مراقبہ ؛ ذہن و بدن کو پرسکون بنائے
مراقبے سے مراد وہ حالت ہے جس میں کوئی بھی شخص اپنا ذہن کو یکسو کرکے کسی ایک خیال کی طرف اپنا توجہ مرکوز کرتا ہے یا پھر انتشار خیالی سے نجات حاصل کرنا چاہتا ہے۔روحانیت میں مراقبے سے مراد اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے یکسو ذہن ہوکر روحانی استاد کی جانب سے تجویز کردہ مشقیں سرانجام دینا ہے۔ اور عام طور پر مراقبہ کرنے والے افراد کو اخلاقی برائیوں سے نجات ملتی ہے اور اللہ پر یقین مستحکم ہوتا ہے۔ مراقبہ ذہنی دباو کے خاتمے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے ۔
مراقبہ کرنے کیلئے درج ذیل طریقہ کار اختیار کریں۔
پرسکون جگہ کا انتخاب
مراقبے کیلئے پرسکون جگہ کا انتخاب کریں جہاں پر کسی کی مداخلت نہ ہو یا پھر کسی بھی قسم کی دوسری آوازیں یا پھر شور و شرابہ نہ آتا ہو۔ کانوں کو بھی ایئر پلگ لگا کر بند کرلیں۔
یہ بھی پڑھئے :ذہنی دباؤ کے انسانی جسم پر اثرات
پرسکون انداز میں نشست اختیار کریں
مراقبہ لیٹ کر یا بیٹھ کر کسی بھی انداز میں کیا جاسکتا ہے تاہم اسکے لئے پرسکون ہونا شرط ہے عام طور پر مراقبے کیلئے پالتی مار کر بیٹھنا تجویز کیا جاتا ہے لیکن اگر بے سکونی محسوس ہوتو ٹیک لگا دیوار سے بھی بیٹھا جاسکتا ہے۔
سانس پر توجہ
مراقبے میں سانس لینے کے عمل کو کنٹرول کرنا انتہائی اہم ہے کیونکہ اس سے انسانی جسم کو سکون حاصل ہوتا ہے۔ مراقبے کے دوران اپنی توجہ سانس پر بھی دیں اور ناک کے ذریعے پرسکون انداز میں سانس کو اندر اور باہر نکالیں ، اس دوران منہ
کو بند رکھیں۔
مراقبے میں توجہ مرکوز رکھنا
مراقبے کے دوران عام طور پر انتشار سے نجات یا پھر دباوسے نجات کیلئے توجہ کسی شے یا مرکز پر مرکوز کرنا ہوتی ہے ۔ عام طور پر ذہنی دباو کیلئے مراقبے کے دوران یہ تصور کیا جاتا ہے کہ آسمان سے نیلے رنگ کی روشنی اس شخص کے اندر جذب ہوکر زمین میں ارتھ ہورہی ہے۔
ذکر سے انتشار خیال کا خاتمہ
ذکر بھی ایک طرح سے انتشار خیالی کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ بھی ایک طرح کا مراقبہ ہے جس میں کوئی بھی شخص اپنی توجہ اللہ کے ذکر یا پھر اس سے متعلق چند الفاظوں پر کرتا ہے۔ اس صورت میں ذہن کو دباو کا شکار کرنے والا خیال بھی دور ہوجاتا ہے۔