women health – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur Wed, 27 Mar 2024 10:44:30 +0000 en-US hourly 1 https://htv.com.pk/ur/wp-content/uploads/2017/10/cropped-logo-2-32x32.png women health – ایچ ٹی وی اردو https://htv.com.pk/ur 32 32 کیا ڈیوڈرنٹ لگانے سے چھاتی کا کینسر ہوسکتا ہے؟ https://htv.com.pk/ur/womens-health/breast-cancer-myths Mon, 15 Oct 2018 12:08:59 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=30817 Breast Cancer

یہ سال کا وہ مہینہ ہوتا ہے جس میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ یعنی یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ چھاتی کے کینسر (Breast Cancer) سے آگاہی فراہم کرنے کا مہینہ ہے اوراس ماہ کوپنک ٹوبرکے نام سے منایا جاتا ہے۔ اس ماہ اس بیماری سے متعلق […]

The post کیا ڈیوڈرنٹ لگانے سے چھاتی کا کینسر ہوسکتا ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
Breast Cancer

یہ سال کا وہ مہینہ ہوتا ہے جس میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ یعنی یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ چھاتی کے کینسر (Breast Cancer) سے آگاہی فراہم کرنے کا مہینہ ہے اوراس ماہ کوپنک ٹوبرکے نام سے منایا جاتا ہے۔
اس ماہ اس بیماری سے متعلق تمام پہلوؤں کاجائزہ لیا جاتا ہے اورانٹرنیٹ اس بیماری سے متعلق تمام متعلقہ معلومات کا مرکز ہوسکتا ہے۔
اس مرض کے بارے میں کئی غلط فہمیاں،وہم اورخرافات بھی موجود ہیں جنھیں دورکرنا نہایت ضروری ہے۔ ذیل میں چھاتی کے کینسرسے متعلق چندعام خرافات کا تذکرہ موجود ہے جوآپ کے لئے مفید ہوسکتی ہیں۔

1۔ڈیوڈورنٹ چھاتی کے کینسرکاسبب بنتا ہے۔

حقیقت:شکرہے کہ یہ بات بالکل بھی سچ نہیں ہے۔البتہ کچھ رپوٹس ایسی ہوسکتی ہیں کہ ڈیوڈورنٹ یا پرفیوم میں پایاجانے والا کیمیکل چھاتی کے خلیات میں تبدیلی کی وجہ بن سکتاہے جوکینسرکاسبب بنتے ہیں۔لیکن ریسرچ کے مطابق ڈیوڈورنٹ کے استعمال سے چھاتی کے کینسرکاخطرہ لاحق نہیں ہوتا۔

2۔برا کینسرکی وجہ ہوسکتی ہے۔

حقیقت:اب تک کے تمام اوہام میں یہ سب سے بے وقوفانہ بات ہے جواکثرسنی جاتی ہے۔سائنسی تحقیق کے مطابق کسی بھی قسم کی بریزر (چاہے وہ تارکے ساتھ ہویاتارکے بغیر) اس کا چھاتی کے کینسرسے کوئی تعلق نہیں ہے۔ان دونوں کے درمیان کوئی حیاتیاتی تعلق نہیں ہے لہٰذا اپنے اوپررحم کریں اوراس طرح کی فرضی داستانوں پردھیان نہ دیا کریں۔

3۔چھاتی پرزخم یا چوٹ چھاتی کے کینسرکی وجہ ہوسکتی ہے۔

حقیقت:یہ سچ ہے کہ کسی بھی قسم کی تکلیف اچھی نہیں لگتی لیکن اچھی خبریہ ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان دونوں کاآپس میں کوئی تعلق ہے۔یہ سچ ہے کہ چھاتی پرکسی بھی چوٹ یا زخم کا چھاتی کے کینسرسے کوئی تعلق نہیںہے۔

4۔اگریہ خاندان میں کسی کوہے توآپ کوبھی ضرورہوگا۔

حقیقت:مطالعہ سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ چھاتی کے کینسرمیں مبتلا اکثریت خواتین کی اس مرض سے متعلق کوئی فیملی ہسٹری نہیں ہوتی ہے۔

حقیقت میں صرف تیرہ فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی فیملی میں چھاتی کاکینسرپایاگیاہے۔لیکن اگرآپ کی کینسرسے متعلق کوئی خاندانی ہسٹری نہیں ہے پھربھی محتاط رہیں کیونکہ چھاتی کا کینسرکسی کوبھی ہوسکتا ہے۔
دراصل خواتین کی اکثریت چھاتی کے کینسرکے اوسط خطرے میں ہیںاوراس بات کی نشاندہی کرنامشکل ہے کہ کون سے عوامل اس کینسرکاسبب بن رہے ہیں۔

5۔چھاتی کے کینسرمیں ہمیشہ گلٹی ہی ہوتی ہے۔

حقیقت:اکثرلوگ سمجھتے ہیں کہ چھاتی میں گلٹی ہوناچھاتی کے کینسرکی واضح علامت ہے۔لیکن ایسی کئی دیگرعلامات ہیں جن سے آگاہ ہونابے حد ضروری ہے۔مثال کے طورپرچھاتی میں کسی بھی قسم کی ظاہری تبدیلی جیسے سوجن ،رنگت میں تبدیلی یا خارش وغیرہ۔

6۔مردوں میں چھاتی کا کینسرنہیں ہوسکتا۔

حقیقت:سچ بات یہ ہے کہ مردوں کی چھاتی میں بھی ٹشوموجودہوتے ہیں لہٰذامردوں کوبھی مساوی طورپراس مرض کاسامنارہتاہے۔

7۔نوجوان خواتین کویہ بیماری لاحق نہیں ہوتی۔

حقیقت:اس سلسلے میں سچ یہ ہے کہ تمام خواتین کوچھاتی کے کینسرکاخطرہ لاحق ہوتاہے۔اگرچہ ایساکم ہی ہوتا ہے لیکن بیس سال سے کم عمرلڑکیوں کوبھی چھاتی کے کینسرکاخطرہ لاحق ہوسکتاہے۔

8۔اگرعورت حاملہ ہوتواسے چھاتی کا کینسرنہیں ہوسکتا۔

حقیقت:افسوس کے ساتھ یہ کہناپڑتاہے کہ یہ بات بالکل بھی سچ نہیں ہے۔چھاتی کاکینسرحاملہ اورنرسنگ مدرمیں پایاجانے والاسب سے عام کینسرہے۔جب عورت حاملہ ہوتی ہے یااپنے بچے کودودھ پلاتی ہے توقدرتی طورپرچھاتی نرم ہوجاتی ہے اوراس کاسائز بڑھ جاتا ہے۔جس کی وجہ سے گلٹی یادیگرتبدیلیوں کومحسوس کرنامشکل ہوسکتاہے۔

9۔غذا کا خیال اور احتیاط کے بعد کینسر کا خطرہ ٹل جاتا ہے

حقیقت:ایک ایسا شخص جوہرکام بالکل ٹھیک کرتا ہو لیکن پھربھی اسے چھاتی کا کینسرہوسکتا ہے۔ درست غذا کا انتخاب اور ورزش چھاتی کے کینسرکے خطرات کوکم کرسکتے ہیں لیکن انھیں مکمل طورپرختم نہیں کرسکتے۔

The post کیا ڈیوڈرنٹ لگانے سے چھاتی کا کینسر ہوسکتا ہے؟ appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
4 ایسے کینسر جن کا نشانہ صرف خواتین ہیں https://htv.com.pk/ur/health/5-cancer-in-women Wed, 05 Sep 2018 06:56:53 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=30148 5-cancer-in-women

The post 4 ایسے کینسر جن کا نشانہ صرف خواتین ہیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
5-cancer-in-women

چھاتی کا کینسر پاکستان میں تیزی سے بڑھتا جارہا ہے اور یہ کینسر بڑی تعداد میں پاکستانی خواتین کو نشانہ بنا کر انھیں موت کے منہ میں دھکیل رہا ہے ۔ ایک عام تاثر یہ ہے کہ اس کینسر کا نشانہ صرف خواتین بنتی ہیں لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں مردوں کی بڑی تعداد بھی اس سے متاثر ہے۔
دنیا بھر میں اس مہلک کینسر سے آگاہی کے لیے بڑی تعداد میں مہم جاری و ساری ہے ۔ مختلف طریقوں اور مارکیٹنگ کے ذریعہ خواتین کو اس معاملے کی حساسیت سے متعلق شعور پیدا کیا جارہاہے۔ اور اس بات پرزور دیا جارہا ہے کہ وہ باقاعدگی سے اپنا اسکرین ٹیسٹ کروائیں ۔ دوسری جانب، کینسر کی دوسری اور بھی اقسام ہے جن کے کیسز کی تعداد چھاتی کے کینسرسےکم ہے لیکن وہ بھی خواتین کے لئے انتہائی مہلک اور جان لیوا ہے ۔
کچھ ایسے کینسر ہیں جو کہ خواتین کے تولیدی نظام کو نشانہ بناتے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ عورتوں کی تولیدی نظام کی ساخت کو مکمل طور پر سمجھا جائے ۔


رحم ( بچہ دانی ) : یہ ناشپاتی کے شکل کا ڈھانچہ ہوتا ہے جس میں دوران حمل بچہ پروان چڑھتا ہے

سروکس : بچہ دانی کا نچلا حصہ

بیضہ دانی : بیضہ دانی رحم کے دونوں جانب ہوتی ہے جس کا کام انڈوں کو رحم میں منتقل کرنا ہوتا ہے

فرج : اس کا ڈھانچہ ٹیوب کی طرح کا ہوتا ہے جو کہ جڑا ہوتا ہے رحم سے

نہانی : خواتین کے جینیاتی اعضاء کا بیرونی حصہ

رحم کے نچلے حصے کا کینسر

کونسی خواتین خطرہ میں :وہ خواتین جن کی عمر 30سال سے زائد ہے اور وہ تین یا اس سے زائد بچوں کو جنم دے چکی ہیں ۔ دوسرے خطرات میں تمباکو نوشی اور مانع حمل ادویات کا استعمال شامل ہے۔
خطرناک اشارے : اندام نہانی سے خون کا اخراج مباشرت کے بعد خون کا اخراج
تشخیص کا طریقہ : رحم کے کینسر کی تشخیص بائیو آوپسی یا پیپ اسمیئرز کے ذریعہ ہوگی جس میں رحم کے سیلز کو مائئکرو اسکوپک طریقے سے جانا جائے گا ۔

انڈوميٹريل کينسر

کونسی خواتین خطرہ میں :یہ کینسر 50سال سے بڑی عمر کے لئے خطرہ بن سکتا ہے اور انھیں نشانہ بنا سکتا ہے خاص طور پر وہ خواتین جن کا حیض کا سلسلہ بند ہوچکا ہے ۔ ساتھ ساتھ یہ کینسر ان خواتین کو بھی نشانہ بناتا ہے جن میں حیض کا سلسہ کم ہو، موٹاپے کا شکار ہو ، اسٹڑوجن تھیراپی کراچکی ہو ۔
خطرناک اشارے : اندام نہانی سے خون کا بہاؤ تکلیف اور پریشر کے ساتھ
تشخیص کا طریقہ : انڈوميٹريل کينسر کی تشخیص بائیو آوپسی یا پیپ اسمیئرز کے ذریعہ ہوگی جس میں انڈوميٹريل سیلز کی مائیکرو اسکوپک طریقے سے جانچ کی جائے گی ۔

بیضہ دانی کا کینسر 

کونسی خواتین خطرہ میں : 40سال سے بڑی خواتین اس کینسر کا شکار ہوسکتی ہیں یا پھر وہ جنھوں نے کبھی بچے کو جنم نہیں دیا ہے ۔ اس کینسر کا شکار جینیا تی مسئلے کا شکار خواتین بھی ہوسکتی ہے خصوصا و خواتین جن کے خاندان کا کوئی شخص چھاتی کا کینسر یا دوسرے کسی کینسر کا شکار ہوا ہو ۔
خطرناک اشارے :غیر معمولی طور ہر اندام نہانی سے خون کا بہاؤ اور خواتین کو بیضہ دانی پھولی پھولی محسوس ہونا۔
تشخیص کا طریقہ : بیضہ دانی کے کینسر کی ریڈیو لوجیکل تصویر کے ذریعہ اس کینسر کی تشخیص کی جائے گی یا پھر ٹرانس ویجینل الٹراساونڈ اور Ca-125 کینسر بلڈ ٹیسٹنگ کے ذریعہ ۔

 

ویجینل / ولور کینسر

 

 کونسی خواتین خطرہ میں : ہر عمر کی خواتین اس کینسر کا شکار ہے خاص طور پر HPVانفیکشن کا شکار خواتین اور وہ خواتین کو سگریٹ نوشی کرتی ہیں ۔
خطرناک اشارے : ویجینا سے غیر معمولی طور پر خون کا آنا یا ولور ( فرج ) کی اسکن میں تبدیلی

تشخیص کا طریقہ : ٹشوز بائیو آپسی کے ذریعہ اس کینسر کی تشخیص ہوتی ہے جو ہسپاتولوجیکل طریقے سے انجا م سی جاتی ہے۔

احتیاطی تدابیر :

خواتین کو ہونے والے کینسر کی ایک بڑی وجہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا ہے اس میں موٹاپا اور سگریٹ نوشی شامل ہیں ۔HPV ویکسین کا استعمال رحم ( بچہ دانی ) ، ویجینل اور ولور کینسر کے خطرات کو کم کرتا ہے اور ساتھ ساتھ یہ نوجوان خواتین کے لئے بھی بہت کارآمد ہے ۔ خواتین کو چاہیے کہ کہ کوئی بھی خطرہ کی علامات اپنے اندر محسوس کریں تو ماہر امراض نسواںسے فوری رجوع کریں اور اپنا پیلویک اگزامینشن ضرور کرائے چاہے کوئی علامت موجود نہ بھی ہو۔

امریکن کالج برائے امراض نسواں کے مطابق ، 21سال سے بڑی خواتین کے لئے سال میں ایک بار پیلویک اگزامینشن ضروری ہے ۔ میڈیکل ٹیکنالوجی میں ترقی کی وجہ سے نسوانی کینسر کے کیسز کی جلد تشخیص ہوجاتی ہے اور گزشتہ سالوں سے زیادہ بہتر صورتحال ہوچکی ہے ۔ پھر بھی ، کینسر ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جو کہ مریض کو طویل عرصے تک جکڑے رکھتی ہے اور مریض کےجسمانی ، دماغی اور سماجی زندگی کو شدید نقصان پہنچاتی ہے ۔
ان موذی کینسر سے لڑنے کے لئے سب سے پہلے ھمیں صحیح اور تصدیق شدہ علم کے ساتھ اپنے آپ کو تیار کرنا ہے تاکہ بیماری کو کنٹرول میں رکھ کر اپنے جسم اور صحت کو قابو کرسکے ۔

اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں 

 

The post 4 ایسے کینسر جن کا نشانہ صرف خواتین ہیں appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
ماہواری ۔۔۔۔۔ اس پر بات کرنا ضروری ہے https://htv.com.pk/ur/womens-health/periods Mon, 20 Aug 2018 13:24:17 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=29955 periods

 مہینے کے ان دنوں میں مجھے گھرمیں یہاں وہاں گھومنے کی اجازت نہیں تھی۔ کراچی کی رہائشی تیرہ سالہ بچی ساجدہ نے اپنے چہرہ کوچادرسے ڈھکتے ہوئے کہا۔ساجدہ کوداغ لگ جانے یاشرمندگی کے ڈرسے مہینے کے پانچ دن توضرورچھٹی کرناپڑجاتی تھی جس سے اس کی پڑھائی کا خاصہ حرج ہوتاتھا۔کپڑے پرداغ لگ جاناہی ایک […]

The post ماہواری ۔۔۔۔۔ اس پر بات کرنا ضروری ہے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
periods
مہینے کے ان دنوں میں مجھے گھرمیں یہاں وہاں گھومنے کی اجازت نہیں تھی۔ کراچی کی رہائشی تیرہ سالہ بچی ساجدہ نے اپنے چہرہ کوچادرسے ڈھکتے ہوئے کہا۔ساجدہ کوداغ لگ جانے یاشرمندگی کے ڈرسے مہینے کے پانچ دن توضرورچھٹی کرناپڑجاتی تھی جس سے اس کی پڑھائی کا خاصہ حرج ہوتاتھا۔کپڑے پرداغ لگ جاناہی ایک وجہ نہیںبلکہ کئی اوروجوہات کی بناء پرمعاشرہ پیریڈز یعنی ماہواری کوشرم کاباعث سمجھتاہے اورلوگ اس بارے میں بات نہیں کرناچاہتے۔

ناپاکی اوردیگرچیزوں کوبہانہ بناکرخواتین کوکمروں میں بندکردیاجاتاہے اوروہ مفلوج ہوکررہ جاتی ہیں۔UNICEFکے ایک ایس ایم ایس پول کے مطابق جب 700لڑکیوں کی آراء لی گئی تو معلوم ہواکہ 29فیصد پاکستانی لڑکیاں اورعورتیںپیریڈز کے دنوں میں داغ کے ڈرسے اپنے اسکول اوردیگرکاموں پرنہیں جاتیں۔
یہاں نہایت کم عمرلڑکیوں کویہ سکھایاجاتاہے کہ وہ اپنے نجی معاملات اپنے تک ہی رکھیں۔خاص طورپرجن معاملات کاتعلق ان کے جسم سے ہوتاہے۔اسی وجہ سے نوجوان لڑکیاں ذاتی طورپرخود سے اپنے پیریڈ کے مسائل کومنظم رکھنے کی کوشش کرتی ہیں اوران دنوںنہایت محتاط رہتی ہیں۔جب کہ حقیقت تو یہ ہے کہ ان میں سے اکثرلڑکیوں کواس مسئلے کے بارے میں مناسب معلومات حاصل نہیں ہوتی۔
جب پاکستانی خواتین سے ان کے پہلے پیریڈ کے بارے میں سوال پوچھاجاتاہے تو خواتین کی بڑی تعدادیہی جواب دیتی ہے کہ انھیں اپنے پہلے پیریڈسے پہلے ماہواری کے بارے میں کچھ معلومات حاصل نہیں تھیں۔کچھ خواتین نے اپنے پہلے پیریڈ کے بارے میں خطرناک اوردھچکہ لگنے والے احساسات کاتذکرہ کیا جوانھوں نے پہلی دفعہ آنے والے خون کو دیکھنے پرمحسوس کیا۔بہت سی کم عمرلڑکیوں نے توبتایاکہ انھیں لگاکہ اب وہ مرنے والی ہیں اورانھیں سمجھ ہی نہیں آیاکہ کیاکریں اورکس سے مددطلب کریں۔

مندرجہ بالاUNICEF سروے کے مطابق یہ بھی پتاچلاہے کہ49 فیصد پاکستانی لڑکیاں اپنے پہلے پیریڈ سے پہلے حیض کے بارے میں کچھ نہیں جانتی تھیں۔

2017 میںریئل میڈیسن فاؤنڈیشن نے بتایاکہ پاکستان میں79 فیصد خواتین اپنی حیض کی مدت کوحفظان صحت کے اصولوں کے مطابق نہیں گزارتی ہیں۔یہ سب تولیدی صحت کی تعلیم،ماہواری سے متعلق مکمل آگاہی اوراس کی صحت وصفائی کے اصولوں پرمنظم طریقے سے عمل کرنے سے متعلق شعوراوررسائی کی کمی کانتیجہ ہے۔پاکستان بھرمیں خواتین کے لئے حیض کاانتظام ایک اہم چیلنج ہے۔خاص طورپرکم آمدنی کے باعث جس کی وجہ سے خواتین کوصاف پانی،واش روم اورصفائی رکھنے والی مصنوعات دستیاب نہیں۔بات چیت کافقدان اورممنوعہ موضوع ہونے کی وجہ سے خواتین اپنے مسائل کااظہارنہیں کرپاتی جسکی وجہ سے حیض کی یہ مدت ان کے لئے مزید مشکلات کاباعث بنتی ہے۔خاص طورپرپاکستان جیسے ملک میں جہاں معاشرتی،ثقافتی اورمذہبی پابندیاں زندگی کی وضاحت کرتی ہیں۔
ہمارے ہاںخریدنے کی سکت نہ ہونابھی ابھی تک ایک اہم مسئلہ ہے۔یہ سبب بھی ماہواری میں حفظان صحت کے اصولوں پراثراندازہوتاہے۔پاکستان میں زیادہ ترلڑکیوں اورعورتوں کوحیض کی اہم مصنوعات اورٹوائیلٹ جیسی بنیادی سہولیات حاصل نہیں ہیں۔اسی وجہ سے داغ کے خوف کے باعث وہ اپنی روزمرہ سرگرمیاں ترک کردیتی ہیںاورباقاعدہ انفیکشن کاشکارہوجاتی ہیں۔لڑکیاں اورخواتین پیریڈ میں آنے والے خون کے بندوبست کے لئے پرانے کپڑے،ٹکڑے،موزے،پتے حتٰی کے راکھ تک کااستعمال کرتی ہیں۔یہ تمام معاملات انفیکشن اوردیگرامراض کاسبب بنتے ہیں جس سے وہ بے خبرہوتی ہیں۔
پاکستان میں حیض کے حفظان صحت کے اصولوں کومانیٹرکرنے والوں کاکہناہے کہ اس سلسلے میں پاکستان کے پسماندہ طبقے کوبڑی مشکلات کاسامناہے۔ہمارا مقصد ہے کہ حیض کے معمولات کوصحت مند عمل کے طورپرلاگوکریں اوراس عمل کوخواتین کی لائف سائیکل کامثبت حصہ بنائیں۔ ہمارا مقصد غریب خواتین کوصرف حیض کی تعلیم دینانہیں بلکہ انھیںصفائی کی بنیادی مصنوعات کی دستیابی بھی ہے۔جس کی مددسے وہ محفوظ اورصحت مندطریقے سے اعتماداوروقارکے ساتھ حیض کی مدت گزاریں۔یہ وقت ہے کہ ہم پاکستان میں پیریڈ کومعمول کاحصہ سمجھیں تاکہ خواتین اورلڑکیاں حیض کی مدت کواعتماد اوروقار کے ساتھ گزارسکیں۔

تحریر : ثناء لوکھنڈوالا

ترجمہ : سائرہ شاہد

اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں

The post ماہواری ۔۔۔۔۔ اس پر بات کرنا ضروری ہے appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
تولیدی نظام سے متعلق ان باتوں کا جاننا نہایت ضروری https://htv.com.pk/ur/womens-health/reproductive-health Thu, 24 May 2018 10:14:40 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=28246

شادی شدہ زندگی شروع کرنے کے بعد اپنے خاندان کاآغازہرایک کی زندگی کااولین مقصد ہوتاہے۔نئے شادی شدہ جوڑے اکثر اس سلسلے میں منصوبہ بندی کرتے ہیں۔نئے شادی شدہ جوڑے اکثر ایک دوسرے کے تولیدی نظام اورجسمانی اعضاء سے ناواقف ہوتے ہیں۔اس کے باعث کئی عوامل متاثر ہوتے ہیں اورہارمون،غذا اورکشیدگی سمیت کئی مسائل سامنے آتے […]

The post تولیدی نظام سے متعلق ان باتوں کا جاننا نہایت ضروری appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>

شادی شدہ زندگی شروع کرنے کے بعد اپنے خاندان کاآغازہرایک کی زندگی کااولین مقصد ہوتاہے۔نئے شادی شدہ جوڑے اکثر اس سلسلے میں منصوبہ بندی کرتے ہیں۔نئے شادی شدہ جوڑے اکثر ایک دوسرے کے تولیدی نظام اورجسمانی اعضاء سے ناواقف ہوتے ہیں۔اس کے باعث کئی عوامل متاثر ہوتے ہیں اورہارمون،غذا اورکشیدگی سمیت کئی مسائل سامنے آتے ہیں۔ایک ممنوعہ موضوع ہونے کی وجہ سے بہت سے نوجوان مرد وخواتین تولیدی صحت اورنسل پرستی کی بنیادی معلومات سے محروم رہتی ہیں۔ہمارے معاشرے میں بانجھ پن کی غلط فہمی عام ہے جبکہ یہ تولیدی مسائل ،ہارمونل عدم توازن اورکشیدگی کے سبب ہے۔تولیدی صحت کے حوالے سے کچھ باتیں ایسی ہیں جن کاجانناہرشادی شدہ جوڑے کے لئے ضروری ہے۔

ماہواری کاریکارڈ رکھیں

ماہانہ سائیکل شروع ہونے سے لے کراس کی مقداراورمدت ہرعورت کی دوسری عورت سے مختلف ہوتی ہے۔کونسی صورت کس کے لئے نارمل اورکس کیلئے ایب نارمل ہوسکتی ہے یہ جاننے کے لئے ہرعورت کااپنی ماہانہ سائیکل کی مکمل نگرانی اورمعلومات ضروری ہے۔ گائنالوجسٹ کے مطابق ماہواری کاریکارڈ رکھنے کے لئے ایک ڈائری مرتب کریں۔خاص طورپروہ بچیاں جن کوابھی ماہواری کاآغاز ہواہے انھیں کچھ سالوں تک ضروریہ ریکارڈ رکھناچاہئے ۔

پیریڈ شروع ہونے کی تاریخ،اس کی مدت اوراس سے متعلق مزید عوامل تحریری طورپررکھنابہت ضروری ہے۔حمل ٹھہرنے کے اس وقت زیادہ امکانات ہوتے ہیں جب بیض ریزی کاوقت ہوتاہے یعنی بیضہ دانی سے انڈے ریلیز ہوتے ہیں۔یہ عمل ماہانہ سائیکل کے پہلے دن کے بعدتقریباً بارہ سے چودہ دن کے بعد ہوتاہے۔

مزید جانئے  :پانچ مسائل جو عموماً ہر حاملہ عورت کو پیش آتے ہیں

مانع حمل اشیاء کے بارے میں جانیں

گزشتہ وقتوں کے مقابلے میں اب خاندانی منصوبہ بندی کی حمایت کی جاتی ہے۔اس کے باوجود اب تک کئی شادی شدہ جوڑے مانع حمل اشیاء کے مختلف طریقوں کے فوائد اورنقصانات سے ناواقف ہیں۔پیشہ ورانہ ماہرین سے مشورہ کرنے کے بجائے لوگ اپنے دوستوں سے رائے لیتے ہیں جواکثراوقات ٹھیک نہیں ہوتی۔

مانع حمل کے طریقوں میں جیسے کنڈم،برتھ کنٹرول پلز،آئی یوڈیز وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔میڈیکل ویب سائٹ پرآپ کواس کی مزید معلومات جیسے خلاصہ اوراعدادوشمار شیٹ اورچارٹ وغیرہ مل سکتی ہیں۔جوشادی شدہ جوڑوں کی بہترین رہنمائی میں مدد فراہم کرسکتی ہے کہ ان کے لئے کیابہترہے۔اسمیں مانع حمل اشیاء کے ضمنی اثرات جیسے بلیڈنگ،ڈسچارج اوران اشیاء کے استعمال میں ناکامی کی شرح کی تفصیلات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔

ڈاکٹرکوکب دکھاناضروری ہے؟

ماہانہ سائیکل میں معمولی تبدیلیاں نارمل ہوتی ہیں لیکن خواتین کویہ معلوم ہوناچاہئے کہ اگر بہت زیادہ اوربے قاعدہ بلیڈنگ ہوتوایسی صورت میں اپنی ڈاکٹرسے ضروررابطہ کریں۔اضافی بلیڈنگ عام طورسے یوٹیرائن وال میں خرابی ہونے کی وجہ سے ہوتی ہے۔عام طورسے یہ صورتحال ادویات اورسرجری سے کنٹرول ہوسکتی ہے۔یہ بات ذہن میں رکھیں کہ یورین کینسرکی بھی یہی علامات

ہوتی ہیں۔لہٰذاجتنی جلدی ممکن ہوتو فوری طورپرگائنالوجسٹ سے رابطہ کریں۔دیگرغیرمعمولی علامات جیسے خارش،جلن،سوزش اور ایکسٹراڈسچارج انفیکشن کانتیجہ ہوتے ہیں۔بعض انفیکشن ایس ٹی ڈیز (جنسی منتقل شدہ بیماری )کے زمرے میں آتے ہیں۔لہٰذا ان کی تشخیص اورفوری علاج ضروری ہے دوسری صورت میں وہ مریض کے لائف پارٹنرمیں منتقل ہوسکتی ہے۔

مردانہ عوامل پرغورکریں

حمل نہ ٹھہرنے میں مردانہ اسپرم بھی اہم کرداراداکرتے ہیں۔اسپرم کی مقداراورکوالٹی کاغیرمعمولی ہونا اس کی وجہ ہوسکتاہے۔ان تمام وجوہات کے باعث حمل ٹھہرنے میں رکاوٹ آسکتی ہے۔اس مسئلہ میں مردانہ کمزوری بھی بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔

بعض اوقات ذیابیطس یاپھرنفسیاتی مسائل کے باعث بھی ایساہوتاہے۔ہماری ثقافت میں ان باتوں کوبدنامی کاذریعہ سمجھاجاتاہے اسی لئے نوجوان مرد وعورتوں میں اس قسم کی اکثرغلط فہمیاں ہیں جنھیں دورکرناضروری ہے۔تولیدی صحت ہماری زندگی کاایک اہم پہلوہے۔یہ معاملات نہ صرف ہماری جسمانی صحت کومتاثرکرتے ہیں بلکہ یہ ہمارے نفسیاتی اورسماجی روابط کے لئے منفی بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔اگران معاملات کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل نہ ہوتو آگے جاکراس کے دوررس اورسنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔

انگریزی میں پڑھئے!

تحریر : ڈاکٹر ثناء انصاری 

ترجمہ : سائرہ شاہد


 

The post تولیدی نظام سے متعلق ان باتوں کا جاننا نہایت ضروری appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
پیلوک ایگزام؛تمام سوالوں کا جواب https://htv.com.pk/ur/womens-health/pelvic-exams Mon, 23 Apr 2018 10:49:16 +0000 https://htv.com.pk/ur/?p=27585 Pelvic-exams

پیلوک ایگزام کیا ہے؟ پیلوک ایگزام Pelvic-exams عورت کے تولیدی نظام کا طبی معائنہ ہے۔عورت کی صحت کے بارے میں جاننے کے لئے تولیدی نظام کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔اس کے ذریعے ابتداء میں ہی بہت سی نسوانی بیماریوں کی تشخیص اور ان کا علاج ممکن ہو جاتا ہے ان میں سے ایک کینسر کی بیماری […]

The post پیلوک ایگزام؛تمام سوالوں کا جواب appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>
Pelvic-exams

پیلوک ایگزام کیا ہے؟

پیلوک ایگزام Pelvic-exams عورت کے تولیدی نظام کا طبی معائنہ ہے۔عورت کی صحت کے بارے میں جاننے کے لئے تولیدی نظام کا جائزہ لینا نہایت ضروری ہے۔اس کے ذریعے ابتداء میں ہی بہت سی نسوانی بیماریوں کی تشخیص اور ان کا علاج ممکن ہو جاتا ہے ان میں سے ایک کینسر کی بیماری بھی ہے۔

پیلوک ایگزام میں ڈاکٹر کیا کرتا ہے؟

عام طور پر پیلوک ایگزام تربیت یافتہ گائنی کولوجسٹ کرتا ہے۔وہ یہ ٹیسٹ چار مراحل میں کرتا ہے۔

بیرونی جائزہ:

بیرونی جائزے میں ڈاکٹر اعضاء تناسل کا جائزہ لیتے ہیں کہ اس پر کسی قسم کی خراش،سوجن یا سرخی تو نہیں۔

اندرونی جائزہ:

یہ جائزہ پلاسٹک یا دھات سے بنے آلے کی مدد سے کیا جاتا ہے۔یہ آلہ اسپیکیولم کہلاتا ہے جو بطخ کی چونچ جیسا ہوتا ہے۔اسپیکیولم کو وجائنہ کے راستے رحم میں داخل کیا جاتا ہے تاکہ اس کی اندرونی دیواروں کا جائزہ لیا جاسکے۔اور کسی قسم کے نقص کی نشان دہی ہوسکے۔

پیپ اسمیئر:

اندرونی جائزہ لیتے وقت ہی ڈاکٹررحم کی دیوار سے کچھ سیلز کھرچ لیتاہے تاکہ ان کا معائنہ کیا جاسکے۔یہ طریقہ کار پیپ اسمیئر کہلاتا ہے جس میں سیلز کا مائکرواسکوپ کے ذریعے جائزہ لیا جاتا ہے۔

فزیکل ایگزام:

کیونکہ یوٹرس اور اووریز پیٹ میں کافی اندر ہوتے ہیں اس لئے ان کا جائزہ ہاتھوں سے لیا جاتا ہے۔ویجائنہ کے راستے دو انگلیاں رحم میں داخل کی جاتی ہیں اور دوسرے پاتھ سے پیٹ پر دبائو ڈالا جاتا ہے۔اس طریقے سے ڈاکٹر یوٹرس اور اووریز کو محسوس کر پاتا ہے اوران کی جسامت میں کسی قسم کی تبدیلی یا نقص کا پتہ لگا لیتا ہے ۔
کچھ کیسز میں ڈاکٹر فزیکل ایگزام میں ریکٹل( سیدھی آنت)کو بھی شامل کر لیتا ہے تاکہ معلوم کرسکے کہ آنت میں کسی قسم کی سوجن یا نرمی تو نہیں ہے۔

پیلوک ایگزام کی کب ضرورت ہوتی ہے؟

امریکن کالج آف گائنی کولوجسٹ کے مطابق ۲۱ سال کی عمر کے بعد ہر عورت کو اپنے سالانہ چیک اپ کے ساتھ پیلوک ایگزام بھی کروانا چاہیئے۔پیلوک ایگزام اس وقت بھی ضروری ہو جاتا ہے جب کسی بیماری کے آثار ظاہر ہو ں جیسے بہت ذیادہ بلیڈنگ ،ڈسچارج یا پیٹ کے نچلے حصے میں درد ہو۔

کیا پیلوک ایگزام میں تکلیف ہوتی ہے؟

پیلوک ایگزام تکلیف دہ تو نہیں ہوتا لیکن تھوڑی بے چینی کا باعث بنتا ہے ،خاص طور پر اسپیکیولم داخل کرتے ہوئے۔عام طور پر پیلوک ایگزام میں ۱۰ منٹ لگتے ہیں ۔یہ ٹیسٹ کتنی آسانی سے ہوتا ہے اس کا انحصار ڈاکٹر کی صلاحیت پر ہوتا ہے۔

پیلوک ایگزام کی رپورٹ کب معلوم ہوتی ہے؟

پیلوک ایگزام کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کو ساتھ ساتھ تحریر بھی کیا جاتا رہتا ہے۔اس کے علاوہ ڈاکٹرمرض سے متعلق مریض سے بات چیت بھی کرسکتا ہے۔
پیپ سمیئر یا سائٹولوجیکل ایگزام کی رپورٹ تیار ہونے میں ۳سے۵ دن لگتے ہیں ۔کیونکہ رحم سے نکالے گئے سیلز کو مائیکرو اسکوپ میں دیکھنے کے لئے لیبارٹری بھیجا جاتا ہے۔جسے سائٹولوجسٹ دیکھ کر رپورٹ پر سائن کرتا ہے۔

کیا پیلوک ایگزام پابندی کے ساتھ کرانا ضروری ہے:

پیلوک ایگزام میں پورے تولیدی نظام کا جائزہ لیا جاتا ہے اس طرح بہت سے بیماریوں کا ابتداء میں ہی پتہ چل جاتا ہے۔یوٹرس، ولوا،سروکس،فیلوپین ٹیوبس،اووریز اور بلیڈر کے کینسر کو اس ٹیسٹ کے ذریعے ابتدا ء میں ہی تشخیص کرلیا جاتا ہے۔خاص طور پر پیپ اسمیئر سروائیکل کینسر کی تشخیص کے لئے نہایت ضروری ہے۔جنسی تعلق سے منتقل ہونے والے انفیکشنزکی تشخیص بھی پیلوک ایگزام کے ذریعے ہوتی ہے۔فزیکل ایگزام کے علاوہ ڈاکٹر مریضہ کی ماہواری اور جنسی صحت سے متعلق سوالات کے جوابات بھی دے سکتا ہے۔

پیلوک ایگزام کے لئے مجھے کیا کرنا ہوگا؟

پیلوک ایگزام عام طور پر گائنی کولوجسٹ لیتاہے اس لئے ٹیسٹ سے پہلے کسی اچھے گائنی کولوجسٹ سے رابطہ ضروری ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کریں

تحریر : ڈاکٹر ثناء انصاری 

ترجمہ  : سعدیہ اویس


The post پیلوک ایگزام؛تمام سوالوں کا جواب appeared first on ایچ ٹی وی اردو.

]]>