’الزائمر‘ کا ابتداء میں علاج ممکن
سائنسدانوں نے ایک ایسی دوا دریافت کرلی ہے جس سے دماغی مرض الزائمر کا ابتدائی اسٹیجز میں علاج ممکن ہوسکتا ہے۔
سولانیزومیب نامی دوا مونوکلونل صحت بخش لحمیہ ہے جو کہ دماغ میں الزائمر مرض کو بننے سے روکتا ہے۔اس مرض سے دنیا بھر کے 440 لاکھ افراد متاثر ہیں اور ان کے لیے کسی قسم کا علاج بھی موجود نہیں۔سولانیزومیب 2012ء میں کلینکل ٹرائلز میں چینی کی گولی طور پر استعمال کی جارہی تھی۔نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن کی 2014ء کی اشاعت میں کہا گیا ہے کہ اس مرض کے علاج کے لیے ہونے والے ابتدائی تجربات میں جن مریضوں کو چنا گیا ان میں ایک چوتھائی کو الزائمر نامی مرض نہیں تھا بلکہ وہ ایک اور دماغی مرض ’شیزو فرینیا‘ میں مبتلا تھے۔بعد ازاں سائنس دانوں نے ایسے مریضوں کو تجربات کے لیے چنا جن میں الزائمر کا مرض تشخیص ہوچکاتھا۔ الزائمر ایسوسی ایشن کی واشنگٹن میں ہونے والی سالانہ کانفرنس میں سائنس دانوں کی اس ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈوگ براؤن کا کہنا تھا کہ آج کے تجربات ہمیں رہنمائی فراہم کرتے ہیں کہ جن افراد میں الزائمر مرض کی ابتدا میں ہی تشخیص ہوجائے تو اس مرض کو پھیلنے سے روکنا ممکن ہے۔ تاہم اس حوالے سے مزید ریسرچ ہونا ضروری ہے تاکہ اس مرض کا مکمل خاتمہ کیا جاسکے۔