Facebook Pixel

چیری، غذائی اجزا کا انمول خزانہ

3,331

اللہ تبارک تعالیٰ نے ارض پاک کو گوناگوں پھلوں کی دولت سے مالا مال کیا ہے۔ اِس زمین کی منفرد مٹی میں پنپنے والے یہ پھل ذائقے اور غذائیت کے اعتبار سے پوری دنیا میں اپناثانی نہیں رکھتے۔ یہ مختلف النوع پھل معدنی نمکیات، وٹامنز اور دیگر اہم غذائی اجزا کا انمول خزانہ ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پھل صحت و تندرستی (health and wellness) کا ضامن بھی ہیں اور متعدد امراض سے شفا اور نجات کا ذریعہ بھی۔ قدرتی علاج کے تمام طریقوں میں پھلوں کے استعمال کو شروع ہی سے خاصی اہمیت دی جاتی رہی ہے۔

ملک کے رسیلے اور صحت بخش پھلوں میں چیری بھی شامل ہے جسے اگر پہاڑی علاقوں کے پھلوں کا بادشاہ کہاجائے تو بے جانہ ہوگا۔ چیری کے درخت کا تعلق گلاب کے خاندان روزائی سے ہے، اسے جینس پرونس میں رکھا گیا ہے۔ اس جینس سے تعلق رکھنے والے کئی درختوں کے پھل کو چیری کہتے ہیں۔چونکہ اسی جینس میں آلوچہ، خوبانی، آڑو وغیرہ بھی شامل ہیں اس لیے اس جینس کے تمام پودوں کے پھل کو چیری نہیں کہا جاسکتا۔ دنیا بھر میں پائی جانے والے چیری کی انواع کی تعداد کافی زیادہ ہے، ان میں سے درج ذیل انواع قابلِ ذکر ہیں:

*جنگلی یا مٹھی چیری
*ترش چیری
*کالی چیری

چیری ایشیا، یورپ، آسٹریلیا اور شمالی امریکا سمیت دنیا کے بیش تر حصوں میں پائی جاتی ہے۔ اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے چیری کا گودا زیادہ تر پانی پر مشتمل ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک سرخ مواد اینتھوسیاننز، کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامنز، نمکیات، نامیاتی تیزاب، فینولک مرکبات، بائیو فلیوونائیڈز، میلاٹونِن وغیرہ پائے جاتے ہیں۔

چیری میں موجود شکریات میں گلوکوز اور فرکٹوز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چیری توانائی کے فوری حصول کا ذریعہ ہے۔ چیری کے موسم میں اگر کوئی شخص جسمانی یا ذہنی کام کی بدولت تھکاوٹ محسوس کررہا ہو تو چند عدد چیری اسے تازگی بخش سکتی ہیں۔

چونکہ چکنائی چیری میں کم مقدار میں شامل ہے اور یہ فیٹی ایسڈز پر مشتمل ہے لہٰذا دل و شریان کے مریض اسے بلا خوف و خطر اپنی خوراک میں شامل کرسکتے ہیں بلکہ ان کے مسلسل استعمال سے خون میں کولیسٹرول اور چکنائی کی مقدار میں کمی آسکتی ہے۔ چیری میں پائے جانے والے پروٹین جسم کی نشوونما اور شکست و ریخت کو ٹھیک کرنے کے لیے کام آتے ہیں۔ چیری میں کئی وٹامنز مثلاً وٹامن سی، وٹامن اے اور فولک ایسڈ کافی مقدار میں ہیں۔ وٹامن اے اور وٹامن سی، اینتھو سیاننز کی طرح اینٹی ایکسڈنٹس کے طور پر عمل کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن جلد اور آنکھوں کی بینائی کے لیے ضروری ہے۔ وٹامن سی دانتوں، ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے کارآمد ہے۔ چیری کا مناسب استعمال حاملہ خواتین کو دیگر ضروری اجزا کے علاوہ اس وٹامن کی کافی مقدار مہیا کرسکتا ہے اور انھیں حمل سے وابستہ کئی مسائل مثلاً خون کی کمی، قبض اور متعدی امراض سے نجات دلانے کا موجب بن سکتا ہے۔

چیری میں موجود معدنی عناصر میں آئرن کے علاوہ پوٹاشم اور میگنیشیم کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ آئرن ہموگلوبن کا لازمی جزو ہے۔ خون کی کمی کی بیماری (Anaemia) لاحق ہونے کی صورت میں چیری کو آئرن کی گولیوں پر ترجیح دینی چاہیے۔ اسی طرح پوٹاشیم آنتوں کو درست رکھنے اور عصبی رو کی صورت میں جسم کے اندر پیغامات کی ترسیل کے لیے درکار ہوتی ہے۔ میگنیشیم توانائی فراہم کرنے والے کیمیائی معاملات کو مکمل کرنے کے کام آتی ہے۔
چیری کے ایک دانے میں4 کیلوریز توانائی موجود ہوتی ہے۔ جبکہ چیری کے پیالے میں74 کیلوریز پائی جاتی ہیں۔

چیری میں درد و سوجن ختم کرنے والے اجزا پائے جاتے ہیں۔ اس لیے یہ جوڑوں کے امراض کے لیے مفید گردانے جاتے ہیں۔ بڑی آنت کے کولن کے خلاف کام کرنے والے کیمیائی اجزا بھی چیری میں موجود ہوتے ہیں۔

چیری کے گودے میں میلاٹون نامی کیمیائی شے بھی موجود ہوتی ہے جو عمررسیدگی کے عمل میں سستی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ یادداشت کی کمی روکنے اور درست نیند کے لیے مفید ہے۔

مشی گن یونیورسٹی کی حالیہ تحقیق سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ چیری دل کی صحت برقرار رکھنے کے لیے بہت مفید ہے اور جسم کی فالتو چربی کی تحلیل میں موثر کردار ادا کرتی ہے۔ ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ایسا مٹاپا جس میں زائد چربی جسم کے درمیانی حصے میں جمع ہوتی ہے، دل کے عارضے کا اہم سبب ہے چیری جسم کے ان حصوں سے چربی کو ختم کر کے دل کے امراض سے بچنے میں مدد دیتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...