ہیپاٹائٹس اے تیزی سے بڑھتی ہوئی بیماری
بیس سال پہلے تک ڈاکٹروں اور طبی تحقیق کرنے والوں کو ہیپاٹائٹس کی صرف دو بڑی اقسام کا علم تھا ۔۱۹۶۳ میں ہیپاٹائٹس بی کا وائرس اور ۱۹۷۳ میں ہیپاٹائٹس اے کا وائرس دریافت کیا گیا۔ ویسے تو ہیپاٹائٹس کی بیس سے زائد نوعیتیں ہیں لیکن ہیپاٹائٹس اے ،بی،سی ڈی ،ای اور جی کا ذکر عام ہے ۔
ہیپاٹائٹس اے کا وائرس جگر کے شدید انفیکشن کا باعث بنتا ہے یہ جگر میں سوزش پیدا کرتا ہے جس کی وجہ سے جگر کا فعل متاثر ہوتا ہے ۔چونکہ جگر کو ایک نہیں بلکہ سینکڑوں کام انجام دینے ہوتے ہیں اس لئے یہ مرض خطرناک صورت اختیار کر جاتا ہے ۔ہیپاٹائٹس اے کا وائرس عام طور پر خراب کھانے یا آلودہ پانی کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے ،چونکہ یہ ایک متعدی مرض ہے اس لئے کسی ایسے انسان سے قریبی تعلقات یا اختلاط کے باعث بھی دوسرے کو لگ سکتا ہے ،جو پہلے ہی اس کا شکار ہو۔
ہیپاٹائٹس اے سے اب تک دنیا میں پندرہ لاکھ سے زائد افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں ۔ساؤتھ افریقہ ،ارجنٹائن ،مکیکسکو ،تھائی لینڈ ،چین اور تائیوان میں اس بیماری میں مبتلا افراد زیادہ پائے جاتے ہیں ۔
ہیپاٹائٹس اے کیا ہے ؟
انسان کا جگر پانچ سو سے زائد افعال سر انجام دیتا ہے گویا یہ انسان کے جسم کے لئے ایک چھلنی کی حیثیت رکھتا ہے جو مضر صحت اجزاء کو اپنے ہی پاس روک کر تحلیل کر لیتا ہے ۔یہ صفرا بھی پیدا کرتا ہے جو چربی ،چکنائی اور دیگر ثقیل اجزاء کو ہضم کرنے میں مدد دینے والا اہم ترین عنصر ہے ۔ہیپاٹائٹس اے جگر کو ناکارہ بنا دینے والا مرض ہے ۔یہ مرض زیادہ تر منہ کے راستے ہمارے جسم میں داخل ہوتا ہے۔
مرض کی تشخیص
ہیپاٹائٹس اے کی کچھ خاص علامات تو ہیں لیکن مکمل طور پر ان پر انحصار کر لینا درست نہیں ۔کیوں کہ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی شخص دو یا تین ہفتوں سے اس مرض کو لئے پھر رہا ہو لیکن ظاہری طور پر اس بیماری کی کوئی علامات ظاہر نہ ہوں ۔عموماً تین ہفتے بعد اس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
جلد تھکن کا شکار ہونا ،متلی کی سی کیفیت ،دائیں طرف پسلیوں کے نیچے درد محسوس ہونا ،کھانے کی خوشبو بری لگنا اورمستقل بخار رہنا اس کی علامات میں شامل ہے ۔ ہیپاٹائٹس کا شکار ہونے والوں میں یرقان کی علامات ظاہر ہونا عام بات ہے،تاہم ضروری نہیں کہ ہیپاٹائٹس اے کو لازمی طور پر یرقان ہو ۔یہ علامتیں اس لئے نمودار ہوتی ہیں کہ جگر وائرس سے متاثر ہونے کے باعث ناکارہ ہو جانے والے سرخ خلیات کو ٹھکانے نہیں لگا پاتا جو ( بیللیروبن ) کہلاتے ہیں ۔سرخ خلیات کے یہ باقیات دوبارہ خون میں شامل ہو جاتے ہیں اور متاثرہ شخص کی جلد کے نیچے جمع ہو نے لگتے ہیں جس کی وجہ سے جلد کا رنگ زرد دکھائی دیتاہے ۔ یہ زردی آنکھوں کے سفید حصوں سے جھلک آتی ہے ۔ان علامات کے علاوہ ہیپاٹائٹس اے کے وائرس سے متاثرہ بعض افراد کو جوڑوں میں درد یا جسم پر خارش کی شکایت بھی پیدا ہو جاتی ہے ۔
اگر علامات غیر واضح ہوں تو لیبارٹری ٹیسٹ کے ذریعے یقینی طور پر معلوم کیا جا سکتا ہے کہ وائرس سے انفیکشن ہوا ہے یا نہیں اور اس کی شدت کیا ہے ۔ یہ ٹیسٹ خون میں بللییروبن کی مقدار دیکھنے کے لئے ہوتے ہیں ۔اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس کی کیفیت کا بالکل صیح تعین کرنے کے لئے( ریڈیو مونو)سے ٹیسٹ کرایا جاتا ہے ۔
یہ بیماری کن لوگوں پر حملہ کرتی ہے؟
۱۔ وہ لوگ اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں جو ان علاقوں کا سفر کرتے ہیں جہاں اس وائرس کے پھیلنے اور لوگوں کے اس سے متاثر ہونے کی شرح زیادہ ہے ۔ان میں افریقہ ،وسطی اور جنوبی امریکا کے ممالک شامل ہیں ۔
۲۔ قبائلی علاقوں کے لوگ جنھیں صحت صفائی کی معیاری سہولتیں میسر نہیں آتیں ۔
۳۔ ہائی وے پر اور آبادی سے دور موجود ہوٹلوں پر ملنے والا پر ناقص صحت کھانا ۔
۴۔ ایسے تحقیقی اداروں میں کام کرنے والے بھی خطرے کی زد میں رہتے ہیں جن کا اپنی تحقیق کے سلسلے میں اس وائرس سے واسطہ رہتا ہے ۔
۵۔ جن دنوں وائرس پھیلا ہو ان دنوں ڈے کئیر میں چھوڑے جانے والے بچے بھی زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں ۔
۶۔ ہیمو فیلیا کے مریض یا دیگر مریض جنھیں خون چڑھایا جاتاہو وہ بھی اس مرض کی زد میں آسکتے ہیں ۔
ویکسین
گو کہ ہیپا ٹائٹس اے ایک متعدی مرض ہے لیکن اس کی حفاظتی ویکسن موجود ہے جسے استعمال کر کے اس سے پیشگی تحفظ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔اس کے علاوہ ( امیینو گلو بلوئن ) سیرم بھی موجود ہے جو اینٹی باڈیز کی تیار شد ہ شکل ہے ۔اس دوا کے انجیکشن لگوا کر سالوں تک ہیپا ٹائٹس اے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ۔
احتیاطی تدابیر اور بچاؤ کے طریقے
اس مرض سے بچنے کیلئے خوراک کے سلسلے میں خصوصی احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے :
*نرم غذائیں کھانی چاہئیں اور ثقیل چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے ۔
*کھٹی چیزوں سے پرہیز اور سادہ گلوکوز کا استعمال بہتر رہتا ہے ۔
*چکنائی اور الکحل سے مکمل پر ہیز کرنا چاہئے ۔
اگر کسی کو یہ مرض ہو گیا ہو تو دوسروں کو اس سے بچانے کی تدبیر کریں :
*دوسروں کو اپنے ہاتھ سے کھلانے سے گریز کریں ۔
*واش روم سے آنے کے بعد ہو سکے تو ہاتھ دھونے کے بعد ڈسپوزبل ٹاول سے خشک کریں ۔
*دوسروں کا تولیہ ،چھری ، کانٹے اور ٹوتھ برش استعمال نہ کریں ۔
*کچا یا آدھا پکا گوشت اور مچھلی ہر گز نہ کھائیں ۔
*بازار کی برف استعمال نہ کریں ۔
*سفر کے دوران کھلا پانی بالکل نہ پئیں ۔
*سبزی یا پھل اچھی طرح دھو کر استعمال کریں ۔