سرکہ:ذیابیطس،امراضِ قلب و انہضام کا علاج

3,062

سرکہ ہزاروں سال سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرکہ بنی نوع انسان کیلئے ایک تحفہ ہے کیونکہ یہ قدرتی طور پر بنتا ہے۔ سرکہ کی تاریخ دس ہزار سال پرانی ہے۔ مسلمانوں کے لیے سرکہ کی بطور غذا اور دوا کافی اہمیت ہے۔ اس کا ذکر احادیث میں آیا ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:’’سرکہ کتنا اچھا سالن ہے۔‘‘حضرت اُم ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا روایت فرماتی ہیں کہ ہمارے گھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم تشریف لائے اور پوچھا کہ:’’کیا تمھارے پاس کھانے کے لیے کچھ ہے ؟‘‘ میں نے کہا۔ ‘‘نہیں۔ البتہ باسی روٹی اور سرکہ ہے۔‘‘ فرمایا کہ: ’’اسے لے آؤ۔ وہ گھر کبھی غریب نہ ہوگا جس میں سرکہ موجود ہے۔‘‘

سرکہ کے بنیادی اجزاء میں خمض الخلیک (ایسیٹک ایسڈ) شامل ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر بنائے ہوئے سرکہ میں تارتارک تیزاب (ٹارٹیرک ایسڈ)اور سیٹر ک تیزاب بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس کی کثافت 0.96 گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے۔ قدرتی طور پر اسے شراب سے تیار کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ مسلمانوں میں شراب حرام ہے مگر سرکہ کو حلال کیا گیا ہے۔ اصل میں شراب میں خمض الخلیک کے بیکٹیریا تخسید (آکسیڈیشن)کے ذریعے اسے شراب کو سرکہ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ شراب کی جگہ سڑے ہوئے پھلوں کا رس بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ شراب شراب نہیں رہتی اور سرکہ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس میں نہ نشہ رہتا ہے نہ شراب کی خبیث خصوصیات۔ اسے مصنوعی طریقے سے بھی بنایا جا سکتا ہے جو ایک سست عمل کہلاتا ہے اور ایک تیز رفتار طریقہ بھی ہے۔ سست عمل سے بہتر اور روایتی سرکہ تیار ہوتا ہے لیکن اس کے لیے بھی کچھ سرکہ یا محلول ملانا پڑتا ہے جس میں خمض الخلیک کے بیکٹیریا شامل ہوں۔

دنیا بھر میں سرکہ کی مندرجہ ذیل اقسام عام ہیں۔

شراب کا سرکہ

یہ بھی سرکہ کی سب سے عام قسم ہے جو قدیم زمانے سے مستعمل ہے۔ شراب میں خمض الخلیک کے بیکٹیریا تخسید کے ذریعے اسے شراب کو سرکہ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ یہ لکڑی کے بڑے برتنوں میں تیار ہوتی ہے۔ یہ قسم یورپ، اسرائیل اور سپرس میں سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے ۔

وائٹ سرکہ

یہ سرکہ عموماًکھانا پکانے ،اچار بنانے یا گوشت کو اسٹور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہا سے صفائی اور ادویات بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کی کم قیمت کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ بکنے والا سرکہ ہے ۔ امریکہ میں اس کی بہت مانگ ہے ۔ اسے کبھی کبھی پیٹرولیم سے بھی حاصل کیا جاتا ہے ۔

جو کا سرکہ

اسے جو سے تیار کیا جاتا ہے۔ جو میں موجود نشاستے کو مالٹوز میں تبدیل کیا جاتا ہے جس سے سرکہ بنتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اسے جو کی شراب سے تیار کہا جا سکتا ہے۔

گنے کا سرکہ

سرکہ گنے کے رس سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ یہ قسم ہندوستان و پاکستان میں عام ہے۔ یہ سرکہ کالے رنگ کا ہوتا ہے اور اسے اچار بنانے کے علاوہ کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

پھلوں کا سرکہ

سرکہ کو بے شمار پھلوں سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر کھجوریں، سیب، ناریل، کشمش وغیرہ استعمال ہوتی ہیں۔ سادہ الفاظ میں مختلف پھلوں کی شراب کو سرکہ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ شراب شراب نہیں رہتی اور سرکہ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس میں نہ نشہ اور شراب کی بری خصوصیات باقی نہیں رہتیں۔

کھجور کا سرکہ

یہ سرکہ کھجور سے تیار کیا جاتا ہے اور زیادہ تر مشرق وسطہ کے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

شہد کا سرکہ

یہ قسم کم ہی پائی جاتی ہے۔ زیادہ تر فرانس اور اطالیہ میں ملتی ہے۔

سرکے کے فوائد

*سرکے کے فوائد ہزاروں سال سے معلوم ہیں۔ جدید طب میں اس پر کچھ تحقیق بھی ہوئی ہے۔ جدید طب میں اسے واضح طور پر کولسٹرول اور ٹرائیگلیسرائیڈ کم کرنے کے لیے فائدہ مند مانا گیا ہے۔ یہ بھی پایا گیا کہ دل کے امراض میں ایک واضح کمی اس گروپ میں ہوئی جو سلاد میں سرکہ اور زیتون کے تیل کا استعمال کرتے تھے۔
*سرکہ کا استعمال جدید تحقیق میں ذیابیطس اور خون میں گلوکوز کی مقدار کو درست کرنے کے لیے فائدہ مند پایا گیا ہے۔ انسولین کی دریافت سے پہلے اسے اس مرض کے لیے استعمال کروایا جاتا تھا۔ جدید طبی تحقیق کے کئی تجربات میں اسے خون میں گلوکوز کی مقدار کم کرنے کے لیے واضح طور پر مؤثر مانا گیا ہے۔ یہ اثر نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں میں نہیں پایا گیا بلکہ تندرست افراد میں بھی پایا گیا۔ بعض دیگر جدید طبی تجربات میں یہ پایا گیا کہ سرکہ کا کھانے میں کچھ عرصہ مسلسل استعمال خون میں شکر کی مقدار کو 30 فی صد تک کم کر کے ذیابیطس کو بہتر کرتا ہے اور یہ اثر قائم رہتا ہے۔
*طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سرکہ کا کھانے میں استعمال اس احساس کو بڑھا دیتا ہے کہ اب بھوک نہیں یعنی انسان کم کھاتا ہے اور اس طرح نظام انہضام بہتر رہتا ہے۔ کم کھانے سے اس سے متعلقہ امراض مثلاً ذیابیطس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...