پسینہ بہائیں۔زندگی صحت مند بنائیں
پسینہ آنا صحت مند زندگی کے لیے بہت ضروری ہے ۔ یہ دراصل قدرتی طور پر مفت کا ایک ایئرکنڈیشنگ یونٹ ہے، جو ہمارے جلد کے نیچے نصب ہے ۔ پسینہ ہمارے جسم کے درجہ حرارت کو متوازن رکھتا ہے ۔مگرمسئلہ یہ ہے کہ ہم نے اپنی زندگی بڑی سہل بنارکھی ہے اور مختلف طریقوں سے ہم پسینہ آنے کے امکانات کو روکتے ہیں اور گرمی کا سارا موسم تیز رفتار پنکھوں یا ایئرکنڈیشنرز کے سامنے گزار دیتے ہیں۔ اس طرح وقتی طور پر آرام اور راحت کا اہتمام تو ہوجاتا ہے لیکن طبی اعتبار سے ہم اپنے لیے نقصان کررہے ہوتے ہیں ۔پسینے کے دس بڑے فائدے یہ ہیں :
پسینے کے غدود، زخم ٹھیک کرتے ہیں
پسینے کے غدود پر ماضی میں ماہرین کی توجہ کم ہی رہی ،تاہم حالیہ برسوں پر اس پر بہت سے ریسرچ ہوئی ہیں ۔ پسینے کے غدود ہمارے جلد کے ساتھ ہی منسلک ہوتے ہیں ۔ یونیورسٹی آ ف مشی گن کے ماہرین نے تحقیق کے دوران یہ دریافت کیا ہے کہ ہماری جلد کے ساتھ پسینے کے غدود کا ایک بڑا ذخیرہ ہوتا ہے ،یہ غدود زخم مندمل کرنے کے کام آتے ہیں ۔زخم بھرنے کی ادویات ان غدود کی وجہ سے زیادہ موثر اور تیز رفتاری سے اثر دکھاتی ہیں ۔
کولیسٹرول کااخراج
طبی ماہرین کے مطابق پسینے کے ذریعے ہمارے جسم سے غیرضروری نمکیات ہی نہیں بلکہ کولیسٹرول کا بھی اخراج ہوتا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ پسینہ ہماری خون کی نالیوں کو بلاک ہونے سے بچاتا ہے اور ہم دل کی بیماریوں جیسے مسائل سے محفوظ رہتے ہیں ۔اب اگر کبھی آپ کو پسینہ آئے تو اس سے بیزار نہ ہوں۔بلکہ شکر ادا کریں کہ اس طرح بیماریاں آپ سے دور بھاگ رہی ہیں ۔
درد سے نجات
جب ہم ورزش کرتے ہیں تو ہمارا دماغ اینڈروفنز خارج کرتا ہے ۔ اینڈروفنز دراصل کیمیائی مرکبات ہیں جو دافع درد ہیں۔یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ورزش اور اس کے ذریعے آنے والے پسینے سے ہم درد بھگاسکتے ہیں ۔اگر آپ کی گرد ن میں تکلیف یا درد ہے اور وہ دور نہیں ہورہی تو گردن کی ورزش کریں۔ اس سے دماغ کو ایک پیغام جائے گااور وہ درد دور کرنے والے کیمیائی مرکبات کا اخراج شروع کردے گا۔یہ مرکبات ایک طرح سے پین کلر کا کام کریں گے اورآپ کو گردن کے درد سے نجات مل جائے گی ۔پرانا درد عموماً ناقابل برداشت ہوتا ہے ۔مگر باقاعدہ ورزش کرکے (اگر ڈاکٹر اجازت دیں)ا سے بھی دور کیا جاسکتا ہے ۔
گردے کی پتھری سے حفاظت
گردے میں پتھری ہوجائے تو اس کی تکلیف وہی جان سکتا ہے تو جو اس درد میں کبھی مبتلا رہا ہو ۔یہ درد کبھی کبھی ناقابل برداشت بھی ہوجاتا ہے ۔ گردے کی پتھری کی کئی وجوہات ہیں مگر عموماً یہ آلودہ پانی پینے اور خوراک میں بہت زیادہ نمک کے استعمال سے بھی ہوجاتی ہے ۔ اس سے محفوظ رہنے کے لیے ڈاکٹر عام طور پر یہی تجویز کرتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے ۔ مگر ہم پانی اسی وقت پیتے ہیں جب پیاس لگے ۔پیاس کم لگے تو ہم پانی بھی کم پیتے ہیں ۔ اس لیے ہمیں ایسے کام کرنے چاہئیں جن سے ہمیں پسینہ آئے ۔مثلاً مشقت والے کام یا پھر ورزش وغیرہ ۔پسینہ آئے گا تو پیاس لگے گی اور یوں ہم زیادہ پانی پئیں گے اور گردے کی پتھری سے محفوظ رہیں گے ۔
جلد کی رعنائی کے لیے
جب پسینہ آتا ہے تو ہماری جلد کے مسام کا منہ مزید کھل جاتا ہے ،اس سے ان میں پھنسا سارا میل کچیل اور گرد صاف ہوجاتی ہے ۔ یعنی پسینہ ہماری جلد کی صفائی اور دھلائی کا کام کرتا ہے ۔لیکن جلد کے مساموں میں پھنسا یہ میل کچیل نکلنے کے بعد بھی جلد پر ہی باقی رہتا ہے ۔ اس لیے پسینے والے کام کرنے کے بعد فوراً نہالینا چاہئے تاکہ اس میل کچیل سے مکمل طور پر نجات مل سکے ۔ چہرے کو دن میں کم از کم تین مرتبہ دھوئیں ۔ اس سے چہرہ ہمیشہ شاداب نظر آئے گا۔
موڈ بہتر ہوتا ہے
آپ نے شاید کبھی نوٹ کیا ہو کہ جب آپ ورزش یا کوئی محنت مشقت کا کام کرتے ہیں تو آپ تھک ضرور جاتے ہیں،مگر طبیعت آپ کی ہشاش بشاش ہوجاتی ہے ۔اس کی وجہ ورزش یا مشقت والا کام نہیں ۔بلکہ ہوتا یہ ہے کہ جب ہم کوئی سخت کام کرتے ہیں تو ہمارے جسم کا درجہ حرارت کچھ بڑھ جاتا ہے ۔ نتیجے میں پسینے کا اخراج شروع ہوتا ہے ۔ پسینہ بہنے کے دورا ن ہمارا دماغ موڈ کو کنٹرول کرتا ہے اور اسے بہتر بناتا ہے ۔ یہ ایک قدرتی عمل ہے ۔اس کے علاوہ پسینہ آنے کے دوران ہمارے جسم کی آکسیجن کی ضرورت 20فیصد تک بڑھ جاتی ہے اور یوں آکسیجن کے تیزی سے استعمال اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج سے عمل تنفس میں راحت محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس لیے جب کبھی بھی آپ کا موڈ خراب ہو، ورزش یا پھر کوئی ایسا کام کریں جس سے پسینہ آئے ۔اس سے آپ اچھا محسوس کریں گے ، موڈ بہتر ہوگا اور خوداعتمادی بھی بڑھے گی ۔ پسینہ آنے کے عمل سے چونکہ جسم سے نمکیات کا اخراج بھی ہوجاتا ہے تو اس سے جسم کو تھکاوٹ سے نجات مل جاتی ہے اور عضلات کی سختی ختم ہوجاتی ہے۔
پٹھوں کو تازہ دم کرتا ہے
پسینہ حرارت اور نمی کے ذریعے ہمارے جسم کے پٹھوں کو تازہ دم کرتا ہے ۔ پسینہ بہنے کے عمل سے نہ صرف ہمارے پٹھوں کی تھکاوٹ اور درد دور ہوتا ہے بلکہ ان میں کھچاؤ کی کیفیت کا بھی خاتمہ ہوتا ہے ۔
مصنوعی زہریلے مادوں کا بھی خاتمہ کرتا ہے
کبھی کیڑے مار ادویات کا اسپرے تو کبھی دیگر کیمیکلز کا استعمال ۔ہمیں اکثر اپنے ارد گر د کئی طرح کے مصنوعی زہریلے مادوں کا سامنا رہتا ہے ۔اکثر اوقات تو ہمیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ ہم کس قدر غیرصحت مند ماحول میں سانس لے رہے ہیں ۔سوڈیم ،سیسہ اور پارہ جیسی بعض دھاتیں بھی ہمارا جسم ارد گرد کے آلودہ ماحول سے جذب کرتا ہے ۔ یہ زہریلے مادے اودھاتیں ہمارے جسم میں داخل ہوتے ہیں اور کئی طرح کے نقصان کاسبب بن سکتے ہیں ۔مگر پسینے کا شکریہ ادا کیجئے جوجسم میں قدرتی طور پر پیدا ہونے والے زہریلے مادوں کو تو خارج کرتا ہے ،مگر ساتھ ہی یہ ان مصنوعی زہریلے مادوں کے جسم سے اخراج کا بھی ایک بڑا اور موثر ذریعہ ہے ۔
پسینہ قدرت کا ایک انمول تحفہ
اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کہ پسینہ جسم میں بدبوپیداکرتا ہے۔ تاہم طبی ماہرین کاکہنا ہے کہ پسینے کی اپنی کوئی بو نہیں ہوتی بلکہ اس کا سبب بیکٹیریا اور ہمارے اپنے جسم کی نمی ہوسکتی ہے جسے نہا کر ختم کیا جاسکتا ہے۔ پسینہ آنے کے عمل کے دوران جسم میں ہونے والی پانی کی کمی کو ڈھیر ساراپانی پی کر پورا کیا جاسکتا ہے ۔ طبی ماہرین دن بھر میں تین لیٹر یعنی بارہ گلاس کے لگ بھگ پانی تجویز کرتے ہیں ۔ یاد رہے کہ بہت زیادہ پسینہ نکلنا بھی کوئی اچھی بات نہیں ہے اور نہ ہی کوئی بہترعلامت۔اگر ایسی کوئی شکایت ہو تو معالج سے رجوع کرنا چاہئے ۔ مگرپسینہ متوازن انداز میں نکلنا ضرور چاہئے کیونکہ پسینے کا جاری رہنا ہماری صحت کیلئے بہت ضروری ہے۔ پسینہ نکلنا کسی بیماری یا کمزوری کامظہر نہیں بلکہ یہ ایک قدرتی عمل ہے جو قدرت نے جسمانی سکون اور تروتازگی کیلئے ایک انمول تحفے کی صورت ہمیں بخشاہے۔