گرما… خوش ذائقہ پھل بھی ، امراض کا علاج بھی
خالق حقیقی نے اپنی مخلوق کے لیے رنگا رنگ پھل پیدا فرمائے ہیں۔ زمین کو یہ خاصیت عطا فرمائی کہ نچلی سطح سے پانی جذب کرکے کئی کئی سیر وزنی گرمے نازک نازک بیلوں کے ساتھ پیدا کرے۔ خشک پہاڑوں اور ریگستانی زمین کے اس حیرت انگیز اور خوش ذائقہ پھل کو ہمارے دستر خوان کی رونق بنایا جس کا کوئی حصہ بھی ضائع نہیں جاتا۔ گودا، بیج اور چھلکا سب غذائی اور شفائی اثرات کا خزانہ ہیں۔ اس کا مزاج گرم اور تر ہے جب کہ غذائیت وافر مقدار میں رکھی گئی ہے۔ گرما میں پچاسی فیصد تک پانی اور باقی گوشت بنانے والے روغنی نشاستہ دار اجزا کے علاوہ پوٹاشیم، کیلسیم، فولاد، فاسفورس، گلوکوز اور وٹامنز اے، بی، سی اور ڈی شامل ہیں۔ تندرست معدہ اسے تین گھنٹے میں ہضم کرلیتا ہے۔ گرما ایک قدرتی قبض کشا اور کثرت سے پیشاب جاری کرنے والا پھل ہے۔ یہ دل، دماغ، معدہ اوراعصاب کو طاقت دیتا ہے، ہاضمے کی نالی کی جلن دور کرتا ہے، جگر مثانہ اور گردوں کے زہریلے فضلات، بکثرت پیشاب جاری کرکے بدن سے خارج کردیتا ہے۔ ج
ب گردوں اور مثانے میں پتھری پیدا ہونے لگے یا جوڑوں میں یورک ایسڈ کی قلمیں جمنے سے درد اور ورم ہوکر سختی آجائے تو اس کے استعمال سے پتھری کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے اور یورک ایسڈ نکل جاتا ہے اور جوڑوں کی لچک بحال ہوجاتی ہے۔ پیٹ بھر کر گرما کھالینے سے چار پانچ گھنٹے تک بھوک نہیں لگتی۔ گرم مزاج اور دبلے پتلے جسم والوں میں اس کی وافر رطوبت سے خشکی دور اور بدن موٹا تازہ ہوجاتا ہے۔ آدھ سیر گرمے میں درمیانی دو چپاتیوں کے برابر غذائیت اور تین پاؤ دودھ کے برابر کیلسیم ہوتا ہے، جن اشخاص کو پیشاب کم اور جل کر آتا ہو انھیں گرما شوق سے کھانا چاہیے۔ جن مریضوں کے جگر پر ورم ہو، پیٹ بڑا ہوجائے اور پیشاب کھل کر نہ آئے،کمر میں گردہ کے مقام پر ایک طرف یا دونوں طرف درد رہتا ہو، ایسے مرض میں گرما انتہائی فائدہ مند ہے۔
اس کے بیجوں کی گرمی (مغز) نکال کر رکھ چھوڑیں۔ دماغ کمزور ہو یا نسیان کا عارضہ ہو تو اس کا مغز چار پانچ ہفتے استعمال کرنے سے دماغ طاقتور اور بھولی ہوئی باتیں یاد آنے لگتی ہیں۔ اس کے بیج ایک سے دو چھٹانک تک رگڑ کر اس کے پانی میں چاول بقدر ضرور ت پکاکر چند روز تک استعمال کریں تو ایک عمدہ غذا کے علاوہ بدنی خشکی اور مزاج کا چڑچڑا پن دور ہوجاتا ہے۔
گودا اتارتے وقت اس کا چھلکا ضائع نہ کریں۔ یہ بھی کام کی چیز ہے، پانچ دس سیر وزنی چھلکے چند روز دھوپ میں سکھا کر جلالیں اور ان کی راکھ کو آٹھ گنا پانی میں ایک ہفتہ بھگوئے رکھیں اور دن میں پانچ سات بار اس کو کسی لکڑی وغیرہ سے ہلاتے رہیں، ساتویں روز اس کا صاف پانی نتھار کر فلٹر یا موٹے کپڑے میں چھان کر اس کو دھیمی دھیمی آنچ پر پکانا شروع کریں۔ پکتے پکتے پانی خشک اور نمک برتن میں رہ جائے گا۔ اس نمک کو کھرچ کر کسی شیشی میں محفوظ کرلیں، یہ نمک دورتی سے ایک ماشہ تک چند روز صبح و شام پانی، دودھ یا لسی کے ساتھ استعمال کرنے سے پیشاب کی جلن دوراور غیر معمولی گرمی کافورہوجائے گی۔ گردوں اور مثانے کی چھوٹی چھوٹی پتھریاں بھی اس سے خارج ہونے لگتی ہیں۔ ٹھنڈے مزاج بلغمی طبیعت اور اعصابی درد والے مریضوں کو گرما کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ گرما کے ساتھ سیاہ مرچ، سیاہ نمک اور سیاہ زیرہ لگاکر کھانے سے اس کی اصلاح ہوجاتی ہے۔