اینٹی ڈپریسنٹ ادوایات کے بارے میں ضروری معلومات
ڈپریشن ایک ایسی حالت ہے جوبعض اوقات ڈاکٹرسے زیادہ دوستوں کے ذریعے تشخیص کی جاتی ہے۔ بغیرکسی لیبارٹری یاریڈیولوجیکل ٹیسٹ کے کسی کوڈپریسڈ کہناہمارے ہاں بہت آسان ہے۔ ہمارے ہاں ہرجگہ اینٹی ڈپریسنٹ (antidepressants) ادویات آسانی سے دستیاب ہوتی ہیں اورخریدنے پرکوئی سوال بھی نہیں پوچھا جاتا ہے۔
جو افراد اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لیتے ہیں انھیں مکمل طورپران کے بارے میں آگاہی ہونی چاہئے۔ ان کی مقبولیت کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ یہ کوئی جادوکی گولیاں نہیں ہیں ان میں چیزوں کو بہتر بنانے سے پہلے انھیں خراب کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔
ڈپریشن کی پیتھوفزیولوجی (pathophysiology)، سیروٹونن (Serotonin ) اورنیوروڈینالین (Neuroadrenaline) کے ساتھ نیوروٹرانسمیٹرکے گرد گھومتی ہے جو مرکزی کرداراداکرتے ہیں۔ مختلف نظریات کے مطابق اتارچڑھاؤ کی سطحوں کو دیکھتے ہوئے تجویز میں سالوں لگ جاتے ہیں اورمعاملہ پھربھی زیربحث رہتاہے۔
اینٹی ڈپریسنٹ کی تیس مختلف اقسام کے ساتھ عام افراد براہ راست سیروٹونن اورنیوروڈینالین کی سطح سے منسلک رہتے ہیں۔
ابتدائی اینٹی ڈپریسنٹ میں سے ایک ٹرائی سائیکلک اینٹی ڈپریسنٹ تھی جوسیروٹونن اورنیوروڈرینالین کی سطح میں اضافہ کرتی ہے۔آج کل ان کی عام اقسام SSRIs (سلیکٹوسیروٹونن ریوپٹیک انہیبیٹرز) ، SNRIs (سیروٹونن اورنیوروڈرینالین ریوپٹیک انہیبیٹرز) اورNASSAs (نیوروڈرینالین اورمخصوص سیروٹوننرجک اینٹی ڈپریسنٹ )ہیں۔
اینٹی ڈپریسنٹ کے مریضوں سے کیمیکل اصطلاحات کو سمجھنے یایاد رکھنے کی توقع نہیں کی جاتی لیکن انھیں مندرجہ ذیل حقائق ضرور یاد رکھنے چاہئیں۔
1۔اینٹی ڈپریسنٹ کواپنااثردکھانے میں وقت لگتاہے
پین کلراوراینٹی الرجک ادویات کی طرح اینٹی ڈپریسنٹ ادویات فوری اثرنہیںدکھاتی۔انھیں کچھ وقت درکارہوتا ہے۔اس کااثر 1-2 ہفتوں کے بعد ظاہرہوناشروع ہوتاہے اورتقریباًچھ ہفتوں بعد اس کامکمل رزلٹ سامنے آتاہے۔ایسے مریض جواس حقیقت سے بے خبرہوتے ہیںتوانھیں دواکے کام نہ کرنے پرشدید مایوسی ہوسکتی ہے۔
2۔اینٹی ڈپریسنٹ کے سنگین منفی اثرات ہوسکتے ہیں
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کی ایک قسم کے منفی اثرات دوسری قسم سے مختلف ہوسکتے ہیں۔یہ ڈاکٹرکی ذمہ داری ہے کہ وہ اس سے مریض کوآگاہ کریں۔منفی اثرات کی فہرست طویل ہے پیٹ کی خرابی سے لے کرڈراؤنے خواب تک۔روزمرہ سرگرمیاں جیسے اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لینے کے بعد ڈرائیونگ نہیں کرنی چاہئے۔جبکہ عام خوراک جیسے پنیرسے پرہیزکرنا چاہئے۔منفی اثرات کے علاوہ مریض کوسمجھنا چاہئے کہ اچانک ادویات روکنے سے پچھلے دو ہفتوں یا مہینوں کی علامات واپس ظاہرہوسکتی ہیں۔
3۔اینٹی ڈپریسنٹ خودکشی کے رجحانات کا سبب بن سکتا ہے
اینٹی ڈپریسنٹ (antidepressants) کے استعمال سے نوجوانوں میں خودکشی کے خیالات میں اضافہ ہوسکتاہے۔لہٰذا بعض اقسام کی اینٹی ڈپریسنٹ ادویات18 سال سے کم عمرمریضوں کواستعمال کرنے بچناچاہئے۔نئے فارمولے والی ادویات میں سنگین منفی اثرات کاخطرہ کم ہوتاہے۔ٹرائی سائیکلک کے برعکس نئی SSRIsاضافی دوالینے سے مہلک ثابت نہیں ہوتی ہیں۔
4۔ان دواؤں کے ساتھ طرززندگی میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہوتی ہے
جس طرح غذاکے نظام کوورزش کی ضرورت ہوتی ہے اسی طر ح اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کے اثرات کے لئے موڈ بہتربنانے والی سرگرمیاں جیسے اچھا کھانا کھانا، دوستوں سے بات چیت کرنا اوراپنا شوق پورا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ شراب نوشی، اکیلے پن اورڈپریشن کا سبب بننے والے عوامل سے بچنا چاہئے۔
مزید جانیں: شراب کا غیر قانونی استعمال اور اس کے نقصانات
مریض کو ڈپریشن میں واپس جانے سے بچانے کے لئے یہ سب بہت ضروری ہے۔ادویات اورطرززندگی میں تبدیلیاں دونوں ہی مثبت تاثرکیلئے لازمی ہیں۔
5۔اینٹی ڈپریسنٹ کومتبادل ادویات اورعلاج سے تبدیل کیا جاسکتا ہے
بہت سے مریض منفی اثرات اوراضافی خرچ کی وجہ سے ایلوپیتھک ادویات کاانتخاب نہیں کرتے۔ یہ مریض دیگرعلاج کی حکمت عملی جیسے سائیکوتھراپی ،کا گنیٹوبیہیویرل تھراپی کو اپنانا پسند کرتے ہیں۔ ہربل ادویات جیسے ہائی پیریکم جوایس ٹی سے بنائی جاتی ہے کافی مقبول ہے ۔
جانس ورٹ نے اپنی مخالف ڈپریشن ادویات کی بدولت خاصی مقبولیت حاصل کی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان ہربل ادویات کے کوئی طبی سائڈ افیکٹس نہیں ہیں۔
مزید جانیں: پودینہ : صحت کے لاتعداد فوائد
6۔اینٹی ڈپریسنٹ تھراپی مہینوں یاسالوں میں ختم ہوتی ہے
اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کام کرنے میں کچھ وقت لیتی ہیں لیکن اگرمریض ان کااستعمال ترک کردیں تویہ اپناکام جلد روک سکتی ہیں۔ اسی وجہ سے جب مریض بہترمحسوس کرنے لگے تب بھی چھ ماہ تک ادویات کو باقاعدگی سے استعمال کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔بڑی عمرکے افراد میں اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کئی سالوں تک لینی ہوتی ہیں۔جب تک اس بات کایقین نہ ہوجائے کہ ادویات چھوڑنے کے بعد ڈپریشن دوبارہ واپس نہیں آئے گا۔
7۔حمل اوررضاعت کے دوران اینٹی ڈپریسنٹ ادویات لی جاسکتی ہیں
بچہ کی پیدائش کے بعد ہونے والے ڈپریشن کی رپورٹ نہ کرنے کارجحان زیادہ ہے۔ جس کے نتیجے میں ازدواجی تنازعات یانوزائیدہ بچہ کوخطرہ ہوسکتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ بعض اینٹی ڈپریسنٹ ادویات کودوران حمل حتٰی کے بچہ کودودھ پلانے کے دوران بھی استعمال کیاجاسکتاہے۔یہ بہت کم مقدارمیں بچہ تک منتقل ہوتی ہے جسے بچہ کی سرکولیشن سے بآسانی ہٹایاجاسکتا ہے۔اس کے باوجودکلینیکل نگرانی اورڈاکٹرسے اس بارے میں بات چیت لازمی ہے۔
اینٹی ڈپریسنٹ (antidepressants) پرہونے والی بحث کا آخری نتیجہ یہی ہوتاہے کہ ان ادویات کوہلکا نہیں لینا چاہئے۔ مندرجہ بالاتمام حقائق کے علاوہ ان ادویات کے اثرات ہرفرد پرمختلف ہوسکتے ہیں۔ اس کا استعمال ڈاکٹرکے مشورے اورہدایت کے مطابق ہی کرناچاہئے جومریض،اس کی میڈیکل ہسٹری، ساتھ ساتھ لی جانے والی ادویات اور نفسیاتی پس منظرسے اچھی طرح واقف ہو۔ اس کا اثرجب ہی ہوتا ہے جب صحیح دوا، درست مقدار اور صحیح مدت کے لئے لکھی جاتی ہے تب ہی صحیح تاثرملنا ممکن ہوسکتا ہے۔
انگریزی میں بڑھنے کے لئے کلک کریں
ترجمہ: سائرہ شاہد