50 سال کی عمر کے بعد صحت کے ان مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے

6,386

عمر کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ انسان کی کمزوریاں بڑھتی جاتی ہیں اور وہ بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔بچپن اور جوانی میں اگر وہ ہر طرح سے صحت مند رہا بھی ہو پھر بھی ایک وقت ایسا آتا ہے کہ اسے کوئی نہ کوئی بیماری گھیر ہی لیتی ہے ۔اس لئے بڑھتی عمر کہ ساتھ آپ کو اپنی صحت کے بارے میں زیادہ محتاط ہوجانا چاہئے۔ ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کو اختیار کرکے بڑی عمر میں بھی آپ صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں ۔

ہائی بلڈ پریشر:

عمر کے بڑھنے کے ساتھ خون کی نالیوں کی لچک کم ہوتی جاتی ہے جس کے نتیجے میں ان پر خون کا دبائو بڑھتا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ساٹھ سال کی عمر کے بعد ۳ میں سے ۲ افراد ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر کی اور بھی وجوہات ہو سکتی ہیں جن پر قابو پاکر آپ اپنا بلڈ پریشر نارمل رکھ سکتے ہیں ۔مثال کے طور پر اپنے وزن کا خیال رکھیں ،ورزش کریں ،سگریٹ نوشی ترک کردیں ،ذہنی دبائو پر قابو پانے کے طریقے اختیار کریں اور صحت بخش کھانا کھائیں۔


وہ غذائیں جو بلڈ پڑیشر میں کمی لائیں

شوگر کا مرض:

یوں تو شوگر کا مرض بوڑھوں اور جوانوں دونوں میں ہی عام ہوتا جارہا ہے لیکن عام طور پر ۴۵ سال کی عمر کے بعد اس کے خطرات زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔یہ بیماری سنگین ہو سکتی ہے کیونکہ یہ دل کی بیماری،گردوں کی بیماری،نابینا پن اور صحت کے دوسرے مسائل کا باعث بن سکتی ہے ۔لہٰذا ۴۵ سال کی عمر کے بعد اپنا بلڈ شوگر لیول ضرور چیک کرائیں ۔

دل کی بیماری:

دل کی بیماری کی سب سے بڑی وجہ خون کی شریانوں میں پلاک کا جمع ہونا ہے ۔اس کی افزائش بچپن سے شروع ہوتی ہے اور بڑی عمر میں زیادہ تیزی سے ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ ۴۰ سے ۵۹ سال کے لوگوں میں جوانوں کے مقابلے میں دل کی بیماری کے امکانات ۵ گنا زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔

موٹاپا:

اگر آپ کا وزن آپ کے قد کے لحاظ سے زیادہ ہے تو آپ موٹے کہلائیں گے ۔موٹاپا ناصرف خود ایک بیماری ہے بلکہ یہ کئی خطرناک بیماریوں کی جڑ ہے۔ان میں دل کی بیماری،اسٹروک،شوگر،کینسر،ہائی بلڈ پریشر اور جوڑوں کی بیماری شامل ہے۔جو۴۰ سے ۴۹ سال کی عمر کے لوگوں میں سب سے زیادہ ہوتی ہیں اور ان میں سے ۴۱ فیصد لوگ موٹاپے کا شکارہوتے ہیں ۔

جوڑوں کا در د:

ایک وقت تھا جب ڈاکٹر اس کی وجہ بڑھتی ہوئی عمر بتاتے تھے کیونکہ ۴۵ سال سے زیادہ عمر کے۳۷ فیصد لوگوں میں یہ بیماری موجود ہے ۔لیکن بعض اوقات طرز زندگی اور موروثیت بھی اس کی وجہ بن جاتی ہے ۔جوڑ پر لگی پرانی چوٹ،جسمانی کام کی کمی ،شوگر اور موٹاپا بھی جوڑوں کے درد کی وجہ ہوسکتا ہے۔

ہڈیاں بھر بھری ہوجانا:

۵۰ سال سے زیادہ عمر کی ۵۰ فیصد عورتوں اور ۲۵ فیصد مردوں میں ہڈی ٹوٹنے کی زیادہ شکایت ہوتی ہے کیونکہ ان کی ہڈیاں بھربھری اورکمزور ہوجاتی ہیں ۔اپنی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لئے کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور غذا کھائیں اس کے علاوہ روزانہ ورزش کریں جیسے واک،جوگنگ اور سیڑھیاں چڑھنا وغیرہ۔

پھیپھڑوں کی بیماری:

پھیپھڑوں کی سوزش اور پھیپھڑوں تک صحیح طرح ہوا نہ پہنچنے کے یہ مسائل ۴۰ سے ۵۰ سال کی عمر میں ظاہر ہوتے ہیں ۔اس میں سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے اور کھانسی کے ساتھ بلغم بھی آتا ہے۔اس سے بچنے کے لئے ورزش، صحت بخش غذا ،دھوئیں اور آلودگی سے حفاظت ضروری ہے۔

کینسر:

کینسر کی سب سے بڑی وجہ بڑھتی ہوئی عمر ہوتی ہے۔یہ بیماری جوانوں میں بھی ہوتی ہے لیکن ۴۵ سے۵۴ سال کی عمر میں اس کے امکانات ۵۰ فیصد تک بڑھ جاتے ہیں ۔بڑھتی ہوئی عمر یا موروثیت کوتو قابو میں نہیں کیا جاسکتا البتہ اس سے بچنے کے لئے سگریٹ نوشی اور زیادہ وقت دھوپ میں گزارنے سے گریز کرنا چاہئے۔


 

پروسٹیٹ کینسر کے بارے میں جاننا ضروری ہے

ڈپریشن :

دوسری عمر کے لوگوں کے مقابلے میں ۴۰ سے ۵۹ سال کی عمر کے لوگوں میں ڈپریشن کی شکایت زیادہ ہوتی ہے ۔کسی بیماری کا ہوجانا یا اپنے کسی عزیز سے جدائی یا طرز زندگی میں تبدیلی بھی ڈپریشن کی وجہ ہوسکتی ہیں ۔۵۹ سال کی عمر کے بعد اس کی شدت میں کمی ہوتی جاتی ہے اور یہ صرف ۷ فیصد عورتوں اور ۵ فیصد مردوں میں رہ جاتی ہے۔

کمر کا درد:

عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ کمر کے درد کی شکایت بھی عام ہو جاتی ہے۔موٹاپا،ورزش نہ کرنا،جوڑوں کا درد یا کینسر کمر کے درد کی وجہ بن سکتا ہے۔اپنے وزن پر توجہ دیں۔ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے لئے اپنی غذا میں وٹامن ڈی اور کیلشیئم کو شامل کریں اور ورزش کریں تاکہ کمر کے مسلز کو قوت ملے ۔

ڈیمینشیاء:

الزائمر جو ڈیمنشیاء کی قسم ہے عام طور پر ۶۵ سال کی عمر کے بعد بڑھتی ہے ۔۹ میں سے ایک شخص کو یہ بیماری ہوتی ہے ۔لیکن ۸۵ سال کی عمر کے بعد ۳ میں سے ایک کو یہ بیماری ہوتی ہے ۔موروثیت یا عمر جیسی وجوہات کو تو قابو میں نہیں کیا جاسکتا لیکن دل کے لئے صحت بخش غذا لینے اور بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کا دھیان رکھنے سے اس سے کافی بچت ہو جاتی ہے۔


مزید جانئے :خون میں کیلشم کی کمی خطرناک ہوسکتی ہے


شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...