مرگی کا علاج ناممکن نہیں

3,302

مرگی ایک دماغی مرض ہے لیکن لوگوں کے درمیان اس مرض سے متعلق متعدد غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ۔ مرگی کے بارے میں لوگوں میں پائی جانے والی غلط فہمیوں اور اس کی وجوہات اور علاج کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔ جسے عام طور پر مرگی کے نام سے جانا جاتا ہے وہ اصل میں دوروں کی بیماری ہے۔بعض لوگ اسے جھٹکوں کی بیماری بھی کہتے ہیں۔ اس بیماری کو انگریزی میں Epilepsy کہا جاتا ہے۔ انسان کے دماغ میں جو بجلی کی حرکت ہوتی ہے وہ وقتی طور پر جب بے قابو ہوجاتی ہے۔ اور ایک ہی وقت میں پورے دماغ میں بہت زیادہ برقی رو پھیل جاتی ہے تو انسان کے جسم پر ایک دورے کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔اس بیماری کی عام علامات یہ ہیں کہ:
1۔ اچانک سے بے ہوشی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔
2۔ اچانک انسان نیچے گر جاتا ہے۔
3۔ انسان کا جسم اکڑ سکتا ہے۔
4۔ انسان کو جھٹکے لگ سکتے ہیں۔
5۔ انسان کا منہ ایک جانب ٹیڑھا ہوسکتا ہے۔
6۔ سانس وقتی طور پر رک سکتی ہے جس کی وجہ سے ہونٹ نیلے پڑ سکتے ہیں
7۔ منہ میں جھاگ آسکتی ہے جبکہ زبان دانتوں کے درمیان آکر کٹ سکتی ہے۔
8۔ کپڑوں میں پیشاب بھی خارج ہوسکتا ہے۔
مرگی کے زیادہ مریضوں کی صورتحال خطرناک نہیں ہوتی اور ان کے دوروں کو دواؤں کی مدد سے قابو کیا جاسکتا ہے اور یہ لوگ ایک نارمل زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ مرگی کے کم ہی مریض ایسے ہوتے ہیں جن میں یہ بیماری کسی خطرناک وجہ سے ہوتی ہے249 مثلاً انہیں برین ٹیومر ہوسکتا ہے249 دماغ کے اندر کوئی انفیکشن موجود ہوسکتا ہے249 دماغ کے اندر سر کی کسی چوٹ کی وجہ سے کوئی زخم یا نشان رہ سکتا ہے249 کوئی پیدائشی نقص ہوسکتا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ دماغ پر دباؤ بہت زیادہ ہو۔ اگر آپ کے سامنے کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو اس کے منہ میں انگلی ڈال کر منہ کھولنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ ہی اسے کچھ سونگھانے یا سانس پہنچانے کی ضرورت ہے کیونکہ زیادہ تر مرگی کے دورے 2 سے 3 منٹ میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں۔
آپ کو صرف اتنا کرنا ہے کہ مریض کو ایک جانب کروٹ پر لیٹا دیں تاکہ اگر اس کے منہ سے جھاگ نکل رہی ہے یا پھر وہ قے کرتا ہے تو وہ سانس کی نالی میں نہ جائے۔ دوسری بات اگر مریض کوئی چست کپڑے پہنے ہوئے ہے مثلا249 ٹائی لگائی ہوئی ہے یا قمیص کے بٹن اوپر تک بند ہیں تو انہیں کھول دیں تاکہ اسے سانس لینے میں مشکل نہ پیش آئے۔ اگر مریض کسی نوکیلی چیز کے پاس ہے مثلاً فرنیچر یا میز کے وغیرہ کے قریب ہے تو اسے وہاں سے دور کردیں کیونکہ مرگی میں مریض کو جھٹکے لگتے ہیں اور اس صورت میں وہ زخمی بھی ہوسکتا ہے،اس سے زیادہ کچھ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو اسے نیورولوجسٹ سے ضرور رابطہ کرنا چاہیے تاکہ اس بیماری کی درست وجہ جانی جاسکے۔ جب کسی کو مرگی کا دورہ پڑے تو مریض کو بغور دیکھیں کہ کہیں گردن ایک جانب تو ٹیڑھی نہیں ہوجاتی 249 منہ کا ایک حصہ جھٹکے تو نہیں مارتا249 دورے کی شروعات کسی ایک بازو سے تو نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ مریض کی غیر ارادی حرکات پر بھی غور کریں مثلاً مریض کے ہونٹ تو نہیں کپکپا رہے۔ یہ تمام علامات اگر ڈاکٹر کے سامنے رکھی جائیں تو اسے مریض کو سمجھنے اور اس کا علاج کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے اور یوں وہ مریض کو بہترین دوا تجویز کر سکتا ہے۔آج کل کے دور میں تقریباً ہر فرد کے پاس کیمرے والا موبائل ہوتا ہے اس لیے اگر ممکن ہو تو دورے کے دوران مریض کی ویڈیو بھی بنا لی جائے کیونکہ ویڈیو کو دیکھ ڈاکٹر جان سکے گا کہ یہ مرگی کی دورہ کس طرح کا تھا اور اس کا علاج کس طرح ممکن ہے۔مرگی کے مریض کے دماغ مختلف ٹیسٹ کیے جاسکتے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دورے کس نوعیت کے ہیں249 کب تک جاری رہ سکتے ہیں اور اسے کس طرح کی دوا دینی چاہیے یا دینی بھی چاہیے کہ نہیں۔اکثر لوگ مریض کو دیکھ کر کہنا شروع ہوجاتے ہیں کہ اس پر جادو ہے یا اس پر جن چڑھ گیا ہے یا پھر مریض کے سر پر جوتے مارنا شروع کردیتے ہیں249 یہ سب جہالت ہے اس کے سوا کچھ نہیں۔ مرگی کا مریض ایک نارمل شخص ہوتا ہے اور وہ بھی ایک نارمل زندگی گزار سکتا ہے، دنیا کی تاریخ میں کئی ایسی معروف شخصیات گزری ہیں جنہیں مرگی کے دورے پڑتے تھے، جیسے کہ نپولین کو مرگی کا سامنا تھا یا سیزر جولیس جن پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں انہیں بھی مرگی کے دوروں کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...