بچوں کا رونا کیسے کم کیا جا سکتا ہے ؟

5,555

عموماً ماؤں کے لئے زیادہ رونے والے بچے کو سنبھالنا بے حد مشکل ہو جاتا ہے ۔ایک مطالعہ کے مطابق ۴۰ فیصد بچے پیدائشی طور پر بے انتہا رونے کی عادت لے کر پیدا ہوتے ہیں،بچوں کی مسلسل رونے کی کوئی خاص وجہ معلوم کرنے میں میڈیکل سائینس اب تک ناکام رہی ہے ،ہر بچہ کی چونکہ الگ ضروریات ہوتی ہیں اس لئے بچہ کے رونے پر اس بغور جائزہ لینا چاہئے ۔

بچوں کا مسلسل اور شدید رونا اس عدم تحفظ کی وجہ سے ہوتا ہے جو انھیں ماں کے پیٹ میں قطعی نہیں ہوتا اور جب وہ دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو ماحول قبول نہیں کر پاتا اور سکون اور تحفط کا احساس نہ ہونا انھیں مضطرب کر دیتا ہے ۔

وجوہات اور بچاؤ

۱۔ ماں کا دودھ

ماں کے دودھ سے زیادہ خالص غذا بچے کے لئے کوئی اور نہیں ہو سکتی ۔ماں کے دودھ پر پلنے والے بچے گیسٹرو انٹرائٹس کی بیماری میں مبتلا نہیں ہوتے ۔

۲۔ پیٹ کے درد سے بچاؤ

عام طور پر بچے کان کی تکلیف یا پیٹ میں مروڑ کی وجہ سے روتے ہیں جو بچے ماں کا دوھ پیتے ہیں انھیں پیٹ میں مروڑ نہیں ہوتی،۔

پیٹ میں مروڑ کی شکایت بچے کے پیٹ میں داخل ہوا کی وجہ سے ہوتی ہے ،اپھار بھی ہوا کی زیادتی کے سبب ہوتا ہے ۔یہ ہوا عام طور پر دودھ پینے کے دوران اور رال کے ساتھ پیٹ میں پہنچتی ہے ۔ ایسی صورت میں دودھ پلانے کے بعد قے ہو جاتی ہے کچھ ہوا ڈکار کے ذریعے خارج ہوتی ہے اور باقی آنتوں میں پہنچتی ہے اور تھوڑی بہت ریاح کے ذریعے خارج ہو جاتی ہے اگر دودھ کے مقررہ اوقات سے پہلے بچے کا رونا معمول بن جائے تو سمجھ لیں دودھ کی مقدار بچے کے لئے نا کافی ہے لہذا اس میں اضافہ کر دیں ۔

۳۔بچوں کو پیار سے تھامنا

بچوں کو اپنے ہاتھوں میں اس طرح تھامیں کہ وہ خود کو محفوظ محسوس کرے ۔نومولد کو گود میں لیتے وقت سر کے نچلے حصے پر ہاتھ ضرور رکھیں ،بچے کی ناف اگرچہ خود بخود جھڑ جاتی ہے لیکن اس کی بہت زیادہ حفاظت کرنا ضروری ہوتا ہے بعض دفعہ ہم بچے کو گود میں لیتے ہیں اور ان کی ناف کے زخم میں تکلیف ہونے کے باعث رونے لگتا ہے ۔بچے کو بستر پر لٹاتے وقت سر قدرے اونچا رکھیں کروٹ سے سلائیں ،تنگ کپڑے پہنانے سے اور اکیلا چھوڑنے سے گریز کریں ،بعض دفعہ آپ کے چمکیلے کپڑے بھی بچے کو چبھ سکتے ہیں جس کے باعث وہ روتے ہیں ۔

۴۔ نیند کا خیال

نئی ماؤں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ بچے کا بستر گیلا نہ رہے خاص طور پر رات کے اوقات میں بچہ کو گیلا نہ چھوڑیں ۔زیادہ تر چے ٹھنڈ اور گیلے پن کی وجہ سے چڑ چڑاہٹ کا شکار ہوتے ہیں اس لئے بچہ کی صفائی کے تقاضے پورے کرنا ضروری ہے تاکہ بچہ پر سکون نیندلیتا رہے ۔ ہے ،

۵۔ تبدیلی

زیادہ تر بچے پیٹ کے بل کندھے سے لگا کر ،کمر سہلانے سے سکون سے سوتے ہیں ،تیز تیز جھولا جھلانے اور تھپکنے سے گریز کریں اسی طرح اگر بچہ فیڈر سے دودھ پیتا ہے اور چڑ چڑاہٹ ،بے چینی کا مسلسل شکار رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کر کے اس کا فارمولا دودھ بھی تبدیل کر سکتے ہیں۔

مزید جانئے :کیا نوزائیدہ بچوں کی ہچکیوں کا کوئی علاج ہے؟


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...