غصے کا مثبت استعمال کرنے کے ٹوٹکے
لوگ غصے کو پی جانے کی کوشش کیوں کرتے ہیں ؟اس کاسبب متمدن معاشرے کے وہ معیارات ہیں جو کرختگی اور جنون کی جگہ شائستگی اور تحمل پسند کرتے ہیں۔ ایسے معاشرے میں اپنے اندر کے غصے کوجوں کا توں باہر نکال دینے والا شخص سماجی آداب سے بے بہرہ سمجھا جاتا ہے،جسے مہذب بننے کے لیے ابھی مزید تربیت کی ضرورت ہے۔ بچپن میں انسان اپنے غصے کا فطری اظہار کرتا ہے لیکن بڑ اہونے پر اس کا ایسے سماجی اخلاقیات سے واسطہ پڑتا ہے جو غصے کو جذباتی پسماندگی گردانتے ہیں۔اس معاشرتی پس منظر میں ایک فر دکوشش کرتا ہے کہ اس کے چہرے پر ابھرنے والی سرخی دوسروں کو نظر نہ آئے، کیونکہ غصے کے بلا تکلف اظہار سے باہمی تعلقات میں بگاڑ آجاتا ہے اور مخالفتیں جنم لیتی ہیں۔
ماہر نفسیات کے نزدیک ضرورت ایسی تربیت کی نہیں جوفرد کو غصہ دبانے کی ترغیب دے، بلکہ ایسی تعلیم کی ہے جو اسے اپنے غصے کا مثبت استعمال سکھائے۔ہم اپنے غصیلے جذبات کا دو انداز میں غلط استعمال کرتے ہیں: انھیں کچل کر یا ان سے مکمل طورپر مغلوب ہوکر۔ بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ہم غصے کو روک کراپنے اندر جذباتی او ر جسمانی خرابیوں کا ایک سلسلہ شروع کردیتے ہیں۔افسردگی،تھکن ،کھانے پینے میں بے اعتدالی وغیرہ جیسی علامتیں دبے ہوئے غصے سے جنم لیتی ہیں۔
تاہم جب آپ اپنے غصے کو بلا روک ٹوک الفاظ کی صورت میں خارج کردیتے ہیں تو اس سے آپ کے لیے سماجی سطح پر بڑی دشواریاں پیدا ہوجاتی ہیں،بلکہ اگر غصے میں زبان کے ساتھ ساتھ ہاتھ پاؤں بھی حرکت میں آجائیں تو قانونی مشکلات بھی پیش آسکتی ہیں۔ جو لوگ اپنے غصے کا بے قابو انداز میں اظہار کرتے ہیں، وہ بھی ایک طرح سے اپنے غصے کو دبا ہی رہے ہوتے ہیں۔ کیونکہ وہ اکثر اپنے غصے کو وہاں ظاہر نہیں کرتے جہاں یہ پیدا ہوتا ہے۔مثال کے طورپر ایسے لوگوں کو اپنے افسر پر غصہ آتا ہے،لیکن اس کا نکاس وہ گھر آکر بیوی بچوں یا پالتو جانور وں پر کرتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اگر غصے کو نہ دبایا جائے اور نہ اسے جوں کا توں نکالا جائے تو پھر اس کا صحیح مصرف کیا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اول تو اپنا ذہن ایسا بنایئے کہ آپ کو غصہ آئے ہی نہیں،لیکن اگر آجائے تو اسے درست سمت میں موڑنے کے لیے درج ذیل طریقوں پر عمل کیجیے۔
*غصہ ایک طاقت ہے مگر اسے تشدد اور تخریب کی طرف لگادینا نقصان دہ ہے۔ اس کے بجائے اس طاقت کا استعمال ورزش اور مسابقتی کھیلوں اسکوائش،ٹینس،باکسنگ وغیرہ میں کیجیے۔یہ مشتعل جذبات کے نکاس کی بہترین صورت ہے۔
*ہمارے غصے کا سبب اکثر دوسرے افرادکی بے اصولی،غیر ذمے دارانہ رویہ، بدعہدی اوربے حسی ہوتی ہے۔ اس صورتِ حال میں یہ امکان پوشیدہ ہے کہ آپ اپنی شخصیت کو اتنا خودکفیل اور خود منحصربنانے کی کوشش میں لگ جائیں کہ دوسروں کے غیر معقول رویے اور عدم توازن سے آپ متاثر نہ ہوں اور آپ زیادہ محنت سے وہ ہدف خود حاصل کرلیں۔
* غصے کے بارے میں اپنے ان خیالات میں تبدیلی لائیے جو موروثی تربیت اور سماجی اثرات کے تحت آپ کے ذہن میں رچ بس گئے ہیں۔ اپنے خاندانی رویوں کا تنقیدی جائزہ لیجیے کہ آپ کے عزیزواقارب غصے کیساتھ کس طرح معاملہ کرتے آئے ہیں۔ غصے کو ایک فطری جذبہ سمجھتے ہوئے اسے فطری انداز میں محسوس کیجیے۔
*اگر آپ اپنے غصے کو دبا دینے کی عادت میں مبتلا ہیں تو اکثر اس بات سے بے خبر رہتے ہوں گے کہ آپ کو غصہ کب آیاتھا،اس کے برعکس اگر آپ ان افراد میں سے ہیں جو غصے سے مغلوب ہوکر کچھ بھی کرگزرتے ہیں اور بعد میں پشیمان ہوتے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ہے کہ غصے کی حالت میں خود پر قابو رکھنے کی پوری کوشش کریں۔ فوری اشتعال پر غالب آکر آپ اپنے ہی غصے سے کوئی مفید کام لے سکتے ہیں۔اس کے لیے عموماً یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ غصہ آنے پر گنتی شروع کردی جائے۔یا پھر غصے کا باعث بننے والے ماحو ل اور مقام سے دور ہٹ جائیے۔