Facebook Pixel

بتھوا: گردے اور پتے کی پتھری کا توڑ

15,104

سبز پتوں والی ترکاریاں صحت قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان سے حیاتین اورمعدنی نمک حاصل ہوتے ہیں۔ یہ بڑی آنت میں جاکر فضلے کے حجم کو بڑھاتی اور فضلے کو آگے سرکنے میں مدددیتی ہیں اور یوں قبض نہیں ہوتا۔اسے حرکت انقباضی یا دودی کہتے ہیں۔ ان سبزیوں سے ریشہ حاصل ہوتا ہے۔ بتھوا بھی ان میں سے ایک ہے۔

بتھوا کو ’’باتھو‘‘بھی کہتے ہیں۔ عام انگریزی میں اسے گوزفٹ اور لیمب کوارٹرز کہتے ہیں۔ اس کا لاطینی نام کینو پوڈیم البم ہے۔ سندھی زبان میں اسے’’ جھیل‘‘ یا نبہو ساگ کہتے ہیں۔

یہ ساگ خود بہ خود ہرجگہ اُگتا ہے۔ اس کے پتے چھوٹے ہوتے ہیں اور ایک کے بعددوسراپتا ہوتا ہے۔ پھولوں کی پتیاں نہیں ہوتیں ان میں کوئی دلکشی نہیں ہوتی۔ اس کی پھول کٹوری میں صرف ایک بیج ہوتا ہے۔ بتھواموسم سرما کی فصل گندم،جو،دلیے کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔ یہ نالیوں ،کیاریوں کے علاوہ باغوں اور سبزیوں کے کھیتوں میں کثرت سے پایا جاتا ہے۔ اس کے نرم پتے سبزی کے طورپر پکائے جاتے ہیں۔ ساگ کے طورپر اس کا زیادہ استعمال دیہات میں ہوتا ہے۔ لیکن شہر میں بھی اسے سالن کے طورپر پکایا جاتا ہے۔

اس کا پکانا انتہائی آسان ہے۔بعض لوگ اسے پالک کے ساتھ ملاکر بھی پکاتے ہیں۔اس کے نرم پتے پکوڑوں میں بھی ڈالے جاتے ہیں۔پکا ہوا ساگ پراٹھوں میں ڈالا جاتا ہے۔ اس میں لذت بھی زیادہ ہوتی ہے اور فائدے بھی۔ مزید یہ کہ اس کے طبی فوائد نے اس کی اہمیت اور اُجاگر کردی ہے۔

بتھوا کے خاص فوائد:۔

*قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں بتھوا اُبال کر اس کا جوشاندہ پیا جائے تو گردے اور پتے کی پتھری خود بہ خود نکل جاتی ہے۔
*بتھوا میں حیاتین الف،ب اورج(وٹامن اے،بی اور سی)کثرت سے پائے جاتے ہیں۔
*بتھوا قبض کشا سبزی ہے۔
* بتھوا خون صاف کرنے کے ساتھ جسمانی طاقت بھی بحال کرتا ہے۔
*پھیپھڑوں اور دق کے مریضوں کے لیے اس کا استعمال انتہائی فائدہ مند ہے۔
*بتھوا کا استعمال پیٹ کے کیڑے بھی مارتا ہے۔
* بتھوا کا تیل بھی نکالا جاتا ہے جو کیچوؤں خارج کرنے کے لیے کھلایا جاتا ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...