بیمار بچوں کی دیکھ بھال کے طریقے

1,672

مختلف بیماریوں میں دیکھ بھال

۱۔ پیٹ کے کیڑے

اگر گھر کے ایک بچے کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو سارے گھر کو دوا کھانی چاہئے ۔رات کو سوتے وقت اگر بچے کو کلونجی کھلائی جائے تو پیٹ کے کیڑے ختم ہو جاتے ہیں ۔کبھی بھی اس مرض میں بچوں کو آدھا کچا آدھا پکا گوشت یا مچھلی نہیں کھلائیں ۔

۲۔ آنکھوں کی لالی

دن میں کئے بار صاف نم کپڑے سے آنکھیں صاف کرنی چاہئیں ۔دکھتی آنکھوں والے بچوں کو دھوپ میں اور دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے نہ دیں اور آنکھوں میں شہد لگائیں ۔

۳۔ جلد کے مسائل

جلد کے مسائل میں خسرہ ،داد ،فنگس ،چھوٹی چیچک اور اسکیبیز شامل ہیں ان بیماریوں میں بچے کو ہلکے گرم پانی سے نہلانا چاہیے۔کھجلی کم کرنے کے لئے اوٹ میل کے آٹے کو پانی میں گھول کر چھان لیں اور ٹھنڈ اہونے پر کپڑا تر کر کے جسم پر لگائیں ۔بچوں کے ناخن کاٹیں تاکہ کھجانے سے زخم نہ پڑے ۔بچہ کا بستر صاف رکھیں ۔

۴۔ نزلہ ،زکام اور فلو

جس میں ناک بہتی ہو ،گلے میں خراش ہو یہ عام قسم کا نزلہ ہوتاہے لیکن مسلسل نزلہ بچوں کی بینائی بھی کم کرتا ہے اور بال بھی گرتے ہیں ۔وہ پھل جن میں وٹامن سی پایا جاتا ہو کثرت سے کھانے چاہئیں ۔اور بچوں کو شہد کا استعمال کرانا چاہئے ۔نزلہ میں اینٹی بایوٹک کا استعمال کم سے کم کرانا چاہئے ۔

۵۔ اسہال

اسہال والے بچے کے لئے سب سے زیادہ خطرناک چیز جسم میں پانی کی کمی ہونا ہے۔او آر ایس وقفے وقفے سے دیں ۔پانی ابال کر دینا چاہئے اور انار کا رس پلانا چاہئے جو قے بھی روکتا ہے اور دست بھی ۔

۶۔خون کی کمی

اگر بچے کا رنگ پھیکا یا زردی مائل ہو ،مٹی کھاتا ہو یا جلد تھک جاتا ہو یہ خون کی کمی کی نشانیاں ہیں ۔ان کو انڈہ ،گوشت اور گاجر کا جوس زیادہ دینا چاہئے ۔ایسے بچوں کو روز ایک سیب کھلا کر اس پر دودھ پلانا چاہئے ۔اس سے چہرے پر سرخی آتی ہے اور خون بھی بڑھتا ہے ۔

۷۔ اُداسی

جب بچے بیمار ہوتے ہیں تو اُن کی چڑچڑاہٹ بڑھ جاتی ہے ۔پیار محبت کا اظہار، اُس کی پسند کا خیال، کھانے میں صفائی اور سجاوٹ اور اُس کا دھیان بانٹنے کے لئے کوئی کھلونہ لا کر دینے سے اس کی طبیعت میں جلد بہتری آتی ہے۔

بیماریوں سے محفوظ رہنے کے ٹوٹکے

بچوں کو تندرست رکھنے کے لئے عمدہ صحت بخش غذا ،صفائی اور بیماری سے بچاؤ کے ٹیکے ضروری حفاظتی اقدامات ہیں جن سے بچوں کو بیماریوں سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے ۔

*بچوں کو صحت بخش غذا جن میں پروٹین ،لمحیات ،کیلشیم منا سب مقدار میں ہوں دینی چاہئیں ۔ڈبوں میں پیک کھانوں کے بجائے تازہ کھانا دیا جائے ۔
*گھر کے دو حصے ہوتے ہیں جہاں سے سب سے زیادہ جراثیم بچوں پر حملہ کر کے انھیں بیمار کرتے ہیں باورچی خانہ اور دوسرا باتھ روم ۔گھر کی خواتین اگر ان دو جگہوں کی صفائی کا خیال کریں تو بچوں کے تندرست ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔
*ممکن ہو تو بچوں کو ننگے پاؤں نہ چھوڑیں ۔جس سے ٹھنڈ ہونے ،کا نٹا چبھنے اور کیڑے کے کاٹنے کا ڈر ہوتا ہے ۔
*جن بچوں کو مستقل نزلہ رہتا ہو ان کا تولیہ الگ کردیں ،بچوں کے کپڑوں میں نیم کے پتے رکھیں ،بیمار بچوں کو اور ان بچوں کو جنھیں زخم ،خارش جوئیں یا دادا ہوں انھیں دوسرے بچوں کے ساتھ سونے نہ دیں ۔
*بچوں کو چاکلیٹ ،ٹھیلوں کے کھانے اور ٹافیاں لا کر نہ دیں ۔
*بے وقت بھوک مٹانے کے لئے گھر میں ہی سوجی یا بیسن کے لڈو یا بسکٹ اور نمک پارے بنا کر ڈبے میں بھر کر رکھیں ۔
*پالتو جانوروں کے ساتھ کھیلنے کے بعد بچوں کے ہاتھ دھلوائیں ۔بلیوں کو ان کا منہ چاٹنے نہ دیں ۔
*ہاتھ دھونا اور غسل کرنا سکھائیں ۔اسکول میں اپنے کپڑے صاف رکھنے کی تربیت دیں ۔
*سردیوں میں ہاتھ پیروں اور ہونٹوں کو پھٹنے سے بچانے کے لئے پیٹرولیم جیلی لگائیں ۔
*بچوں کو ضروری ٹیکے بچپن کی خطرناک بیماریاں جیسے ٹیٹنس ،پولیو،خناق ،خسرہ سے محفوظ کرتے ہیں۔
*مٹی کا تیل ،چوہے مارنے والا زہر، کیڑے مار دوائیں ،اور وہ ڈبے کی غذائیں جن کی معیاد پوری ہو گئی ہو بچوں سے دور رکھنی چاہیں ۔
* موسم کے اعتبار سے کپڑے پہنانے چاہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...