ہماری ثقافت کا خاص رنگ :دال چاول
دال کھانے کارواج ہرثقافت کاحصہ ہے۔چاہے امیرہوں یاغریب یہ ہرکسی کے دسترخوان پرسجتی ہے۔ہرگھراورہرقوم میں دال پکانے اورکھانے کی ترکیب اورطریقے مختلف ہوتے ہیں۔دال اورچاول اناج کاوہ حصہ ہیں جس سے شاید ہی کوئی ناواقف ہو۔کیونکہ دانستہ یانادانستہ یہ ہرگھرکی ضرورت ہوتے ہیں۔ ہرگھرمیں پکائے اورپسندبھی کئے جاتے ہیں۔ آپ چاہے کسی بھی رنگ ونسل سے تعلق رکھتے ہیں لیکن یقینا کسی نہ کسی صورت میں دال آپ کے کھانوں میں بھی شامل ہوتی ہوگی۔یہ غذائیت سے بھرپوراورسادہ غذاتصورکی جاتی ہے۔
دالوں کی مختلف اقسام
دالوں کی مختلف اقسام ہوتی ہیں جیسے چنے،ماش،مونگ ،مسور،ارہر،ثابت مونگ،ثابت مسور وغیرہ۔دال ثابت ہویادھلی ہوئی ذائقہ کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ہمارے معاشرے میں مختلف اقسام کی دالو ں کی اہمیت کونظراندازنہیں کیاجاسکتا ہے۔ہرزمانے میں ہررنگ ونسل کے لوگ دالوں کااستعمال کرتے ہیں۔مختلف دالیں مختلف طریقوں سے پکائی جاتی ہیںجیسے:
سندھی ثقافت اوردال
٭سندھی گھرانوں میں عام طورسے صبح کے وقت پھیکی یعنی بغیرلال مرچ کے دال بنائی جاتی ہے۔ جس میں کالی مرچ کا استعمال کیاجات اہے۔اس دال کی خاصیت یہ ہے کہ اس میں تڑکابھی نہیں لگایاجاتا۔اس میں یہ تضاد پایاجاتاہے کیونکہ بعض خواتین کے مطابق اس میں ہری مرچ کاتڑکالگاکرذائقہ بڑھایاجاسکتاہے۔
٭دوپہرکے کھانے میں عموماً چنے کی دال شامل کی جاتی ہے ۔یہ خشک اوربھنی ہوئی بنائی جاتی ہے ۔جس میں دانہ دانہ الگ اورمصالحہ دارہوتاہے۔
٭رات کے کھانے میں اکثرمونگ اورمسورکی دال ملاکرپکائی جاتی ہے۔ان دونوں کوملاکراتناپکایاجاتاہے کہ یہ اچھی طرح گل کر پیسٹ کی شکل اختیارکرلیتی ہیں۔ دال پکانے کے لئے عموماً لکٹری کاچمچ استعمال کیاجاتا ہے تاکہ دال اچھی طرح مکس ہوجائے ۔اس کے بعدلہسن ، زیرہ اورکڑی پتہ سے بگھارہ جاتاہے۔
اردو ثقافت اوردال
٭اردو زبان بولنے والی فیملی میں دال کومختلف طریقوں سے پکایاجاتاہے۔دال کے ساتھ چاول لازمی تصورکئے جاتے ہیں۔
٭یہاں خالی دال یاپھردال میں مختلف سبزیاں جیسے لوکی،بینگین،سہانجنے کی پھلیاں یاپھرکبھی کبھی گوشت شامل کرکے بھی بنائی جاتی ہے۔
٭اردوبولنے والے خاندانوں میں بالکل ایک نئے انداز سے دال بنتی ہے۔مختلف دالوں کوآپس میں مکس کرکے بھی پکایاجاتاہے۔مونگ مسورکی دال کوگھوٹانہیں جاتابلکہ گلنے پریونہی بگھاردیاجاتاہے توکہیں کوئی گھٹی ہوئی دال پسندکرتاہے۔
٭دیگرثقافتوں کی نسبت واضح فرق یہ ہے کہ دال کے ساتھ چاول کاہونالازمی ہوتاہے۔ اس کے ساتھ بہت سی دالوں میں ذائقہ کے اضافہ اورخوشبوکے لئے گرم مصالحہ اورہرادھنیاشامل کیاجاتاہے۔ عموماًیہ رات کے بجائے دن کے کھانے میں استعمال کی جاتی تھی۔
اس بارے میں جانئے : ڈائٹنگ کے لیے اب چاول چھوڑنے کی ضرورت نہیں!
دیگرثقافتیں اوردال
سندھی ،پارسی،اردو،بہاری،سرائیکی،بلوچ،پٹھان ،پنجابی ،میمن،لکھنوی،حیدرآبادی،گجراتی ،سری لنکن اوربھی بہت سی قومیں دالوں کی شوقین پائی جاتی ہیںجیسے:
٭بہاری فیملی میں متفقہ طورپرسوپ کی طرح پتلی دال کارواج ہے۔
٭حیدرآبادی لوگ کھٹی میٹھی دال پسند کرتے ہیں۔ جواچھی طرح مکس اورگلی ہوئی ہوتی ہے۔جیسے سندھی فیملی میں پسند کی جاتی ہے۔
٭پنجابیوں میں زیادہ ترخشک اورکھلی کھلی دال بنائی جاتی ہے یعنی دال کادانہ دانہ الگ ہوتاہے اسے گھوٹانہیں جاتا۔لیکن اس بارے میںکچھ لوگوں کے نظریات مختلف ہیں۔
٭ان سب طریقوں میں میمن فیملی کی رائے الگ ہے ۔وہ لوگ دال میںلوکی یاکدوشامل کرکے تیارکرتے ہیں۔دال میں سبزیاں شامل کرناان کامعمول ہوتاہے۔
٭اردوبولنے والے مختلف طریقوں سے دال پکانا اورکھانا پسندکرتے ہیں ۔جیسے کبھی وہ پتلی اورکبھی گاڑھی دال بناتے ہیں اورکبھی ان کے موڈ کے حساب سے ڈھابہ اسٹائل دال پسندکی جاتی ہے۔
٭سری لنکن فیملی میںدالیں پانڈن کے پتوں اورکوکونٹ ملک کے ملاپ سے تیارکی جاتی ہے۔
مزید جانئے : سردیوں میں دیسی انڈے کھائیں کیونکہ۔۔۔
دال اورتڑکا
ہر گھرمیں مختلف انداز سے دال بنتی ہے۔دال پکا نے کے بے شما رطریقے موجود ہیں۔نظروں کوبھلی لگنے کے لئے مختلف اندازسے تڑکے بھی لگائے جاتے ہیں۔یہ کہناغلط نہ ہوگا کہ دال اورتڑکہ کاچولی دامن کاساتھ ہے ۔تڑکہ کے بغیردال ادھوری اورپھیکی پھیکی تصورکی جاتی ہے۔تڑکہ کے لئے زیرہ،لہسن،ثابت لال مرچ،ہری مرچ،کڑی پتہ لازمی جزتصورکئے جاتے ہیں۔ان تمام اجزاء کوبگھارکے لئے علیحٰدہ علیٰحدہ اورکبھی ضرورت کے مطابق ملاکربھی استعمال کیاجاتاہے ۔جس سے دال کی خوشبواورلذت میں خوشگواراضافہ ہوجاتاہے۔
دال کی لذت بڑھانے والے لوازمات
دال توہرگھرمیں بنتی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ دال کے ساتھ دیگرلوازمات کاہونابھی ضروری تصورکیاجاتاہے جواس کی لذت میں اضافہ کردیتے ہیں۔جیسے شامی کباب یادیگرکباب،اچار،کچومر،کوئی بھنی سبزی یاگوشت،تلی ہوئی لیموں کی مرچیں،تلے ہوئے آلویاآلوکی بھجیا،ترکاری ،چٹنی اورسلادوغیرہ۔
پاکستان اوردنیابھرمیں مختلف اندازسے دال تیارکی جاتی ہے۔دال ایک ایساجزہے جس پرلمبی بحث چھڑسکتی ہے۔یہ ایک ایسی چیز ہے جو لوگوں کوایک جگہ جمع کرسکتی ہے۔ اس سے سب کے گھروں کی یادیں وابستہ ہوتی ہیںکیونکہ کہیں نہ کہیں آپ ماںکے ہاتھ کی دال کاذائقہ کبھی نہیں بھولتے۔ویسے آج کل کی نسل ان سب چیزوں سے بے بہرہ نظرآتی ہے۔گھرکی دال کی جگہ فاسٹ فوڈ ان ہوگیاہے۔ایک بات سوفیصد سچ ہے جس سے آپ بھی اتفاق کریں گے کہ دال کی کوئی ایک ریسیپی نہیں ہوسکتی کیونکہ یہ ایک ایسی چیز ہے جوہرگھراورہرقوم میں مختلف طریقوں سے پکائی اورکھائی جاتی ہے۔
اس آرٹیکل کو انگریزی میں پڑھنے کے لئے کلک کیجئے