ہومیوپیتھک ادویات کیسے کام کرتی ہیں
پچھلے وقتوں میں جب لوگ معمولی بیماریوں جیسے نزلہ کھانسی ، بخار،سردرداورگلے کی سوزش وغیرہ میں مبتلاہوتے تھے تو اینٹی بائیوٹک کے بجائے قدرتی اجزاء کااستعمال کیاکرتے تھے۔پہلے لوگوں کامدافعتی نظام مضبوط اورطاقتورہوتاتھاجس کے باعث وہ جلد صحت یاب ہوجاتے تھے۔قدرتی اجزاء کی طرح ہومیوپیتھک ادویات بھی چھوٹی موٹی بیماریوں کے لئے متبادل طریقہ علاج ہے۔پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ ہومیوپیتھک ادویات کیسے کام کرتی ہیں کیونکہ اس کی ایک ہی طرح کی ادویات ہرکوئی استعمال نہیں کرسکتاہے۔یہ اینٹی بائیوٹک کی طرح نہیں ہوتی کہ جس کسی کوبھی سردرد ہوتو وہ ایک ہی ٹیبلٹ لے لیتاہے۔اس میں مریض کی پوری ہسٹری جاننے کے بعد ہی دواتجویز کی جاتی ہے۔
یہ نسبتاً ایک سستاعلاج ہے جس سے دمہ ،ڈپریشن ،بے چینی،مختلف انفیکشن اورآنتوں کے امراض کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔علاج کے لئے اچھے ہومیوپیتھک ڈاکٹرسے مشورہ کریں تاکہ وہ آپ کی میڈیکل ہسٹری کے مطابق آپ کی صحت کی بحالی میں معاونت کرسکے۔
انفرادی علاج
ہومیوپیتھک علاج میں ہرفرد کی میڈیکل ہسٹری کے مطابق ہی اس کاعلاج کیاجاتاہے۔یہاں تک کہ دوافراد جوایک ہی جیسے مرض میں مبتلاہوں پھربھی ان کی میڈیکل ہسٹری جاننے کے بعد ہی دونوں کے ٹریٹمنٹ مختلف تجویز کئے جائیں گے۔ہرشخص کی طبی تاریخ اس علاج میں بڑی اہمیت کی حامل ہے۔مختلف اجزاء اپناردعمل رکھتے ہیں اسی لئے اس علاج میں مسائل کوٹھیک طرح سے جاننے کے بعدہی علاج تجویز کیاجاتاہے۔
مزید جانئے : ایک اچھے ہومیو پیتھک ڈاکٹر کو کیسے تلاش کریں؟
ذہنی اورجذباتی رویے
ہومیوپیتھک علاج میں یہ خیال کیاجاتاہے کہ ذہنی اورجذباتی رویے کسی بھی شخصیت پرگہرااثرڈالتے ہیں۔ذہنی اورجذباتی رویوں کوہومیوپیتھک علاج میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے۔جسمانی علامات کے ساتھ ساتھ ہومیوپیتھک علاج میں ان باتوں کوبھی مدنظررکھاجاتاہے۔ہرشخص کاردعمل مختلف ہوتاہے اسی لئے اس علاج میں جسمانی کیفیات کے ساتھ ساتھ ذہنی اورجذباتی سطح کوبھی دیکھاجاتاہے تاکہ منفی ردعمل سے بچاجاسکے۔
قدرتی اجزاء کااستعمال
ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں قدرتی اجزاء استعمال کئے جاتے ہیں کیونکہ ہومیوپیتھک کامقصد کسی بھی سائیڈ افیکٹ کے بغیرمحفوظ طریقے سے بیماریوں کا علاج کرناہے۔اسی لئے قدرتی اجزاء کے ملاپ پرتوجہ مرکوز کی جاتی ہے۔ان اجزاء میں تازہ اورخشک جڑی بوٹیاں،سرکہ ،لہسن ،کیفین،ایکٹیویٹڈ چارکول اورپوائزن آئی وی وائے وغیرہ شامل کیاجاتاہے ۔یہی وجہ ہے کہ علاج میں میڈیکل ہسٹری کومدنظررکھاجاتاہے تاکہ کسی بھی منفی اثرات کاسامنانہ کرناپڑے۔
ہومیوپیتھک علاج کیسے کام کرتاہے
الرجی اوردیگرضمنی اثرات کے بارے میں جان کرہی مریض کوہلکی اورکم خوراک دی جاتی ہے۔ کچھ لوگوں کاکہناہے کہ ہومیوپیتھک ادویات بہت سست کام کرتی ہیں جس کی وجہ سے اس کاکوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔حقیقت یہ ہے کہ اس ٹریٹمنٹ میں کوئی بھی انسان کی بنائی ہوئی ڈرگ شامل نہیں ہوتی یہی وجہ ہے کہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہے کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آتے ہیں بس تھوڑاوقت لگتاہے۔
مختلف انفیکشن کاعلاج
ہومیوپیتھک دمہ ،ڈپریشن اوردیگربہت سی الرجی کابخوبی علاج کرنے میں کارآمد ماناجاتاہے۔مطالعہ کے مطابق اسی فیصد مریضوںمیں ان ادویات کے استعمال کے بعدبیماری کی علامات میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ہومیوپیتھک کی چھوٹی سی خوراک ان بیماریوں سے دفاع میں گہرااثررکھتی ہے۔اس طریقہ علا ج میں مختلف قسم کے انفیکشن کاعلاج بآسانی کیاجاسکتاہے۔
دردکنٹرول کرنے میں مدد کرتاہے
دائمی درد جیسے کندھوں اورکمرکادرد اس علاج سے ختم کیاجاسکتاہے۔اس علاج کے ذریعے میڈیکل ٹریٹمنٹ کے خطرے کوکم کیاجاسکتاہے جس سے آگے جاکرمنفی اثرات رونماہونے کاخطرہ لاحق رہتاہے۔اس علاج کابنیادی فائدہ یہ ہے کہ یہ جسم سے بیماری کومکمل طورپرختم کردیتاہے۔ساتھ ہی بیماری کے دوبارہ ہونے کے خطرات بھی بہت کم ہوتے ہیں۔
نتائج میں وقت لگتاہے
اس علاج کی صرف ایک خامی یہ ہے کہ مرض کی بہتری میں کافی وقت لگ جاتاہے جس کے باعث مریض مایوسی کاشکارہوجاتے ہیں۔قدرتی اجزاء کے استعمال کی بدولت بیماریوں سے لڑنے اورصحت کے فروغ میں وقت درکارہوتاہے۔اس دوران مریض کوکمزوری اورتھکاوٹ کاسامنابھی رہتاہے کیونکہ بیماریوں سے لڑنے کے لئے جسم کواضافی توانائی کی ضرورت رہتی ہے۔اس علاج میں دوا کی کم مقداردی جاتی ہے تاکہ جسم کااندرونی توازن خراب نہ ہواسی لئے علاج میں وقت لگتاہے۔
تحریر : سحرش قاضی
ترجمہ :سعدیہ اویس