آپ اپنے بلڈ گروپ کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟ وڈیو

31,061

ایک صحت مند انسان کے جسم میں 5 لیٹر کے قریب خون ہوتا ہے ۔ البتہ اس کی بناوٹ ہر جسم میں مختلف ہوتی ہے جس سے انسان کا بلڈ گروپ یا بلڈ ٹائپ بنتا ہے ۔

ایک شخص کے بلڈ گروپ کا تعین اس امر پر ہوتا ہے کے اس میں اس کے ماں باپ کے کونسے جینز منتقل ہوئے ہیں ۔ بلڈ گروپنگ کا عام اور مشہور طریقہ’اے بی اوسسٹم‘ ہے ۔ اس سسٹم کے تحت 4 بنیادی بلڈ ٹائپس اے ، بی، او اور اے بی کو مزید 8 ٹائپس میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔

جسم میں خون منتقل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ خون دینے والے اور جس کو خون چڑھایا جا رہا ہے ان کے خون میں موجود اینٹیجنز ایک جیسے ہوں ۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو جسم نئے اینٹی جنز کومسترد کردیتا ہے اور اینٹی باڈیز نئے ریڈ بلڈ سیلز پر حملہ کر دیتی ہیں ۔ یہ ریئکشن انسان کی جان بھی لے سکتا ہے ۔

مزید جانئے : لمبے قد والوں کو بلڈ کلاٹ(خون جمنے) کاخطرہ

بلڈ گروپ سے کیا مراد ہے؟

خون کے اندر خلیات اور زرد رنگ کا پانی موجود ہوتا ہے جسے پلازما کہتے ہیں ۔ دو اقسام کے بلڈ گروپ سسٹمز ہوتے ہیں؛ اے بی او اینٹی جنز اور ریزس اینٹی جنز ۔
بیکٹیریا اور وائرسز میں اینٹی جن موجود ہوتا ہے ۔ انفیکشن کے دوران ، ان اینٹی جن کی ہی وجہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ بیکٹریا باہر سے جسم میں داخل ہوا ہے اور جسم کا حصہ نہیں ہے۔
زیادہ تر خون کے سرخ خلیات (ریڈ بلڈ سیلز) کے اینٹی جنز پروٹین مولیکولز ہوتے ہیں جو کہ ریڈ بلڈ سیلز کی سطح پر پائے جاتے ہیں ۔
خون کے سفید خلیات( وائٹ بلڈ سیلز ) اینٹی باڈیز بناتے ہیں جو کہ جسم کا مدافعاتی نظام تشکیل دیتے ہیں ۔یہ اینٹی باڈیز اینٹی جنز کو ٹارگیٹ کرکہ بیرونی مادے جیسے کہ بیکٹیریاز کا خاتمہ کرتے ہیں۔

بلڈ گروپ کی اقسام

اے بی او بلڈ گروپ سسٹم کے مطابق چار بلڈ گروپس ہوتے ہیں ۔گروپ اے، گروپ بی، گروپ اے بی اور گروپ او۔

چند ریڈ بلڈ سیلز میں آرایچ (Rh factor) بھی موجود ہوتا ہے جسے آر ایچ ڈی اینٹی جن بھی کہتے ہیں ۔اگر ریڈ بلڈ سیلز میں آر ایچ ڈی اینٹی جن موجود ہیں تو وہ آر ایچ ڈی پازیٹو (+)کہلاتے ہیں اور جن میں نہیں وہ آر ایچ ڈی(-) کہلاتے ہیں ۔
اس طرح بلڈ کو مزید 8گروپس میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔

یعنی اے( پازیٹو)، اے( نیگیٹو)، بی (پازیٹو)، بی (نیگیٹو)، او (پازیٹو)، او( نیگیٹو)، اے بی (پازیٹو)، اے بی (نیگیٹو)عام طور پر اے (پازیٹو) اور او (پازیٹو) ایسی اقسام ہیں جو مجموعی طور پر 65 فیصد تمام انسانی بلڈ گروپس میں پائی جاتی ہیں۔جبکہ اے بی (نیگیٹو)دنیا میں سب سے زیادہ نایاب ہوتا ہے۔

بلڈ ٹائپ کے مطابق خون کی منتقلی

blood type 6-12-17

گروپ اے

ریڈ بلڈ سیلز میں اے اینٹی جن موجود ہوتا ہے اور پلازما میں اینٹی بی اینٹی باڈی موجود ہوتی ہے جو کہ کوئی بھی بیرونی ریڈ بلڈ سیلز جس میں بی اینٹی جنس موجود ہوں, پر حملہ کرد یتی ہے ۔

گروپ بی

ریڈ بلڈ سیلز میں بی اینٹی جن موجود ہوتا ہے اور پلازما میں اینٹی اے اینٹی باڈی موجود ہوتی ہے جو کہ کوئی بھی بیرونی ریڈ بلڈ سیلز جس میں اے اینٹیجنس موجود ہوں, پر حملہ کرد یتی ہے ۔

گروپ اے بی

ریڈ بلڈ سیلز میں دونوں اے اور بی اینٹی جن موجود ہوتے ہیں لیکن پلازما میں اینٹی اے اور اینٹی بی اینٹی باڈی موجود نہیں ہوتی ہے جس وجہ سے اس بلڈ ٹائپ کے شخص کو کوئی بھی اے بی او بلڈ ٹائپ چڑھایا جا سکتا ہے ۔

گروپ او

پلازما میں دونوں اینٹی اے اور اینٹی بی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں لیکن ریڈ بلڈ سیلز کی سطح پر کوئی بھی اے یا بی اینٹی جن موجود نہیں ہوتا۔ اس لئے گروپ او کسی بھی اے بی او بلڈ ٹائپ کو دیا جا سکتا ہے ۔

خون کی منتقلی جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے !

جسم میں خون منتقل کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ خون دینے والے اور جس کو خون چڑھایا جا رہا ہے ان کے خون میں موجود اینٹی جنز ایک جیسے ہوں ۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو جسم نئے اینٹی جنز کومسترد کردیتا ہے اور اینٹی باڈیز نئے ریڈ بلڈ سیلز پر حملہ کر دیتی ہیں ۔ یہ ریئکشن انسان کی جان بھی لے سکتا ہے ۔

لہٰذا خون دیتے اور لیتے ہوئے بلڈ ٹائپ کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرنا ضروری ہے ۔

Source: Medical News Today 

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...