بچوں کی بری عادتیں چھڑوانے کے ٹوٹکے
والدین اپنے بچوں سے بہت محبت ہیں لیکن بعض اوقات ان کی چند عادتیں ماں باپ کو پریشان بھی کردیتی ہیں ۔ کہتے ہیں بری عادتیں زیادہ آسانی سے پیچھے لگتی ہیں ۔ بچوں کی یہ چھوٹی چھوٹی باتیں یوں تو بڑی ناگوار گزارتی ہیں لیکن ماں باپ کو یہاں یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ اس پر پریشان ہونے کے بجائے کچھ مثبت حل نکالنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچے عام طور پر کسی ذہنی تناؤ ، خوف یا خود اعتمادی میں کمی کی وجہ سے ان عادتوں کو اپنا لیتے ہیں ۔ بعض عادتیں ایسی ہوتی ہیں جو عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ خود ہی ختم ہونا شروع ہوجاتی ہیں جبکہ بعض کے لیے خود کوششیں کرنا ہوتی ہیں ۔
وہ عادتیں جو بچے عموماًاپنالیتے ہیں اور جن سے والدین تنگ آکر غصہ کرنے لگتے ہیں مندرجہ ذیل ہیں:
ناخن کترنا
یہ بچوں میں پائی جانے والی ایک بہت عام عادت ہے ۔ نہ صرف بچے بلکہ بڑے بھی ناخن کترتے نظر آتے ہیں ۔ بچوں کی یہ عادت چھڑانا بڑوں کی با نسبت زیادہ آسان ہوتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق 30سے 60فیصد بچوں کو ناخن کترنے کی عادت ہوتی ہے ۔ اس عادت کو چھڑانے کے لیے بچوں کو مصروف رکھیں ۔ انہیں کھیلنے کے لیے چیزیں دیں جیسے کلے یا لیگو گیم وغیرہ۔ اس کے علاوہ ناخنوں کو پٹی باندھ کر یا دستانوں سے بھی محفوظ رکھا جا سکتا ہے ۔ اگر ناخنوں پر انفیکشن ہونے لگے تو ضرور بچوں کے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
لٹیں گھمانا
بچیوں میں عموماًیہ عادت زیادہ پائی جاتی ہے۔ عام طور پر کلاس روم یا گھر میں فارغ وقت میں بچیاں اپنی انگلیوں سے بالوں کو گھما تی نظر آتی ہیں ۔ تحقیق کے مطابق ایسا بچے اپنی توجہ ایک جگہ مرکوز رکھنے کے لیے کرتے ہیں ۔ کوشش کریں ایسی بچیوں کے بالوں کو پونی ٹیل یا چوٹی میں باندھ کر رکھیں ۔ کھیلنے کے لیے کوئی چین یا ڈوری وغیرہ دے دیں ۔
انگلیاں چٹخانا
انگلیاں چٹخانے سے جو آواز نکلتی ہے وہ بچوں کو بہت پسند آتی ہے ۔ یہ آواز دراصل جوڑوں میں موجود سیال کے اندر گیس کے غبارہ پھٹنے سے پیدا ہوتی ہے ۔ اس سے توجہ ہٹانے کے بچوں کو ببل ریپ دیا جاسکتا ہے ۔ بچوں کو ہاتھوں کی ورزش کرائیں ۔ جیسے انگلیوں کو کھینچنااورکلائیوں کو گھماناوغیرہ۔ انگلیاں چٹخانے خطرے کی علامت نہیں ہے اور نہ ہی اس سے بچے کی ہڈیوں کو کوئی نقصان پہنچتا ہے ۔ شروع شروع میں بچے کے لیے کچھ قوانین بنا لیں جیسے کھانے کی میز یا پڑھتے ہوئے انگلیاں چٹخانے کی اجازت نہیں ہوگی ۔
انگوٹھا چوسنا
شادی بیاہ کے موقعے پر اکثر ماؤں کی گود میں بچے انگوٹھا چوستے نظر آتے ہیں۔ جیسے ہی ماں کی نظر بچے پر پڑتی ہے وہ زور سے انگوٹھا کھینچ کر بچے کو ڈانٹ دیتی ہے ۔ کوئی بھی عادت ایک دن میں ختم نہیں کی جا سکتی ۔ اس کے لیے صبر اور برداشت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ عادت بچوں میں پیدا ہونے کے چند ماہ بعد ہی لگ جاتی ہے ۔وہ اس سے پر سکون محسوس کرتے ہیں ۔ بچے زیادہ تر سونے سے پہلے انگوٹھا چوستے ہیں ۔ ماں کا دودھ پینے والے بچوں میں یہ عادت کم پائی جاتی ہے ۔بعض بچے تو بڑے ہوکر خود ہی یہ عادت چھوڑ دیتے ہیں اور بعض چار پانچ سال کی عمر تک بھی انگوٹھا چوستے ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ بچوں کو جس کام سے روکا جائے سب سے پہلے انہیں وہ ہی کام کرنا ہوتا ہے ۔ اس لیے زور زبردستی کرنے سے بہتر ہے کہ ان سے بات کریں اور ان کی اس عمل میں مدد کرنے کی کوشش کریں ۔