غصہ کو اپنادشمن نہیں دوست بنائیں

2,018

غصہ آنا ایک فطری عمل ہے

غصہ ایک عام انسانی جذبہ ہے ۔اگر آپ کو کوئی دھوکہ دے، آپ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کریاآپ کو بنا کسی وجہ تنقید کا نشانہ بنائے تو آپ کو غصہ آنے لگتا ہے ۔ غصہ آپ کے لے مفید بھی ہوسکتا ہے اور نقصان دہ بھی ۔ جب کوئی آپ کو غصہ دلاتا ہے تو آپ کی جذباتی کیفیت آپ کو یاتو بھاگنے یا پھرمقابلہ کرنے کے لیے تیار کرتی ہے ۔ اس سے آپ کو طاقت بھی ملتی ہے اور اپنا دفاع کرنے کی ہمت بھی۔ اس قوت اور جذباتی بہاؤکا جسم سے غصے کی شکل میں باہر نکلنا ضروری ہے ۔ اگرایسا نہ ہو تو یہ جمع ہوتے ہوتے جسم و ذہن پر منفی اثرات مرتب کرنا شروع کردیتا ہے ۔

غصے کا تعمیری انداز میں اظہار اکثر مشکل ہو جاتا ہے کیونکہ غصہ کے وقت انسان جذبات میں بہہ کر سہی اور غلط کی تمیز کرنا بھول جاتا ہے اور اس کا غصہ معاملات کو بہتر بنانے کے بجائے ان کے بگاڑ کا سبب بن جاتا ہے ۔

غصہ کب مسئلہ بن جاتاہے؟

غصہ آنا کوئی مسئلے کی بات نہیں البتہ اس کامنفی اندازمیں اظہار بعض اوقات پریشانی کا سبب بن جاتا ہے ، خاص طور پر تب جب اس سے کسی کو نقصان پہنچنے یا کسی کے جذبات مجروح ہونے کا خطرہ ہو ۔ غصے کے وقت سہی فیصلہ لینا یا سوچنا سمجھنا اس لیے بھی مشکل ہوجاتا ہے چونکہ غصہ بن بلائے آتا ہے اور ذہن کو کچھ دیر کے لیے سن کردیتا ہے۔ مزاج میں اچانک آنے والی اس تبدیلی کو سمجھنا آسان نہیں ہوتا ۔ آپ کو کسی بات پر غصہ آتا ہے ،آپ اس کا اظہار کرتے ہیں اور آگے نکل جاتے ہیں ۔ یہ آپ کی صحت اور آپ کو رشتوں پر اثر اندا ز تب ہوتا ہے جب آپ اس کا اظہار نہ کریں یا نامناسب انداز میں کریں ۔ ہمارے ساتھ یہ اکثر ہوتا ہے کہ ماضی میں ہمیں کس بات پر غصہ آیا ہو اور ہم نے اس کا اظہار نہ کیا ہو ۔ اور پھر ایک دن اچانک سے وہ سارا غصہ بے وقت نکل آیا ہو جس پر بعد میں ہمیں افسسوس بھی ہوا ہو۔

اگر غصے کا سہی وقت پر اظہار نہ کیا جائے تو اس سے انسان کے اندرجذباتی تناؤ اور غصہ جمع ہونے لگتا ہے ۔ ایسے لوگ بات کرتے کرتے اچانک جذباتی ہوجاتے ہیں اور بات کو سمجھنے کے بجائے غصے اور چڑچڑاہٹ کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں ۔ ایسا رویہ دوسروں اور خود ان کے لیے بھی نقصان دہ ہوتا ہے ۔ اس طرح کے لوگ ڈپریشن، نیند کا نہ آنے،بھوک نہ لگناے جیسے مسائل اور ہر وقت ایک اضطرابی کیفیت کا شکار رہتے ہیں ۔ انھیں معمولی باتوں پر غصہ آنے لگتا ہے اور آہستہ آہستہ لوگ ان سے بات کرنا یا مشورہ لینا چھوڑ دیتے ہیں ۔ساتھ ہی جسمانی صحت پر بھی اس کے کئی اقسام کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ؛جیسے معدے کا سہی کام نہ کرنا، امراض قلب یا بلڈ پریشر بڑ ھ جانا ۔

غصے پر قابو کیسے پایا جائے؟

کامیاب زندگی گزارنے کا راز یہ ہے کہ آپ اپنے جذبات کے تابع نہیں بلکہ جذبات آپ کے تابع ہوں ۔ غصے کو اپنا تابع بنانے سے پہلے اسے اور اسکے پیچھے چھپی وجہ کو سمجھنا ضروری ہے ۔ غصہ اکثر کسی گہری چوٹ کی وجہ سے آتا ہے ۔ ماضی میں ہم نے جو جو تکالیف برداشت کی ہوتی ہیں وہ آگے چل کر ہمارے غصے کی وجہ بن جاتی ہیں ۔ غصہ کسی بھی ایسی صورتحال میں جہاں ہمیں دکھ یا چوٹ پہنچنے کا خطرہ ہو ہمارا پہلا ردعمل ہوتا ہے ۔ یہ ہمارا اس تکلیف سے بچنے یا اسے چھپانے کا ایک طریقہ ہوتا ہے۔ تکلیف دور کرنے کے لیے اس کو تسلیم کرنا ضروری ہے ۔ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ہمیں غصہ آرہا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمیں کوئی تکلیف یاکوئی پریشانی ضرورہے ۔ اگر ہم اپنی تکلیف کو پہچاننے اور اس کو تسلیم کرنے لگیں گے تو ایسی صورتحال میں ہمارے لیے اپنے جذبات پر قابو پانااور ان کا سہی انداز میں اظہار کرنا آسان ہو جائے گا ۔

غصے کے وقت محسوس ہونے والی علامات کو پہچاننے کی کوشش کریں ۔ دل کی دھڑکن تیز ہوجانایا جسم کا اکڑنا چند عام علامات ہیں جو اس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب آپ کو غصہ آرہا ہوتا ہے ۔ غصے کے وقت خود سے پوچھیں،”کیا میں اتنے غصے میں ہوں کہ خود پہ قابو نہیں رکھ سکتا؟”اگر جواب ہاں ہو تو خود کو اس جگہ سے ہٹا لیں۔ کھلی فضا میں جائیں ، لمبی لمبی سانسیں لیں۔ غرض یہ کہ خود کو نارمل کرنے کی کوشش کریں ۔ غصے کا مثبت انداز میں اظہار ضروری ہے۔ اگر آپ کا خود پر قابو نہیں ہوگا تو آپ اپنی بات سہی طرح دوسرے تک پہنچا نہیں پائیں گے اور آپ کا غصہ مزید بڑھ جائے گا ۔ جس بات پر آپ کو غصہ ہے کھل کر اس بارے میں بات کریں ۔ دوسروں کی آرا کااحترام کرتے ہوئے اپنے خیالات اور اعتراضا ت کا اظہار کریں ۔ اگر آپ دوسروں کی سوچ کا احترام کریں گے تو لوگ آپ کے موقف کو بھی سننے اور سمجھنے کی کوشش کریں گے۔

زیادہ غصہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم خوف زدہ ہو جاتے ہیں ۔ ہمیں لگنے لگتا ہے کہ اگر ہم نے غصے کا اظہار نہ کیا تو لوگ ہمیں دبا دیں گے یا ہماری بات کو اہمیت نہیں دینگے۔ سب سے پہلے اپنے دل سے یہ خوف نکال دیں ۔ اپنابچاؤ کرنے میں ہم اپنی رائے کا اظہار نہیں کر پاتے۔ جب کسی مباحثے کے دوران آپ کو غصہ آنے لگے تو پہلے تو لمبی لمبی سانسیں لیں (اس سے آپ کے لیے اپنے جذبات پر قابو پانا آسان ہوجائے گا پھر بات کرنا آسان ہوجائے گا)اور پھر اپنے غصے کو دبانے اور چھپانے کے بجائے خود اعتمادی سے اس کا اظہار کریں اور اس کی وجہ بتائیں ۔ اپنے جذبات کو زبان دیں ۔ جس دن آپ کو اپنے جذبات کوبامعنی اور مثبت الفاظکی شکل دینا آجائے گا اس دن آپ کا غصہ آپ کا دشمن نہیں بلکہ دوست بن جائے گا!

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
تبصرے
Loading...