ والے کھانوں سے گریز کرنا چاہئے۔اگر نگلنے میں تکلیف ہو تو مریض کو سوپ دیں لیکن وہ بھی زیادہ گرم نہ ہو ۔
خارش:
دانوں میں خارش بہت ہوتی ہے لیکن پھر بھی کھجانے سے گریز کرنا چاہئے تاکہ دانوں کے نشان نہ رہ جائیں۔
۔دانوں کو چھلنے سے بچانے کے لئے ناخنوں کو چھوٹا اور صاف رکھیں ۔
۔رات کو سوتے وقت بچے کے ہاتھوں پردستانے پہنادیں تاکہ وہ نیند میں کھجائے تو دانے نہ چھلیں۔
۔مریض کو ڈھیلے کپڑے پہنائیں۔
اس دوران بچے کو اسکول نہ بھیجیں تاکہ دوسرے بچے محفوظ رہ سکیں۔