دودھ کی مختلف اقسام اور ان کے فوائد
دنیا میں دودھ سب سے زیادہ بہترین اور مکمل غذا مانی جاتی ہے ۔یہ تمام بیماریوں کا علاج سمجھا جاتا ہے اورصحت کے لئے انتہائی مفید ہے۔عام طور پر گائے ،بکری اور بھینس کا دودھ استعمال کیا جاتا ہے ۔دودھ ہر بیماری سے لڑنے کے لئے قوت مدافعت تیز کرتا ہے ہر طرح کے زہر کا اثر ختم کرتا ہے دودھ میں ۲.۳ فیصد پروٹین ، ۱.۴ فیصد کولیسٹرول،۸فیصد آیوڈین ، ۱۲۰ ملی گرام کیلشیم ،۹۰ ملی گرام فاسفورس، ۲ ملی گرام آئرن اور وٹامن اے ،بی ،سی پائے جاتے ہیں
۱۔ أونٹنی کا دودھ
لوگ أونٹنی کا دودھ فائدہ مند سمجھ کر استعمال تو کرتے ہیں مگرا س کے فوائد سے ناواقف ہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ طبی اعتبار سے أونٹنی کا دودھ بے شمار فوائد کا حامل ہے ۔صحرا میں رہنے والوں کے لئے اونٹ ایک نعمت سے کم نہیں اس لئے آپﷺ بھی أونٹنی کا دودھ شوق سے استعمال کرتے تھے ۔
أونٹنی کے دودھ میں وٹامن سی کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے
ذیا بطیس کے مریضوں کے لئے أونٹنی کا دودھ قدرت کی جانب سے عطا کردہ کسی انمول تحفے سے کم نہیں کیوں کہ اس میں انسولین کی خاصی مقدار موجود ہوتی ہے ۔انسولین ایک ہارمون ہے جو ذیابطیس کے مریضوں میں کم مقدار میں بنتا ہے اور انھیں یہ ہارمون دوائیوں کی شکل میں لینا پڑتا ہے ۔
زمانہ قدیم سے ہی ویدک طریقہ علاج میں أونٹنی کا دودھ یرقان ،تلی،ٹی بی دمہ اور بواسیر کے امراض کے علاج میں ادویاتی طور پر استعمال ہو رہا ہے أونٹنی کے دودھ میں موجود لیکوفران یرقان کے مریضوں میں جگر کی حالت کو بہتر بنانے کے لئے بے حد مفید ہے ۔یہ جگر کی نشونما اور اس کو کارآمد بناتا ہے ۔
کینسر ،ایڈز اور دل کے امراض میں مبتلا افراد کے لئے غذائی متبادل ہے ۔أونٹنی کے دودھ میں ٹی بی کا جرثومہ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے جب کہ گائے اور بھینس کے دودھ میں پایا جاتا ہے ۔
۲۔بکری کا دودھ
بکری کے دودھ کو حکیم بہت سی بیماریوں کے لئے شفاء قرارا دیتے ہیں ۔عام طور پر صوفی حضرات بکری پالتے اور اس کا دودھ استعمال کرتے ۔اس سے جسم کو طاقت ملتی ہے ،قوت ہاضمہ تیز ہوتا ہے ،بھوک کھل کر لگتی ہے ،بچوں کو دست اور ألٹیوں کے دوران بھی بکری کا دودھ دیا جاتا ہے ۔
۳۔آلمنڈ ملک ( بادا م کا دودھ )
خالص بادام کا دودھ بادام کو پیس کر حاصل کیا جاتا ہے یہ ہر طرح کے فیٹ ( چکنائی ) ،کو لیسٹرول اور لیکٹوس سے پاک ہوتا ہے ۔عام دودھ کے مقابلے میں اس کی کیلوریز کم ہوتی ہیں یہ وٹامن اے اور ڈی حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ ہے جو ہڈیوں کے لئے ضروری ہوتا ہے ۔لیکن جتنا پروٹین بادام سے حاصل ہوتا ہے اتنا بادام کے دودھ سے حاصل نہیں ہوتا
کیلشیم اور پروٹین حاصل کرنے کے لئے بادام کا دودھ کافی نہیں ۔
۴۔ سوئے ملک
سوئے ملک سویا بین سے حاصل کیا جاتا ہے اس دودھ میں کو لیسٹرول اور چکنائی کم ہوتی ہے اس لئے یہ دل کے مریض وں کے لئے مفید ہے ۔
یہ وٹامن اے ، وٹامن بی ۱۲ ، وٹامن ڈی ، پو ٹیشیم حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اس میں گائے کے دودھ کے برابر پروٹین پایا جاتا ہے مگر اس کا کثرت سے استعمال تھائرایڈ اور بانجھ پن کا سبب بھی بن سکتا ہے ۔
۵۔ رائس ملک ( چاول کا دودھ)
یہ دودھ کاربو ہائڈریٹس سے بھر پور ہوتا ہے ۔جن لوگوں کو پروٹین ،میووں یا لیکٹوس سے الرجی ہو أن کے لئے یہ دودھ وٹامن اے اور ڈی حاصل کرنے کا ذریعہ ہے اور خاص طور پر یہ دودھ أن پتلے دبلے افراد کے لئے مفید ہے جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہوں۔
۶۔ کوکونٹ ملک
اس دودھ کا ذائقہ بہت لذیذ اور کریمی ہوتا ہے جس میں چکنائی کم ہوتی ہے ۔یہ انڈین اور تھائی لینڈ کے مختلف کھانوں میں استعمال ہوتا ہے ۔یہ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے ۔
۷۔اسکمڈ ملک
اسکمڈ ملک میں چکنائی ۰ سے ۵.۰ فیصد ہوتی ہے یعنی چکنائی نہ ہو نے کے برابر ہوتی ہے ۔اسکمڈ ملک کو چکنائی سے پاک کرنے کے عمل کے دوران وٹامن اے اس میں نہیں رہتا یہ عام دودھ کے مقابلے میں پتلا ہوتا ہے ۔چونکہ اس میں غذائیت کم ہوتی ہے لہذا یہ چھوٹے بچوں کے لئے مفید نہیں ۔کیوں کہ أن کی نشونما کے لئے انھیں زیادہ کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے ۔
۸۔ اور گینک دودھ
اور گینک دودھ خالص قد رتی ماحول میں پلنے والی گائے سے حاصل کیا جاتا ہے جنھیں ہر طرح کے کیمیکل ،ایگرو کیمیکل ،پیسٹیسائڈ اور کیمیائی کھاد سے دور رکھا جاتا ہے
اور گینک دودھ اومیگا ۳ اور فیٹی ایسڈ سے بھرپور ہوتا ہے جو کہ مچھلی کے تیل میں پایا جاتا ہے ۔
۹۔ یو ۔ایچ ۔ٹی ملک
یہ دددھ ایک خاص درجہ حرارت (۱۳۵ ) سینٹی گریڈ پر گرم کر کے تیا کیا جاتا ہے جس کا مقصد دودھ میں موجود مضر صحت بیکٹیریا کو ختم کرنا اور دودھ کو لمبے عرصے تک محفوظ کرنا ہوتا ہے ۔
۱۰ ۔ ڈرائی ملک پاؤڈر
خشک دودھ خاص درجہ حرارت پر گرم کر کے اس میں موجود نمی کو ختم کر کے حاصل کیا جاتا ہے اس دودھ میں عام دودھ کی طرح غذائی اجزاء اور چکنائی پائی جاتی ہے مگر وٹامن بی ۱۲ اور وٹامن سی اس میں نہیں ہوتے ۔یہ دودھ دل کی شریانوں کے لئے مضر ثابت ہو سکتا ہے ۔ما ہرین کے مطابق یہ دودھ دل کے امراض بھی پیدا کر سکتا ہے ۔
مزید جانئے : سات صحت بخش ناشتے ڈائٹنگ کے لیے مفید