خودکشی کی شرح میں بتدریج اضافہ، ذمہ دار کون؟
دنیابھرمیں دماغی صحت کاموضوع بحث کے لئے کافی اہم رہاہے۔کچھ سالوں سے دماغی صحت کے امراض میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیاہے۔اسی لئے لوگ اس سے بچنے اور مدد کے لئے ماہرین نفسیات سے رابطہ کرتے ہیں۔
موت کا اختیار
جوشخص دماغی امراض میں مبتلاہوتاہے وہ خودکو ناامیدی،اندھیرے اورکشیدہ حالات میں گھراہوامحسوس کرتاہے۔اسی لئے دماغی امراض کاعلاج کرنابے حد ضروری ہے۔اگرایسے مریض کاعلاج نہ کیاجائے توشدید صورتحال میںوہ خودکشی یاخود کونقصان پہنچاسکتاہے۔گزشتہ چند ہفتوں میں دوہائی پروفائل شخصیات نے خودکشی کی۔یوایس کی جاری کردہ نئی گورنمنٹ رپورٹ کے مطابق خودکشی کی شرح میں اضافہ ہواہے۔یہ ایک ایساموضوع ہے جسے اکثرنظراندازکردیاجاتاہے۔اب فیصلہ آپ خود کریںکہ اس کے بارے میں بات چیت کریںیاخاموشی اختیارکریں۔
کیٹ اسپیڈ کی اداسی اور غم
امریکی فیشن آئیکون کیٹ اسپیڈ نے5 جون 2018کوخودکشی کی۔ایک ایسی ڈیزائنرجواپنے بیگس کے لئے متحرک رنگوں کاانتخاب کرتی ہے اورجن کی قیمت ملین ڈالرہوتی ہے ان میں کبھی بھی ڈپریشن یاکسی دوسری ذہنی بیماری کی تشخیص نہیں کی جاسکتی ہے۔تاہم یہ یاد رکھناچاہئے کہ دماغی امراض طرززندگی کے معیاریاپیشہ پرمنحصرنہیں ہے بلکہ کوئی بھی اس کاشکارہوسکتاہے۔مطالعہ کے مطابق خودکشی کی کوشش کرنے والے افرادڈپریشن اوربے چینی سے بچنے میں ناکام رہتے ہیں۔ نارمل زندگی نہ گزارنے کے باعث مقاصد کے حصول کے لئے اپنے حواس کھوبیٹھتے ہیں۔ا گرآپ ایسے لوگوں سے ملیں گے جوخوشی خوشی زندگی گزاررہے ہوں گے توایسانہیں ہے کہ انھیں زندگی میں کبھی کسی مشکلات کاسامنانہیں رہاہے۔شہرت اورکامیابی اںبھی کبھی کبھی ڈپریشن کے راستے پرلے جاتی ہیں اورہرکوئی اس سے بچنے میں کامیاب نہیں ہوپاتا۔ایشیائی ممالک میں خواتین خودکشی کی زیادہ کوشش کرتی ہیںجبکہ مردوں کے راستے میں ثقافتی اورسماجی رکاوٹیں حائل ہوتی ہیں۔تاہم خوبصورتی اوراقتصادی معیارکی بدولت ترقی یافتہ ممالک میں بھی خواتین میں خودکشی کی شرح زیادہ ہے۔
مزید جانئے :دماغ کی چوٹ کی اقسام اور احتیاط
زیادہ خوشی اور مطمئن ہونا بھی زندگی سے دور کردیتا ہے
ایک مشہورشیف انتھونی بورڈین نے 8جون 2018 کوخودکشی کی ۔یہ مضبوط شخصیت کے مالک تھے جودوسروں کے مدد کے بغیرزندگی گزارنے کے عادی تھے۔ان کے خیرخواہوں کادعوٰی ہے کہ انھوں نے ڈاکٹرکے مشورے کونظراندازکردیا۔وہ طویل عرصے سے ڈپریشن سے لڑرہے تھے۔ان کے اپنی گرل فرینڈ سے اچھے تعلقات تھے اورکاروباربھی مستحکم تھالیکن وہ ذہنی طورپرعدم استحکام کاشکارتھے۔کسی سے ذہنی امراض میں مددطلب کرنے سے لوگ بدنامی کے خوف سے گھبراتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ لوگ ذہنی امراض کے علاج میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔
خودکشی کا خیال جگہ یا چیز پیدا کرتی ہے یا متاثرہ شخص میں یہ خود پیدا ہوجاتا ہے
حال ہی میں ایک شخص نے مسجدالحرام میں خودکشی کی جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوگئی۔اسلام ہمیں خودکشی سے منع کرتاہے لیکن پھربھی مسلمانوں کی سب سے قابل احترام جگہ ایساواقعہ دیکھنے میں آیا۔اس کامطلب خودکشی میں جگہ یالوگوں کاہاتھ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ذہنی امراض ہوتے ہیں۔یہ کوئی پہلاواقعہ نہیں تھا بلکہ پچھلے سال ایک شخص نے خود کوآگ لگانے کے کوشش کی لیکن خوش قسمتی سے پولیس کی فوری کاروائی سے اس کی جان بچ گئی۔سوال یہ ہے کہ خودکشی کے ان بڑھتے ہوئے واقعات کوکیسے روکاجائے۔کیایہ احساس جرم ہے یاذہنی مرض ہے؟لوگ ان دوباتوں کے درمیان الجھ کررہ گئے ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایسے تمام واقعات سمجھ بوجھ اورعلم کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
یہ بیماری باتوں سے نہیں ۔۔۔علاج سے دور ہوگی
جب ذہنی حالت طویل عرصے سے غیرمستحکم ہواورطرززندگی پراثراندازہونے لگے تویہ ایک بیماری بن جاتی ہے۔ایسی صورت میں اس کاعلاج ضروری ہے۔اس وقت سماجی رکاوٹوں سے بچنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اس سنگین بیماری سے بچنے کیلئے دوسروں کی مددضرورلیں۔
انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں
ترجمہ : سائرہ شاہد