دن میں میٹھے مشروبات کے دو گلاس، دل کے لیے خطرہ!
میٹھے کے شوقین افراد اکثر میٹھے مشروبات خاص طور سے میٹھی سافٹ ڈرنکس کو بھی کافی پسند کرتے ہیں ۔ خاص طور سے نوجوان نسل کالجوں کی کینٹینز، ریسٹورانٹس اور تفریحی مقامات پر سافٹ ڈرنکس سے لطف اندوز ہوتی نظر آرہی ہوتی ہے ۔ ایک نئی تحقیق کے مطابق وہ مرد جنھیں میٹھے مشروبات پینے کا شوق ہوتا ہے اور وہ کم از کم دن مین دو مرتبہ میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں ان کے لیے دل کی بیماری کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔
سوئیڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کے تحقیق دانوں نے 45 سے 79 سال کی عمر والے 42,200مردوں کی صحت اور غذا کا بغور تجزیہ کیا ۔ بار ہ سال کے عرصے میں شرکا سے اپنی روزانہ کی خوراک کا ریکارڈ رکھنے کو کہا گیا۔ جس میں 7اونز فی گلاس کے حساب سے مشروبات کا حساب رکھنا بھی شامل تھا۔
اس تجربے کے دوران شرکاء میں سے 3,604 لوگوں کو امراض قلب کا سامنا کرنا پڑا جب کہ 509افراد دل کے کام نہ کرنے کے باعث چل بسے ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کے میٹھے مشروب میں چینی، فرکٹوس، گلوکوس یاکوئی اور مصنوئی مٹھاس شامل کی گئی ہو ، اگر تحقیق میں شریک کسی بھی فرد نے دن میں دو یا اس سے زیادہ بارمیٹھے مشروبات کا استعمال کیا توان کے امراض قلب میں مبتلا ہونے کا خطرہ 25 فی صد تک بڑھ گیا ۔
دنیا بھر میں 23ملین سے زیادہ آبادی ہارٹ فیلیئر کا شکارہوجاتی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسو سی ایشن کے مطابق دل کے کام نہ کرنے سے مراد یہ نہیں ہوتی کہ دل دھڑکنا بند کردے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ دل خون کو سہی انداز میں آگے پمپ نہیں کررہا جس کی وجہ خون میں آکسیجن کی کمی ہوتی ہے ۔ اگر اس کا فوری علاج نہ کیا جائے تویہ مرض شدت اختیار کر لیتا ہے ۔
دل کے امراض میں مبتلا افراد کو عام طور پر کم چکنائی ا ور صحت بخش غذا کھانے کی ترغیب دی جاتی ہے جبکہ میٹھا کھانے سے منع نہیں کیا جاتا ۔ یہ تحقیق نشاندہی کرتی ہے کہ ماہرین کو میٹھی غذا اور امراض قلب کے درمیان تعلق کو مزید سمجھنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تحقیق دان یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے صحت پر کس قسم کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں جن سے انسان کا دل متاثر ہوجاتا ہے ۔
ایک تحقیق دان کاماننا ہے کہ میٹھا کھانے سے ذیابیطس اور موٹاپے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جو آگے چل کر دل کو کمزور کرنے کا باعث بن سکتے ہیں ۔ اس تحقیق کے نتائج کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو یہ مشورہ ضرور دیا جاسکتا ہے کہ اگر وہ میٹھے مشروبات کا استعمال مکمل طور پر ترک نہ کر سکیں تو کم ضرور کردیں ۔