Facebook Pixel

طبی افادیت سے بھرپور سبزی ۔۔۔کدو

2,989

آج کے جدید دور میں نت نئی بیماریوں کا وجود اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ہماری غذائیں یا تو متناسب نہیں یا ہم متناسب غذاؤں کو اپنے علم کی بنا پر استعمال نہیں کرتے۔ حالانکہ بعض غذائیں اتنی عمدہ اور غذائیت سے بھرپور ہوتی ہیں کہ ان کے استعمال سے ہم اپنی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں۔ ایسی بہت سی سبزیاں ہیں جو بے شمار طبی افادیت کی حامل ہیں۔ کدوکا شمار بھی ایسی ہی سبزیوں میں ہوتا ہے جسے ہم قدرت کا انمول تحفہ کہہ سکتے ہیں۔ بازاروں میں وافر مقدار میں نہایت ارزاں دستیاب یہ سبزی بے شمار خوبیوں سے مالا مال ہے اور قدرت کی مہربانیوں کا شاہکار ہے۔ اس سے نہ صرف غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ اس سے کئی بیماریوں سے نجات میں بھی مدد ملتی ہے۔ غذائی اجزا سے بھرپور اس سبزی کی دو قسمیں ہوتی ہیں۔ ایک گول اور دوسری لمبی۔ دونوں قسمیں بازار میں عام ملتی ہیں

کدو کا خاندان

کدو کا تعلق پھلوں اور سبزیوں کے ایک عظیم خاندان سے ہے، جسے علم نباتات میںCucurbitaceousکہا جاتا ہے اور اس میں خربوزہ ، ککڑی، کھیرا، تورئی اور کدو کی تمام اقسام شامل ہیں۔ کدو کو عربی زبان میں’’ قرح‘‘ فارسی میں’’ کدوئے دراز’’ بنگالی میں‘‘ ’’ کمرا‘‘ انگریزی میں’’White Gourd‘‘ یا’’Pumpkin‘‘ اور اردو زبان میں لمبا کدو اور لوکی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔قرآن پاک میں بھی اس قبیلے کی سبزیوں کو’’ یقطین‘‘ کے نام سے واضح کیا گیا ہے۔ جس کا مطلب ہے زمین پر پھیلی ہوئی بیلوں میں پیدا ہونے والے پھل یا سبزیاں۔ جن میں ظاہر ہے کہ کدو بھی شامل ہے، جوہمارے رسول پاک حضرت محمد ﷺ کی بھی مرغوب غذاتھی۔ جسے آپؐ اپنی مبارک اُنگلیوں سے نوش کیا کرتے تھے۔ حضرت انسؓ بیان فرماتے ہیں۔’’ ایک دفعہ ہم نے حضوراکرمﷺ کی دعوت کھانے میں جو کی روٹی اور شوربہ پیش کیا گیا۔ شوربہ میں کدو اور گوشت تھا۔ میں نے دیکھا کہ اﷲ کے نبیؐ پیاپل کے کناروں سے کدو کے ٹکڑے تلاش کر کے نکالتے اور تناول فرماتے۔ اس دن سے میں نے کدو کے بغیر کھانا نہیں کھایا‘‘۔مذکورہ روایت سے کدو کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ حضور اکرمؐ کی پسندیدہ غذاؤں میں کدو بھی شامل ہے۔ طبی لحاظ سے بھی کدو( لوکی) کے بے شمار فوائد ہیں۔ اولیائے کرام نے بھی کدو کو بصد احترام شوق سے کھایا ہے۔

کدو کی اقسام

کدو ایک عام سی سبزی ہے جس کا رنگ باہر سے سبز اور اندر سے سفید ہوتا ہے۔ اس کا مزاج سر دو تر ہے اور ذائقہ پھیکا ہوتا ہے جسے بہ طور ترکاری مختلف دالوں اور گوشت کے ساتھ اور اکثر اوقات سادہ ہی پکایا جاتا ہے ۔ کدو کی عام طور پر پانچ اقسام ہیں جن میں حلوہ کدو، گول کدو، گھیا کدو، سرخ کدو اور سفید کڑوا کدو عام ہیں اوران کے فوائد کم و بیش یکساں ہیں۔ موسمِ گرما کی اس سبزی سے تیار کردہ دہی کا رائتہ بھی انتہائی لذیذ ہوتا ہے جبکہ اس کا حلوہ بھی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے تاہم کدو خریدتے وقت اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ یہ قدرے سفیدی مائل، نازک، تازہ اور شیریں ہو، ریشے نہ پیدا ہوگئے ہوں اور نہ ہی جسامت میں بڑا ہو اور نہ ہی بہت چھوٹا ہو۔ کدو میں گوشت بنانے والے روغنی اور معدنی نمکیات وافر مقدار میں موجود ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ ایک بے حد طاقتور سبزی ہے۔

کدو کے غذائی اجزا

کدو میں کئی مفید غذائی اجزا قدرت نے سمو دیے ہیں۔ کیلسیم، پوٹاشیم اور فولادی اجزا کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامنAاور وٹامنBبھی موجود ہوتے ہیں۔ رطوبت ، 96.1فیصد، پروٹین0.2فیصد، چکنائی5.1فیصد، معدنی اجزا 0.5فیصد، ریشہ0.6فیصد، اور کاربوہائیڈریٹس2.5فیصد پائے جاتے ہیں۔100گرام کدو کی غذائی صلاحیت12کیلوریز ہے۔ کدو کے معدنی اور حیاتیاتی اجزا میں 20گرام کیلسیم10ملی گرام فاسفورس،0.7ملی گرام آئرن کے علاوہ وٹامن بی کمپلیکس پایا جاتا ہے۔ کدو کی افادیت صرف اس بات سے بھی عیاں ہو جاتی ہے کہ ایک پاؤ کدو کا سالن چپاتیوں کے ساتھ کھا لینے سے جسم کو ایک دن کی ضروری غذا حاصل ہوجاتی ہے۔

کدو کے طبی فوائد

کدوربِ کائنات کا انسان کے لیے بہت بڑا تحفہ ہے جو غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے علاوہ کئی امراض کا علاج بھی ہے ۔یہ پیاس میں تسکین دیتا ہے ،جگر کی گرمی اور صفرا وی بے چینی کو دُور کرتا ہے۔ اس کے کھانے سے گھبراہٹ اور وحشت دُور ہوتی ہے جبکہ یہ مریضوں کے لیے بے حد مفید اور بہترین سبزی ہے۔ صفر اوی اور دموی مزاج اشخاص کے لیے اچھی غذا ہے۔ کدو صالح خون پیدا کرتا ہے، اعضاء کو مرطوب کرتا ہے، قلیل الغذا ہے اور کہا جاتا ہے کہ تپِ دق کے مریضوں کے لیے اس سے بہتر کوئی غذا نہیں ہے۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد کدو کا تواتر سے استعمال کرتے ہیں ان کے جسم میں ایسی قوت مدافعت پیدا ہوجاتی ہے کہ وہ تپِ دق سے محفوظ رہتے ہیں۔ سرد مزاج رکھنے والے افراد کے لیے نقصاندہ اور کچی حالت میں اس کا استعمال معدے اور آنتوں کے لیے انتہائی مضر ہے۔ اس کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جو روغن کے کدو کے نام سے مشہور ہے اور دماغ کی خشکی کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے اور نیند آور بھی ہے۔ کدو مختلف بیماریوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے جیسے

یرقان

صفر اوی مادوں کی مقدار گھٹانے کی خوبی کی وجہ سے یرقان کے مریضوں کے لیے کدو بہترین سبزی ہے۔ کدو یا اس کے پھولوں کے پانی سے ہر قسم کے یرقان میں افاقہ ہوتا ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کدو ایک عدد لے کر گرم راکھ میں دبا کر بھرتہ کریں اور اس کا پانی نچوڑ کر ذراسی مصر ی ملا کر دیں تو اس کے استعمال سے جگر کی گرمی اور یرقان کے مریض کو آرام آجاتا ہے۔

گرم بخار

گرمی میں گرم بخار کی شکایت اکثر پیدا ہوجاتی ہے ۔ جسم میں گرمی اور بخار کی وجہ سے نیند بھی نہیں آتی۔ اکثر لوگوں کو ہاتھ پاؤں میں سوزش کی شکایت بھی ہوجاتی ہے۔ ایسی صورت میں کدو اُبال کر تھوڑ ا سا نمک یا چینی چھڑک کر مریض کو کھلانے یا اس کا شوربہ پلانے سے ان شکایات کا ازالہ ہو جاتا ہے اور مریض کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔

سر درد اور دردِ شقیقہ

کدو کا تازہ گودا حسبِ منشا لے کر کدوکش کر کے پیشانی پر پھیریں۔ تھوڑی دیر میں ہی سر درد غائب ہو جائے گا یا کسی قسم کا بھی درد ہو تو اس کا لیپ کرنے سے ٹھیک ہو جائے گا۔ دردِ شقیقہ کے لیے کدو کا پانی ناک میں ٹپکانے سے آرام آجاتا ہے۔ قدرت نے کدو کے پانی میں بڑی تاثیر رکھی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...